top header add
kohsar adart

کرغزستان میں پاکستانی طلبہ کے ہاسٹل پر حملہ، متعدد زخمی

 

کرغزستان میں پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر مقامی افراد نے حملہ کر کے تشدد کا نشانہ بنایا اور توڑ پھوڑ کی، تشدد سے متعدد طلبہ زخمی ہو گئے جبکہ 3 کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق کرغزستان کے شہر بشکیک میں مقامی اور غیر ملکی طلبہ کی لڑائی شروع ہوئی جس کی زد میں پاکستانی بھی آ گئے، مقامی افراد نے پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملہ کر کے وہاں موجود پاکستانیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں متعدد زخمی ہو گئے۔

 

حملہ آوروں نے ہاسٹل کے دروازے اور کھڑکیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے، واقعے کے بعد پاکستانی طلبہ خوفزدہ ہو گئے، ہاسٹل میں پاکستانی طالبات کو بھی ہراساں کرنے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

اس حوالے سے کرغزستان میں تعینات پاکستانی سفیر حسن علی ضیغم نے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کیا ہے انہوں نے کہا کہ بشکیک میں موجود پاکستانی طلبہکی حفاظت کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، جب تک حالات معمول پر نہیں آتے پاکستانی طلبہ گھروں اور ہاسٹلز تک محدود رہیں، ایمرجنسی میں طلبہ اس نمبر 507567667996 پر رابطہ کریں۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی طلبہ کی حفاظت انتہائی اہمیت کی حامل ہے، کرغزستان میں پاکستانی سفارتخانے کا پیغام موصول ہو گیا، پاکستانی سفارتخانہ کرغزستان کے حکام سے رابطے میں ہے۔

 

پاکستانی طالبعلم حیدر نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مقامی طلبہ کا مصر کے طلبہ سے جھگڑا ہوا، کرغزستان کے مقامی طلبہ نے اس کے ردعمل میں غیر ملکی سٹوڈنٹس پر حملے شروع کر دیئے، ہمارے ہاسٹلز پر بھی مقامی طلبہ نے حملہ کیا ہے، متعدد پاکستانی طلبہ ان حملوں میں زخمی ہوئے ہیں، پاکستانی حکومت ہمارے تحفظ کیلئے اقدامات کرے۔

 

انہوں نے بتایا ہے کہ پولیس اور فوج کی موجودگی کے باوجود مقامی افراد طلبہ پر حملے کر رہے ہیں، ہاسٹلز کے بعد انہوں نے اب گھروں پر بھی حملے شروع کر دیئے ہیں، یہاں پر ہزاروں کی تعداد میں طالب علم ہیں جن کے والدین پاکستان میں انتہائی پریشان ہیں، میری وزیر اعظم، چیف جسٹس اور دیگر ہائی اتھارٹیز سے ایپل ہے کہ ہماری مدد کی جائے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More