وائلڈ لائف پارک بانسرہ گلی مری گذشتہ تین دہائیوں سے ویرانی کا شکار ہے،انتظامی نااہلی اور غفلت کے باعث یہ پارک مری اور گلیات جانے والے لاکھوں سیاحوں کی توجہ سے محروم ہے۔دوعسری طرف سیکیورٹی کے ناقص انتظام کے باعث گذشتہ دنوں ایک سیاح جوڑے کو لوٹا جا چکا ہے۔پارک کو بچانے کیلئے سول سوسائٹی کے افراد نے اسے کوہسار یونیورسٹی مری کے ذیرانتظام دینے کی تجویز پیش کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق تیس سال سے قائم وائلڈ لائف پارک بانسرہ گلی میں ہر سال سرکاری خزانے سے لاکھوں روپے خرچ ہورہے ہیں ،مگر اس کے باوجود مذکورہ پارک سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں ناکامی کا شکار ہے۔
سرسبز درختوں میں میں گھرا سینکڑوں کنال رقبے پر پھیلا ہوا یہ پارک ایک منفرد مقام رکھتا ہے مگر متعلقہ اداروں کی عدم توجہی کے باعث پارک کی خوبصورتی بھی دن بدن ماند پڑھتی جارہی یے۔پرندوں کی افزائش کیلئے محکمہ وائلڈ لائف کی جانب سے ہر سال ایک رقم مخصوص کی جاتی ہے مگر
پارک میں موجود اکا دکا پرندوں کے پنجرے بھی خالی نظر آرہے ہیں۔
پارک کے مشاہدے کے دوران معلوم ہوا کہ چند ایک جانور جن میں سائبیرین ٹائیگر بھی شامل ہے، مناسب خوراک نہ ملنےکے باعث لاغر دکھائی دے رہے ہیں۔علاوہ ازیں پارک میں سیکورٹی کا بھی کوئی خاطرخواہ انتظام موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے گزشتہ دنوں پارک میں ایک سیاح جوڑا بھی گن پوائنٹ پر لٹ چکا ہے۔
عوامی حلقوں ،سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے افراد نے تجویز دی ہے کہ وائلڈ لائف پارک بانسرہ گلی کو کوہسار یونیورسٹی کے شعبہ بیالوجی،بائیوڈائیورسٹی اور باٹنی کے زیر انتظام دے دیا جائے جو نہ صرف وائلڈ لائف ٹورازم بلکہ نیچر ٹورازم کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہو گا۔
علاوہ ازیں ایک محفوظ ،صاف ستھرے اور سرسبز ماحول میں قومی اور بین الاقوامی سیاحوں کو اس طرف راغب کرنے میں بھی آسانی ہوگی اور کوہسار یونیورسٹی ماحول دوست یونیورسٹی کے طور بھی معروف ہو گی جبکہ کوہسار یونیورسٹی کا عملہ اور ماہرین پارک کو مینٹین رکھنے کیلئے بھی پارک انتظامیہ کے ساتھ ہر طرح کی معاونت کیلیے تیار ہیں۔
Proposal to hand over derelict Bansra Gali Park to Kohsar University,ویرانی کا شکار بانسرہ گلی پارک کوہسار یونیورسٹی کے حوالےhttps://kohsarnews.com/18720/ کرنے کی تجویز