
پھگواڑی بازار مری۔۔۔ تاریخ کےآئینے میں
تحریر:حبیب عزیز
پھگواڑی بازار بہت دلچسپ جگہ ہے۔
قدیم روایات اور جدت کا امتزاج یہ بازار ڈوگرا راج سے بھی پہلے کی تاریخ رکھتا ہے۔ نمب رومال جیسے تاریخی گاؤں کی قربت کی وجہ سے یہاں ہمیشہ سے روایتی ماحول رہا ہے۔
پھگواڑی بازار قدیم وقتوں سے ہمارے پورے خطے کا مرکزی بازار رہا ہے۔ڈوگرا راج میں کشمیر اور مری کا علاقہ ایک اکائی کہلاتا تھا ۔یہ علاقہ ڈوگروں کے زیر تسلط تھا۔
اس دور میں نمب رومال کے غیرت مند قبائل کی بہادری کی داستانیں کچھ تو کتابوں میں محفوظ ہیں اور کچھ سینہ بہ سینہ محفوظ احوال اب وقت کی گرد کے نیچے دب چکا ہے۔
پھگواڑی بازار انہی بہادروں کی آماجگاہ ہوا کرتا تھا۔کہتے ہیں کہ ایک بار بہت طاقتور ہندو ڈوگرے پہلوان نے نمب رومال کے چوہدری بیدو خان کو کشتی لڑنے کا چیلنج دیا۔اسی پھگواڑی بازار کے قریب مقابلہ ہوا جس میں چوہدری بیدو خان نے اس طاقتور پہلوان کو تین مرتبہ شکست دی۔
انگریز دور میں مری کا علاقہ پنجاب کا حصہ بنا اور پنڈی سے کشمیر تک سڑک بنائی گئی جو پھگواڑی بازار کے بیچ سے گزرتی تھی۔نمب اور کشمیر کے درمیان کھدر پل بنایا گیا۔پھگواڑی بازاز کی تجارتی سرگرمیاں کئی گنا بڑھ گئیں۔کشمیر سے لوگ دیسی گھی مکئی کا آٹا اور پالتو جانور کھدر پل کے ذریعے پھگواڑی لا کر فروخت کرتے اور مال کے بدلے مال خرید کر لے جاتے۔اوسیاہ دیول روات میں اس زمانے میں موجودہ سڑک نہیں بنی تھی اس لئیے ان تمام علاقوں بشمول بیروٹ ،باسیاں، ریالہ، ملکوٹ کے لوگوں کی خریداری کا مرکز بھی یہی بازار تھا۔
پہلے پہل بیل گاڑیوں کے ذریعے سفر کیا جاتا تھا جنہیں مقامی زبان میں ” کرینچی” کہا جاتا تھا۔رات کے وقت یہ کرینچیاں قافلوں کی شکل میں سفر کیا کرتی تھیں۔ان کے پیچھے لالٹین لٹکی ہوتی تھی اور ان نے پہیوں کی چرخ چوں کی آواز میلوں تک سنائی دیا کرتی تھی۔پھر ٹانگوں یکوں اور لاریوں کا دور آیا۔ہمارے گاؤں اوسیاہ سے پنڈی یا کشمیر جانے کے لئیے پھگواڑی جانا پڑتا تھا جہاں سے لاری ملا کرتی تھی۔
پھگواڑی بازار کی قدیم ہٹیوں میں ہر قسم کی اجناس اور دیگر اشیا دستیاب ہوتی تھیں۔اب ہٹیاں ختم ہوچکی ہیں مگر اکادکا قدیم دکانیں موجود ہیں۔پرانے دکاندار کشمیر سے آنے والے دیسی گھی کے تاجروں کا انتظار کیا کرتے تھے۔کہا جاتا تھا کہ جس گھی میں سرخ رنگ کی آمیزش ہو وہ طاقت سے پھر پور ہوتا ہے۔
پھگواڑی بازار کے آخری کونے میں آج بھی انگریز دور کی ایک دومنزلہ بلڈنگ موجود ہے جس میں اس دور میں لپٹن لندن کا گودام ہوتا تھا۔اوپری منزل پر ڈسپنسری ہوتی تھی۔اسی بلڈنگ کے عقب میں دو قدیم باولیاں ہیں۔جنہں مسلم پانی اور ہندو پانی والی باولی کہا جاتا ہے۔
پھگواڑی بازاز کی رنگا رنگ مٹھائی اور میٹھی روٹی کا جواب نہیں۔ آج بھی آپ کو اس بازار میں اخروٹ، انار دانہ، تمبر ، خشک گھنچھی ( مشروم) رہٹھا جیسی قدیم روائیتی چیزیں مل سکتی ہیں۔سیل والی ٹارچ بھی ڈھونڈے سے مل جاتی ہے۔
اب یہ بازار جدید ہوچکا ہے۔روایات کم ہورہی ہیں مگر گہماگہمی اور رونق اب بھی باقی ہے۔
اسلام آباد پاکستان
مورخہ 18 اکتوبر 2023
Phagwari Bazar Murree. In the mirror of history,پھگواڑی بازار مری۔۔۔ تاریخ کےآئینے میں