kohsar adart

بابو سرروڈ پرپروفیسر قتل،ڈاکوؤں نے علم کا روشن چراغ بجھا دیا

کوہسار نیوز خصوصی رپورٹ

شمالی علاقہ جات میں بابوسر روڈ پر ڈاکوں کی گولیوں کا نشانہ بننے والے پروفیسر حاجی راشد کا تعلق پنجاب کے شہر وہاڑی سے تھا۔وہ سیاح نہیں (جیسا کہ میڈیا پر خبریں چل رہی ہیں) بلکہ یونیورسٹی آف بلتستان میں اسسٹنٹ پروفیسر تھے۔قبل ازیں وہ یونیورسٹی اف ہری پور میں بھی لیکچرر کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔حال ہی میں وہ سیالکوٹ یونیورسٹی میں میڈیکل لیبارٹری ٹیکنالوجی کا ڈیپارٹمنٹ بنا رہے تھے اور شعبے کے سربراہ کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے۔

ذرائع کے مطابق پروفیسر راشد کو اسی دوران یونیورسٹی آف بلتستان میں یہی شعبہ قائم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی جہاں وہ گزشتہ چھ ماہ سے مقیم تھے اور اپنا اسائنمنٹ مکمل بھی کر چکے تھے۔

پروفیسر راشد کا آبائی تعلق ضلع وہاڑی کی تحصیل میلسی کے علاقے چاہ مہر سے ہے۔دریائے ستلج میں سیلاب کی وجہ سے قریبی دیہات زیر آب آنے کی خبریں ملنے پر وہ اپنے خاندان کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے ہنگامی طور پر پنجاب کے لیے روانہ ہوئے تھے کہ راستے میں ڈاکوؤں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔


اطلاعات کے مطابق ڈاکوؤں نے سڑک پر پتھر رکھ کر گاڑیاں لوٹنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا ۔ تاہم پروفیسر راشد جس گاڑی میں سوار تھے، اس کے ڈرائیور نے ڈاکوؤں کو دیکھتے ہی دوسری طرف ٹرن لیا  اور گاڑی کی رفتار بڑھا دی کہ اس دوران ڈاکوؤں نے فائرنگ کر دی۔ علاقے کے مکینوں کے مطابق یہاں کافی عرصے سے اس طرح کی وارداتیں جاری ہیں ۔یہ مانسہرہ اور گلگت کی باؤنڈری پر واقع علاقہ ہے.

میت خراب ہونے سے بچائی جائے۔ اہل خانہ کی فریاد

دوسری طرف مقتول پروفیسر کے اہل خانہ کے ذرائع اور یونیورسٹی کے ساتھیوں نے میڈیا کو بتایا کہ میت کو شمالی علاقہ جات سے راولپنڈی پہنچانے میں 24 گھنٹے سے زائد کا وقت لگ گیا ہے جبکہ ایمبولنس کے ذریعے وہاڑی پہنچانے کے لیے مزید 12 سے 14 گھنٹے درکار ہوں گے۔خدشہ ہے کہ اس دوران میت خراب ہو سکتی ہے۔انہوں نے اعلی حکام سے اپیل کی کہ میت کو ابائی علاقے تک پہنچانے کے لیے ایئر ایمبولنس کا انتظام کیا جائے اور فیملی کو مزید ذہنی اور روحانی اذیت سے بچایا جائے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More