564 مظاہرین گرفتار ،11 حاضر سروس پختونخواپولیس اہلکار ہیں
باقاعدہ تربیت یافتہ جتھوں نے اسلام آباد پر دھاوا بولا ہے جوشرپسندی کرنا چاہتے تھے، محسن نقوی
وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی مظاہرین کی کوشش تھی کہ 17 اکتوبر تک ڈی چوک میں احتجاج کریں اور ایس سی او کانفرنس خراب کریں
وزیر داخلہ محسن نقوی کا ڈی چوک کلیئرنس کے بعد وہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھاکہ باقاعدہ تربیت یافتہ جتھوں نے اسلام آباد پر دھاوا بولا ہے جوشرپسندی کرنا چاہتے تھے، یہ تشدد کریں ، جتھوں کے ساتھ حملہ کریں اور ہم ان سے بات کریں؟وزارت داخلہ نے اعلیٰ سطح تحقیقات شروع کردیں،وزیراعظم کو رپورٹ پیش کی جائے گی، وزیراعلیٰ کے پی سمیت کوئی بھی ملوث ہوا کارروائی کریں گے۔
محسن نقوی کا مزید کہنا تھاکہ آج اسلام آباد پر دھاوا بولا گیا، وزیراعلیٰ کے پی لیڈ کر رہے تھے، ان کی کوشش تھی 17 اکتوبرتک ڈی چوک پر رہیں، مظاہرین کا مقصد ڈی چوک پر دھرنا دے کرایس سی او کانفرنس خراب کرنا تھا، یہ باقاعدہ تربیت یافتہ جتھے تھے جوشرپسندی کرنا چاہتے تھے، کلیئرنس ہوجانے کے بعد موبائل فون سروس بحال کردی جائے گی، آج اسلام آباد پر دھاوا بولا گیا، وزیراعلیٰ کے پی لیڈ کر رہے تھے، احتجاج کرنے والے564 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے،مظاہرین میں شامل 120 افغان شہریوں کو گرفتارکیا گیا۔
وزیر داخلہ نے انکشاف کیا کہ خیبرپختونخوا کے11 اہلکار بھی پکڑے گئےجوسادہ کپڑوں میں تھے، پولیس اہلکاروں پر براہ راست فائرنگ کی گئی،ہماری کوشش تھی جانی نقصان نہ ہو، اس لئے پولیس نے فائرنگ نہیں کی، جن کو لاشیں چاہئیں تھیں ان کے ارمان پورے نہیں ہوسکے،مظاہرین نے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر آنسوگیس کے شیل پھینکے گئے۔
سوال و جواب سیشن میں ایک صحافی نے سوال کیا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اس وقت کہاں ہیں ؟ وزیر داخلہ محسن نقوی نے جوابی سوال کیا کہ آپ بتا دیں ، ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ جب تحریک عدم اعتماد سابق حکومت کے دور میں لائی جا رہی تھی اس وقت سندھ ہاؤس پر جب پولیس نے چڑھائی کی تو بلاول بھٹو صاحب نے کہا تھا کہ یہ غیر قانونی ہے آج جب پولیس نے کے پی ہاؤس پر چڑھائی کی اور گرفتاریاں کی تو کیا ایسے نہیں ہو سکتا تھا کہ ان کیساتھ مذاکرات کیے جاتے ؟جس پر محسن نقوی نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ کوئی شخص 2 دن توڑ پھوڑ کر کے وفاقی دارالحکومت پر دھاوا بولے اور پھر ہم سے توقع رکھے کہ ہم اس کیساتھ نرمی سے پیش آئیں ایسا نہیں ہو سکتا ، ہاں اگر یہ پہلے مذاکرات کرتے اور کہتے کہ ہم ان مسائل پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو میں خود وزیر اعظم کے پاس جاتا اور انہیں کنوینس کرتا کہ وہ مذاکرات کرنا چاہ رہے ہیں ۔