
50 فیصدارکان پارلیمنٹ شراب پیتے ہیں:قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشاف
سینیٹر مشتاق احمد نے اڑھائی کروڑ پاکستانیوں کے شراب پینے کا دعویٰ کر دیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ نصف سے زائد ارکان پالیمنٹ شراب پیتے ہیں ۔ جبکہ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے اڑھائی کروڑ پاکستانیوں کے شراب پینے کا دعویٰ کر دیا۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نے بتایا کہ ایک سروے کے مطابق ڈھائی کروڑ پاکستانی شراب پیتے ہیں، پنجاب میں 9 اور پورے ملک میں 18 شراب کے کارخانے کام کر رہے ہیں،پاکستان میں 82 ملین لٹر شراب تیار کی جا رہی ہے، کوئی بتائے کہ شراب پر کس حد تک پابندی لگائی جا سکتی ہے۔
اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد پر بہتان لگانے کا الزام عائد کر دیا اور کہا کہ آپ نے اڑھائی کروڑ افراد کو شرابی بنا دیا، کہاں ہے رپورٹ، اجلاس میں پیش کریں ، ہمیں لسٹیں فراہم کریں، ہم قانون کے مطابق اڑھائی کروڑ شرابیوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر دنیش کمار مشتاق احمد خان کے حق میں سامنے آگئے اور کہا کہ ہماری پارلیمنٹ میں 50 فیصد لوگ شراب پیتے ہیں، مینارٹی کا سہارا نہ لیا جائے، ہمیں بلاوجہ بد نام کیا جاتا ہے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے، شراب بند ہونے کے بعد آئس اور ہیروئن بھی مارکیٹ میں آئی، تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کر کے قانون سازی کرنی چاہیے،پیپلز پارٹی کے سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا ہم شراب کے کاروبار اور پینے کے معاملے پر بل کی حمایت کرتے ہیں۔