یونیورسٹیوں میں ٹینیور ٹر یک سسٹم __ آخرمسئلہ ہے کیا؟

تحریر و تحقیق :محمد عبد اللہ
یہ ۲۰۰۴ کی بات ہے جب پاکستانی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی تعیناتی کا ایک نیا نظام ٹینور ٹر یک سسٹم عرف عام میں ٹی ٹی ایس(Tenure Track System) متعارف کروایاگیا ۔ ٹی ٹی ایس (TTS)مروجہ بی پی ایس سسٹم (بیسک پے اسکیل )کے متبادل کے طور پرپیش کیاگیاتھااوراس کایک نکاتی مقصد اعلیٰ تعلیمی اداروں کے اساتذہ میں تحقیق و تالیف کے معیارو مقدارمیں اضافہ کرکے ان اداروں کو تحقیقی مراکزمیں تبدیل کرناتھا۔
جامعات نے کارپوریٹ ہسیتوں کی شکل کیوں اختیار کر لی؟
آگے بڑھنے سے قبل یہ وضاحت کرتے چلیں کہ پاکستانی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ٹی ٹی ایس کا تعارف کچھ انہونا خیال نہ تھا۔یونیورسٹیوں میں نظام حکومت کی تبدیلی تو خیر وقتاََفوقتاََ ہوتی رہی تھی مگرخاص طورپرگزشتہ دودہائیوں کے دوران کی گئی اصلاحات نے دنیا بھر کے تعلیمی اداروں کی تنظیمی ساخت کو مکمل طورپر بدل کر رکھ دیا۔اگریوں کہاجائے کہ ان اصلاحات کی بدولت ان تعلیمی اداروں کی تنظیمی شناخت اب یونیورسٹیوں سے زیادہ تنظیموں(آرگنائزیشن)کی بن گئی ہے تو غلط نہ ہوگا۔یونیورسٹیاں اب باقاعدہ طورپرکارپوریٹ ہسیتوں کے طورپرکام کر رہی ہیں اوران کے بیچ وسائل کے حصول کی ایک جنگ سی چھڑی ہوئی ہے۔دنیابھرمیں یونیورسٹیوں کی تنظیم نوپرمبنی یہ اصلاحات نیوپبلک مینججمنٹ اصلاحات(New Public Management Reforms) کے تحت ہورہی تھیں۔
پاکستان میں اعلیٰ تعلیمی کمیشن (HEC)نے بھی پاکستانی یونیورسٹیوں میں اسی نیوپبلک مینیجمنٹ کے تحت اصلاحات روشناس کرانی شروع کیں اورٹی ٹی ایس کا تعارف بھی انہی اصلاحات کے تحت کیا گیا۔ایچ ای سی کی طرف سے ٹی ٹی ایس کے تعارف کا مقصد یہی بتایاگیاتھاکہ تعلیمی اداروں میں تحقیق و تالیف رائج کرکے ان کی کارگردگی میں اضافہ کیا جائے گا۔
ٹی ٹی ایس کے تحت اساتذہ کی بھرتی کا معیار سخت اور مراعات زیادہ رکھی گئیں
ٹی ٹی ایس کے تحت اساتذہ کی بھرتی کے لیے ذ رامختلف اور قدرے سخت معیارمقررکیاگیا۔مثال کے طور پر اسسٹنٹ پروفیسرکی سطح پربھرتی کے لیے پی ایچ ڈی ڈگری کی شرط رکھی گئی۔ اسی طرح ایسوسی ایٹ پروفیسراور پروفیسر کے لیے بالترتیب۰۶ سالہ اور ۱۰ سالہ تعلیمی وتحقیقی تجربے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ معیار کے جرائد میں کم از کم ۱۰ اور ۱۵ مقالے شائع کرنے کامعیارمقررکیاگیا۔اس نظام کے تحت بھرتی کیے گئے اساتذہ ایک مخصوص مدت تک پروبیشن دورانیہ گزارنے کے بعد باقاعدہ مستقل پوزیشن (Tenured) کے حقدارٹھہرتے ہیں۔
جہاں تک ٹی ٹی ایس اساتذہ کی تنخواہوں اوردیگرمراعات کی بات تھی توابتدائی طورپران اساتذہ کی تنخواہ بی پی ایس نظام کے تحت بھرتی کیے گئے اساتذہ کے مقابلے میں کافی زیادہ مقررکی گئی ۔اس کے علاوہ ہر استادکو سالانہ گریجویٹی کے طورپرایک اضافی تنخواہ بھی دی جاتی ہے اورسالانہ مخصوص انکریمنٹ بھی لگتاہے۔ ایک اورفائدہ بھی ٹی ٹی ایس کے ساتھ منسوب کیا جاتاہے اور وہ یہ کہ ٹی ٹی ایس پر بھرتی کیے گئے اساتذہ مخصوص مدت اور مقررکردہ معیار کوپوراکرنے کے بعداگلی سطح پرپروموشن کے لیے اہل ہوجاتے ہیں اوروقت مقررہ پرخودبخودان کاکیس ایک مقرر کردہ طریقہء کار کے مطابق پروسیس ہوکر پروموشن کے لیے سنڈیکیٹ وغیرہ میں پیش کردیاجاتا ہے۔ جب کہ اس کے برعکس بی پی ایس سسٹم پر اگلی سطح پرپروموشن کے بجائے ایک نئی بھرتی کی جاتی ہے۔
مثال کے طور پر بی پی ایس پر بھرتی کیے گئے اسسٹنٹ پروفیسر کو ایسوسی ایٹ پروفیسر بننے کے لئے یونیورسٹی کی طرف سے ایسوسی ایٹ پروفیسر کی پوسٹ کی تشہیر کا انتظارہوتاہے۔ اشتہار میں ملک بھر سے تمام اہل لوگ اس پوسٹ کے لیے اپلائی کرتے ہیں اور یوں مذکورہ اسسٹنٹ پروفیسر کو ان تمام لوگوں سے زیادہ خودکواہل ثابت کر کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کی پوسٹ حاصل کرنی پڑتی ہے۔ بصورت دیگرکو ئی بھی دوسرا اہل شخص اس پوسٹ پرتعینات ہو جاتاہے ۔کبھی کبھی بلکہ اکثر اوقات بی پی ایس پر بھرتی کیے گئے اسسٹنٹ پروفیسر کواگلی سطح پرترقی کے لیے برسوں انتظارکرنا پڑتاہے۔
ٹی ٹی ایس کے تحت بھرتی کئے گئے اساتذہ میں بے چینی کیوں؟
اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ آخرٹی ٹی ایس متعارف کرانے سے مسئلہ کیاہواہے؟ آخر کوئی۲۰برس بعدبھی جب ملک کی تقریباًتمام یونیورسٹیوں میں ٹی ٹی ایس کے تحت اساتذہ بھرتی کئے جاچکے ہیں تو ان میں بے چینی کاسبب کیاہے؟ کیوں آئے روزٹی ٹی ایس اساتذہ کے مطالبات کی فہرست دفتری طورپر اور کبھی اخبارات ورسائل یا سوشل میڈیا کے ذریعے اعلیٰ حکام تک پہنچائی جاتی ہے جس پر ایچ ای سی کی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات پر مذاکرات ہوتے ہیں ،مطالبات پورے کرنے کے وعدے کیے جاتے ہیں، پھر توڑدیئے جاتے ہیں اور بالا ٓخر اساتذہ سڑکوں پر احتجاج کرنے کے لئے مجبور ہو جاتے ہیں۔اس رپورٹ میں ہم انہی سوالات کے جوابات یا پھر مسئلے کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ہماری کوشش ہو گی کہ آئندہ قسط میں اس موضوع پر سیر حاصل بحث ہو سکے اور کوئی سوال تشنہ جواب نہ رہے۔اس دوران اگر کوہسار نیوز کے قارئین،طلبہ طالبات یا اساتذہ کرام کے ذہنوں میں کوئی سوال آتا ہے تو وہ اس تحریر کے نیچے کمنٹ میں پوچھ سکتے ہیں۔۔ (جاری ہے )
Tenure track system in universities, what is the real problem?,یونیورسٹیوں میں ٹینیور ٹر یک سسٹم __ آخرمسئلہ ہے کیا؟