🌸 غزلیں 🌸
امن علی امن
🌸غزلیں🌸
01
سوچ کے نِت نئے جہانوں میں
ہم بھی اُڑتے تھے آسمانوں میں
آنکھ میں رتجگوں کے ڈیرے ہیں
خواب رکھے ہیں سرد خانوں میں
آج وہ دشمنوں کی صف میں ہے
نام جس کا تھا راز دانوں میں
جو تلاطم سے بھی نہ گھبرائے
حوصلہ ہے وہ بادبانوں میں
دھوپ صحراؤں میں بھٹکتی تھی
کھینچ لایا ہوں سائبانوں میں
ایک در ہے جو مشکلوں سے پرے
جا کے کھلتا ہے آسمانوں میں
اس حسینہ کے تذکرے یارو
اب بھی رس گھولتے ہیں کانوں میں
وحشتیں پھر رہی ہیں گلیوں میں
خوف رہتا ہے اب مکانوں میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
02
باغِ وفا کا جب وہ نگہبان ہو گیا
گلدان چاہتوں کا گلستان ہو گیا
یوں مجھ میں عکس آپ کا جلواہ نما ہوا
خود میں بھی اس کو دیکھ کے حیران ہو گیا
دل کی جبیں پہ ہم نے جو اک نام لکھ دیا
وہ نام پھر حیات کا عُنوان ہو گیا
ماہ و نجوم جب مِرے ہمراز ہو گئے
ارض و سما کا فاصلہ آسان ہو گیا
پلکیں جھکی تھیں دید کے دوران ایک پل
اُس ایک پل میں آنکھ کا نقصان ہو گیا
اُس نے پھر آج آنکھ میں کجلا لگا لیا
پھر سے ہمارے قتل کا سامان ہو گیا
دل میں تمہاری یاد کی جب شمع جل اُٹھی
پھر ہجر کا یہ راستہ آسان ہو گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔…………..
✍️ امن علی امؔن
فنانس سیکرٹری
ادبی تنظیم ادب قبیلہ
پاکپتن شریف
03076946009📳