"چلو بابا چلیں”
روسی ادب سے ایک شاہکار مختصر افسانہ

بس اسٹاپ پر بوڑھا شخص اور ایک حاملہ عورت بس کے آنے کا انتظار کر رہے تھے۔
بوڑھا شخص تجسس سے عورت کے پیٹ کی طرف دیکھ رہا تھا ۔ اس نے پوچھا: آپ کس مہینے میں ہیں..؟
عورت پریشان ہو گئی اس کے اداس چہرے سے پریشانی صاف عیاں تھی.. پہلے تو اس نے بوڑھے شخص کے سوال پر کوئی توجہ نہیں دی۔ پھر چند لمحوں بعد اس نے جواب دیا: میں تئیسویں ہفتے میں ہوں۔
بوڑھے نے پھر پوچھا: کیا یہ آپ کی پہلی پیدائش ہے؟
عورت نے جواب دیا: ہاں۔
بوڑھے شخص نے کہا: پریشان ہونیکی ضرورت نہیں، فکر نہ کرو، سب ٹھیک ہو جائے گا۔
عورت نے پریشانی کے عالم میں پیٹ پر ہاتھ رکھا اور اپنے آنسو روک کر اسکی طرف دیکھا۔
بوڑھے نے کہا: ایسا ہوتا ہے کہ انسان کی پریشانی کا احساس بعض اوقات ایسی چیزوں پر بڑھ جاتا ہے جن کےلیےاتنا سوچنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
حاملہ عورت نے اداسی سے جواب دیا، "شاید۔”
بوڑھا مزید متجسس لگ رہا تھا۔ لگتا ہے آپ مشکل دور سے گزر رہی ہیں۔ تمہارا شوہر تمہارے ساتھ کیوں نہیں ہے؟
اس نے جواب دیا: اس نے مجھے چار مہینے پہلے چھوڑ دیا تھا۔
بوڑھے شخص نے پوچھا : تمہارے گھر والے اور کوئی دوسرے عزیز کیا آپ کے ساتھ نہیں ہیں..؟
عورت نے گہرا سانس لیا اور کہا۔میں صرف اپنے بیمار والد کے ساتھ رہتی ہوں۔
بوڑھے شخص نے کہا: مجھے یہ ایک مضبوط سہارا لگتا ہے۔
اس کی آنکھوں سے آنسو گرے اور بولی:
ہاں، یہاں تک کہ جب وہ اس حالت میں ہو۔
بوڑھے شخص نے پوچھا: اسے کس عارضہ کی شکایت ہے؟
عورت نے جواب دیا: اسے یہ یاد نہیں رہتا کہ میں کون ہوں۔
اس نے اپنا یہ آخری جملہ اس بس کے آنے کے چند لمحوں بعد کہا جو انہیں لے جانے والی تھی۔
وہ اٹھی اور کہنے لگی: ہماری بس آچکی ہے۔
وہ پیچھے مڑی اور اسے ہاتھ سے پکڑا اور کہا ۔
چلو بابا چلیں !!!