یورپ شکست کھانے والا ہے !!

 جمیل الرحمن عباسی

کچھ مسلمان (فلسطینی ) پِٹ رہے ہیں اور باقی تماشا دیکھ رہے ہیں ۔ اسرائیل مارنے والا ہے اور یورپ اسلحہ سپلائی کرنے والا ہے ۔ ان یورپی درندوں میں اٹلی بھی شامل ہے لیکن اس حقیقت سے بے خبر کہ عنقریب یہ خود شکست کھا کر مسلمانوں کے ہاتھوں مغلوب ہونے والا ہے۔ دن ، مہینہ اور سال ہم بتا نہیں سکتے کہ یہ کچھ ہمیں بتایا نہیں گیا لیکن اتنا ہم کہتے ہیں کہ یہ لازماً ہو کر رہے گا ۔ اگر ہم قسم اٹھا کر کہیں تو یقینی بات ہے کہ ہماری قسم جھوٹی نہیں ہو گی ۔ اس کا ہونا اتنا یقینی ہے کہ جتنا ہمارا لکھنا اور آپ کا پڑھنا !! اور یقین کیوں کر نہ ہو کہ اس کی خبر صحیح حدیث مبارکہ میں موجود ہے۔یہ حدیث پاک امام حاکم نے مستدرک میں روایت کی اور امام ذہبی نے اسے صحیح قرار دیا ۔ علامہ ناصر الدین البانی نے سلسلة الأحاديث الصحيحة ، میں۴ نمبر کے تحت ، بہت سی دوسری کتابوں کے حوالے سے یہ حدیث نقل کی ہے:

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اپنی لکھی ہوئی احادیث میں سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا گیا : ((أَيُّ الْمَدِينَتَيْنِ تُفْتَحُ أَوَّلًا الْقُسْطَنْطِينِيَّةُ أَوِ الرُّومِيَّةِ؟ )) ’’ قسطنطینیہ اور رومیہ ، ان دو شہروں میں سے کون سا شہر پہلے فتح ہو گا‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا ((مَدِينَةُ هِرَقْلَ تُفْتَحُ أَوَّلًا)) ’’ ہِرَقل کا شہر پہلے فتح ہو گا‘‘ ہم جانتے ہیں کہ ہِرَقل ،رسول اللہ ﷺ کا ہم عصر بازنطینی بادشاہ (قیصر ) تھا ۔ہرقل کے شہر سے مراد اس کا پایہ تخت قسطنطینیہ ہے ۔چناں چہ راوی حدیث بیان کرتے ہوئے آخر میں یہ الفاظ بڑھاتے تھے کہ ( يَعْنِي الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ ) ’’شہر ہِرَقل سے آپ ﷺ کی مراد قسطنطینیہ ہے‘‘۔

536f1a14 b2c5 489a 8303 a70581b15835

اس شہر کا ایک نام بیزنطہ بھی تھا اور مسلمانوں کے ہاتھوں فتح ( 857هـ/ 1453ء )کے بعد اس کا نام استنبول رکھا گیا ۔ رومیہ سے مراد شہر روم ہے جیسا کہ علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کے ذیل میں لکھا ہے: ’’ کتاب معجم البلدان کے مطابق رومیہ ، شہرِ روم ہی کا ایک نام ہے جو آج کل اٹلی کا دار الحکومت ہے پہلی یعنی شہر ہرقل یا قسطنطینیہ کی فتح عثمانی خلیفہ محمد الفاتح کے ہاتھوں ہوئی اور یہ واقعہ نبی اکرم ﷺ کے خبر دینے کے آٹھ سو سے زیادہ سال کے بعد پیش آیا اور دوسری فتح بھی اللہ کے حکم سے ظاہر ہو گی اور اس کا ظہور لازمی ہے ‘‘

نبی کریم ﷺ کی یہ پشین گوئی آپ کی دیگر پشین گوئیوں کی طرح لازماً پوری ہو گی۔ اگر چہ بظاہر حالات حوصلہ افزا نہیں لیکن قسطنطینیہ کی فتح کو یاد رکھیں اور سوچیں کہ جب مسلمان تاتاریوں کے ظلم و ستم کا نشانہ بنے جا رہے تھے تو کون سوچ سکتا تھا کہ یہ امت دوبارہ سر اٹھانے کے قابل ہو کر ایک سپر پاور کے قدیمی پایہ تخت کو فتح کر سکے گی لیکن چشم فلک نے دیکھا کہ ہمارے رسول ﷺ کی دی ہوئی خبر سچ ثابت ہوئی اور مسلمانوں نے شہرِ قیصر یعنی قسطنطینیہ فتح کر لیا ۔

9ae87e2b 622f 4942 a51b f64895e45c86

پس اسی طرح ایک دن آئے گا کہ اٹلی کا پایہ تخت روم بھی مسلمانوں کے ہاتھوں فتح ہو گا۔ اب سوچیے کہ جب اٹلی فتح ہو گا تو کیا اس کا پڑوسی فرانس مسلمانوں کی قدم بوسی سے محروم رہنا گوارا کرے گا ۔ ہرگز نہیں بلکہ وہ بھی مسلمانوں کے ہاتھوں مغلوب ہو کر رہے گا اور اس فتح روم پورے یورپ کی فتح کا پیش خیمہ ثابت ہو گی ۔ اس بڑی فتح کی بشارت احادیث میں ایک دوسرے انداز سے بھی بیان کی گئی ہے ۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں : (( إِنَّ اللهَ زَوَى لِي الْأَرْضَ فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا، وَإِنَّ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مُلْكُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا )) ( صحیح مسلم ) ’’ بے شک اللہ نے میرے لیے زمین کو سکیڑ دیا پس میں نے اس کے مشرق و مغرب دیکھ لیے اور بے شک میری امت کی حکومت ان تمام علاقوں پر قائم ہو گی جو مجھے لپیٹ کر دکھائے گئے ‘‘

ایک دوسری حدیث میں آتا ہے -: (( لَيَبْلُغَنَّ هَذَا الْأمْرُ مَا بَلَغَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ وَلَا يبقى بَيْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ إِلَّا أَدخَلَهُ اللَّهُ هَذَا الدّينَ بِعِزِّ عَزِيزٍ أَوْ بِذُلّ ذَلِيلٍ عِزًّا يُعِزُّ اللَّهُ بِهِ الْإِسْلَامَ وَذُلّا يُذِلُّ بِهِ الْكُفْرَ)) (مسند احمد) ’’ جہاں بھی رات و دن کا سلسلہ قائم ہے وہاں تک یہ دین پہنچے گا نہ اینٹ گارے کا کوئی مکان بچے گا اور نہ اونٹ کے بالوں کا خیمہ مگر اللہ اس میں اپنے دین کو داخل کرے گا چاہے کسی عزت والے کو عزت دے کر یا کسی ذلیل کی ذلت کے ساتھ عزت وہ کہ جس کے ساتھ اللہ اسلام کو عزت دے گا اور ذلت وہ کہ جس کے ساتھ اللہ کفر (اور اہل کفر ) کو ذلیل کرے گا‘‘

9d66f514 89c7 46af 909f b0438f2c6413
موجودہ مشکل حالات میں نبی کریم ﷺ کی یہ احادیث ہماری حوصلہ افزائی کا سامان ہیں کہ لا محالہ فتح اسلام اور اہل اسلام کی ہو گی ۔ ہاں اس سے پہلے آزمائشوں کا ایک دور ہے کہ جس سے ہم گزر رہے ہیں ۔ ان حالات میں ہمیں نہ صرف دین کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کرنا چاہیے بلکہ جہاں بھی ممکن ہو ہم فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت و نصرت کریں ۔

ایک تبصرہ چھوڑ دو