ہندو جج نے قرآنی آیت کا حوالہ دیکر حق دلوادیا
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سری نگر میں جائیداد سے محروم خاتون کے کیس میں ہندو جج وِنود چٹرجی کول نے سورہ نساء کی گیارہویں آیت پڑھ کر سنائیں اور بہن کو وراثت میں سے حق دلوا دیا۔
جموں کشمیر ہائی کورٹ کے جسٹس وِنود چٹرجی کول نے ذیلی عدالتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ مسلم پرسنل لا سے کیسے بے خبر ہو سکتے ہیں۔
ہندو جج نے کہا کہ اسلام میں وراثت کی تقسیم کے بہت واضح قانون اور اصول بتائے ہیں۔ لڑکوں کو لڑکیوں سے دوگنا ملتا ہے کیونکہ مردوں پر بیوی، بچوں، ماں باپ وغیرہ کی کفالت کا ذمہ ہوتا ہے۔
بی بی سی کے مطابق مُختی نامی خاتون کو 1980 میں اُن کے بھائیوں نے والد کی وراثت سے بے دخل کر کے زینہ کوُٹ نامی علاقے میں 69 کنال زمین پر قبضہ کرلیا تھا۔
بھائیوں نے سرکاری افسران سے ساز باز کر کے زمین اپنے نام کروالیا اور مختی اپنی چار بیٹیوں اور پانچ بیٹوں کی کفالت کے ساتھ ساتھ عدالت کے چکر بھی کاٹتی رہیں۔
1996 میں ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ نے ان کے حق میں فیصلہ سنایا تھا لیکن بھائیوں نے دوسری عدالت میں چیلنج کیا گیا اور پھر اسی سال مختی وفات پا گئیں۔
خاتون کے انتقال کے بعد اُن کے بڑے بیٹے محمد سلطان بٹ نے قانونی جنگ جاری رکھی یہاں تک کہ رواں برس جنوری میں اُن کی وفات ہو گئی۔
جس کے بعد خاتون کے سب سے چھوٹے بیٹے محمد یوسف بٹ نے مقدمے لڑا اور بالآخر اپنی ماں کا حق حاصل کرلیا۔
بی بی سی کے مطابق عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مختی کے بھائی نے مختی کے حصے کی 23 کنال زمین میں سے کچھ فروخت کردیا ہے تو آج کی قیمتوں کے حساب سے ادائیگی کریں یا کسی دوسری جگہ اُتنا ہی رقبہ دیں۔