کینیا: ٹیکسوں میں اضافے کیخلاف احتجاج،10 افراد ہلاک
کینیا میں ٹیکس بڑھانے پر ہنگامے پھوٹ پڑے، ہزاروں افراد نے پارلیمنٹ پر دھاوا کر ایوان کو آگ لگادی، گورنر ہاؤس بھی جلا دیا، سپریم کورٹ میں کھڑی گاڑیوں کو شعلوں کی نذر کردیا، مہنگائی سے تنگ مظاہرین سینیٹ میں گھس گئے، سٹی ہال بھی آگ کی لپیٹ میں آگیا، ٹیکس بڑھانے کی تجویز دینے والے رکن پارلیمنٹ کی سپر مارکیٹ کو بھی آگ لگادی۔
پولیس کی مظاہرین پر فائرنگ سے 10 افراد ہلاک اور پچاس سے زیادہ زخمی ہوگئے۔
پارلیمنٹ پر حملے کے بعد ارکان کو زیرِ زمین سرنگوں سے نکالا گیا، صورت حال سنبھالنے کے لیے کئی شہروں میں فوج داخل ہوگئی۔
نیروبی کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں، پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل برسائے، پانی کی توپ چلائی۔
آن لائن یوتھ موومنٹ کی کال پر احتجاج کے بعد ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بند ہونے لگی، 11 جون کو آئی ایم ایف نے کینیا کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کی تصدیق کی تھی۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے صدر ولیم روٹو سے مستعفی ہونے اور نئی حکومت کے قیام کا مطالبہ کردیا۔
کینیا کی پارلیمنٹ نے آج ترمیمی مالیاتی بل کی منظوری دے کر بل صدر کو دستخط کےلیے بھیجا تھا، مالیاتی بل میں آئی ایم ایف اور دیگر قرضوں کابوجھ کم کرنے کیلئے ٹیکسوں میں2.7 ارب ڈالر کا اضافہ کیا گیا۔
کینیا میں صرف سود کی ادائیگی میں ملک کی سالانہ آمدنی کا 37 فیصد خرچ ہونا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق اپوزیشن رہنما رائلا اوڈینگا نے مالیاتی بل کو غیرمشروط طور پر فوری معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
حکومت نےمالیاتی بل میں روٹی، خوردنی تیل، کار کی ملکیت اور مالیاتی لین دین پر نئے ٹیکسوں میں کچھ چھوٹ دی ہے، حکومت کے مجوزہ مالیاتی بل پر کینیا میں مظاہروں کا آغاز گزشتہ ہفتے آن لائن یوتھ موومنٹ کی کال پر ہوا تھا۔
ریڈکراس کا کہنا ہے کہ کینیا مظاہروں میں ریڈ کراس کی گاڑیوں پر بھی حملے کیے گئے، حملوں میں اس کا عملہ اور امدادی اہلکار زخمی ہوئے۔
کینیا میں ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف پُرتشدد مظاہروں پر امریکا کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکا کینیا کی صورتحال کو بغور دیکھ رہا ہے، امریکا ہر قسم کے تشدد کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا مزید کہنا ہے کہ امریکا صورتحال کو پُرامن کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔