چیف جسٹس کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔عمران کے خط کا جواب

تحریک انصاف کے چیئرمین اور جیل میں موجود سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو لکھے گئے خط کے جواب میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک غیر معمولی اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو نہ تو کسی دباؤ میں لایا جا سکتا ہے اور نہ ہی وہ کسی کی حمایت کریں گے۔

فوجی عدالتوں میں ٹرائل،9 مئی واقعہ کے 9 ملزموں کا سپریم کورٹ سے رجوع

سپریم کورٹ اف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یکم دسمبر کو سات صفحات پر مشتمل ایک درخواست ،جس کے ساتھ 77 صفحات پر مشتمل دستاویزات بھی منسلک کی گئی ہیں بظاہر ایک سیاسی جماعت کی جانب سے موصول ہوئی ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق دستاویز مرتب کرنے والے وکیل کا نام اور رابطہ نمبر وغیرہ نہیں دیا گیا تاہم لفافے کے مطابق دستاویز ایک وکیل انتظار حسین پنجوتھا نے کوریئر کی ہے۔

اعلامیہ میں اس بات پر حیرت کا اظہار کیا گیا کہعدالت عظمٰی کو سر بمہر لفافہ موصول ہونے سے پہلے ہی دستاویز کس طرح میڈیا کو جاری کر دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق اس جماعت کی نمائندگی وکلاء کرتے رہے ہیں اور پچھلے دنوں سپریم کورٹ میں اسی جماعت کے وکلاء نے فوجی عدالتوں اور انتخابات کے حوالے سے کیس کو تکمیل تک پہنچایا۔

سپریم کورٹ کے جاری کرده اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی کو اپنی آئینی ذمہ داریوں کا پوری طرح ادراک ہے اور انہیں نہ تو کسی دباؤ میں لایا جا سکتا ہے اور نہ ہی وہ کسی کی حمایت کریں گے۔اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس اللہ کے فضل سے اور اپنے حلف کے مطابق فرائض انجام دیتے رہیں گے۔

 Chief Justice will never accept any pressure. Reply to Imran's letter,چیف جسٹس کسی دباؤ میں نہیں ائیں گے۔عمران کے خط کا جواب
ایک تبصرہ چھوڑ دو