![صدر نے اسلام آباد بلدیاتی بل بغیر دستخط کے واپس بھیج دیا](https://kohsarnews.com/wp-content/uploads/2023/01/5.jpg)
چیف الیکشن کمشنرکا کورا جواب۔صدرخود الیکشن کی تاریخ دیںگے؟
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے بلائے جانے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ان سے ملاقات یا مشاورت سے معذرت کر لی ہے اور کہا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابی تاریخ کے حوالے سے صدر کی ہدایات کا پابند نہیں ہے بلکہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار حاصل ہے ۔
چیف الیکشن کمشنر نے یہ موقف صدر کو جوابی خط میں اختیار کیا ہے جس کے بعد مبصرین کے مطابق اب یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ صدر مملکت از خود الیکشن کی نئی تاریخ کا اعلان کر سکتے ہیں تاہم اس کے بعد اداروں کے درمیان تصادم اور آئینی بحران کا نیا دروازہ کھلنے کا بھی اندیشہ موجود ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے صدر کو جوابی خط میں کیا کہا؟
واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے عام انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے صدر کے خط کا جواب دے دیا ہے جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ قومی اسمبلی آئین کے ارٹیکل 58 ون کے تحت وزیراعظم کی سفارش پر صدر نے 9اگست کو تحلیل کر دی تھی ۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اب الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 میں 26 جون کو ترمیم کر دی گئی ہے جس سے قبل الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے صدر مملکت الیکشن کمیشن سے مشاورت کیا کرتے تھے تاہم اب ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن کو تاریخ یا تاریخیں دینے کا اختیار حاصل ہو گیا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ائین کے ارٹیکل 48 پانچ کو ارٹیکل 58 ٹو کے ساتھ پڑھا جائے۔جب وزیراعظم کی سفارش پر اسمبلی تحلیل کر دی جاتی ہے تو کمیشن کو عام انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار حاصل ہو جاتا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ ارٹیکل 48 کی شق پانچ غیر رکاوٹ شدہ ہے۔ اگر صدر مملکت 58 ٹو اور 48 پانچ کے تحت اختیارات استعمال کرتے ہوئے اسمبلی خود تحلیل کرتے ہیں تو وہ اس صورت میں الیکشن کی تاریخ دے سکتے ہیں ۔تاہم ائین کے ارٹیکل 48 ون کے تحت صدر وزیراعظم کے مشورے کا پابند ہوگا۔
چیف الیکشن کمشنر کے مطابق یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ قومی اسمبلی وزیراعظم کے مشورے پر تحلیل کی گئی تھی لہذا آرٹیکل 48 پانچ قابل غور نہیں رہا۔تاہم اگر 58 ون کے تحت وزیراعظم کی سفارش پر صدر اسمبلی تحلیل کر دے تو تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے اور موجودہ صورت حال میں الیکشن کمیشن کو یہ اختیار حاصل ہو گیا ہے۔
ملک نئے بحران کی جانب بڑھنے لگا؟
![الیکشن کمیشن نے شہباز، عمران، فضل الرحمٰن اور زرداری کو مدعو کر لیا](https://kohsarnews.com/wp-content/uploads/2023/08/The-Election-Commission-invited-Shehbaz-Imran-Fazlur-Rehman-and-Zardari.jpg)
دوسری طرف بعض آئینی ماہرین اس امکان کا اظہار کر رہے ہیں کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی خود انتخابات کی تاریخ دے سکتے ہیں اور ایسا وہ آئین کے ارٹیکل 48 کی شق پانچ کے تحت کریں گے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت نے الیکشن کمیشن کے سربراہ کو خط لکھ کر مشاورت سے متعلق آئینی حق استعمال کر لیا ہے تاہم چونکہ چیف الیکشن کمشنر اب صدر کے موقف سے عدم اتفاق کرتے ہوئے ان سے ملاقات سے معذرت کر چکے ہیں، اور وہ الیکشن ایکٹ کی ایوان صدر سے مختلف تشریح کر رہے ہیں لہٰذا صدر کی جانب سے از خود انتخاب کی تاریخ دیئے جانے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ قبل ازیں صدر مملکت نے پنجاب میں نو اپریل کو الیکشن کی تاریخ دی تھی تا ہم اس پر عمل درامد نہیں ہو پایا تھا۔
اگر صدر مملکت خود عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرتے ہیں اور اس پر عمدرآمد میں رکاوٹ آتی ہے تو اس م،عاملے پر نیا بحران جنم لے سکتا ہے۔