پی ٹی آئی نےباغی ارکان کو نکالنے کا فیصلہ کر لیا
پی ٹی آئی نےباغی ارکان کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کر لیا
تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ جن لوگوں نے پارٹی پالیسی سے انحراف کیا انہیں نہ صرف اسمبلی سے فارغ بلکہ پارٹی سے بھی نکال دیں گے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں کہا کہ آئینی ترامیم کے معاملے پر پارٹی پالیسی کے خلاف حکومت کا ساتھ دینے والے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی اور سینیٹرز کو خبردار کر دیا ہے کہ جن لوگوں نے پارٹی پالیسی سے انحراف کیا ہے انہیں نہ صرف اسمبلی سے فارغ بلکہ پارٹی سے بھی نکال دیا جائے گا۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ کل ہم محکوم ہو گئے۔ پاکستان بدل گیا اور ہم تاریک دور میں چلے گئے ہیں۔ ہمارے پاس دفاع کیلیے کچھ نہیں، اب آگے صرف جدوجہد ہے اور ریلیف سڑکوں پر ملے گا۔ جلد وکلا تحریک شروع ہوگی۔ قوم کو پتہ چلنا چاہیے کہ ان سے کیا حادثہ ہوا ہے؟ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ 1996 کے بعد عدلیہ کی آزادی کا سفر شروع ہوا تھا اور فیصلہ کیا گیا تھا کہ چیف جسٹس وزیر اعظم کی ہدایت پر نہیں لگیں گے۔ جو خود کو آئین کا وارث کہتے تھے، انہوں نے وکلا کی جدوجہد کا گلا گھونٹ دیا اور اپنے ہاتھ بھی کاٹ دیے۔ ہر ہائیکورٹ میں آئینی بنچ نامی دڑبہ بنایا گیا ہے۔
حکومت کے خلاف کیس حکومت کے ججز ہی سنیں گے۔
سلمان اکرم راجا نے یہ بھی کہا کہ میری نظرمیں چارٹرڈآف ڈیموکریسی غلط تھا۔ قائد اعظم نے آئینی عدالت کی بات تو 1930 میں اس وقت کی تھی، جب پورے خطے پر انگریزوں کا قبضہ تھا۔ آج وہ دور ہے جو انگریز کے زمانے میں بھی نہیں تھا۔ جعلی اسمبلی کے ذریعے آئین کی روح کو ختم کیا گیا۔ ان لوگوں نے تو کہہ دیا یہ تو پہلی قسط ہے جس کے بعد ہمیں خدشہ ہے کہ آئندہ بھی آئینی ترامیم لائی جائیں گی۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان کے نام سامنے آگئے۔ ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کے 212 ، جے یو آئی ف کے 8 اور 5 آزاد ارکان کو ملا کر کُل 225 ارکان نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا جبکہ اپوزیشن کے 12 ارکان نے مخالفت کی۔ ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 5 آزاد ارکان کے نام سامنے آگئے، جن میں ظہور حسین قریشی، مبارک زیب، چوہدری عثمان، اورنگزیب کھچی اور چوہدری الیاس شامل ہیں۔ شق وار منظوری کے دوران تحریک انصاف سمیت اپوزیشن ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔