پنجاب کے پانچ دریاؤں میں دریائے سندھ شامل نہیں
پانچواں "دریائے بیاس" ہے.چناب، جہلم، ستلج، بیاس، راوی پاکستان اور ہندوستان کے مشترکہ پنجاب کے اندر ہی ختم ہو جاتے ہیں۔
پنجاب کو جس وجہ سے پانچ دریاؤں کی سرزمین کہا جاتا ہے ان پانچ دریاؤں میں چناب، ستلج، جہلم اور روای کے ساتھ دریائے سندھ شامل "نہیں” ہے۔
بلکہ پانچواں دریا "دریائے بیاس” ہے۔
یہ پانچ دریا (چناب، جہلم، ستلج، بیاس، راوی) پاکستان اور ہندوستان کے مشترکہ پنجاب کے اندر ہی ختم ہو جاتے ہیں۔
جیسے دریائے راوی "احمد پور سیال” کے قریب دریائے چناب میں شامل ہوجاتا ہے۔ اسی طرح دریائے جہلم بھی "تریمو” (جھنگ) کے مقام پر دریائے چناب میں شامل ہوجاتا ہے۔
دریائے چناب اور دریائے جہلم پنجاب کے وہ دو دریا ہیں جو ہندوستانی پنجاب میں داخل نہیں ہوتے۔ جبکہ دریائے راوی اور دریائے ستلج ہندوستانی پنجاب سے پاکستانی پنجاب میں داخل ہوتے ہیں۔
دریائے بیاس پاکستان میں انفرادی طور پر داخل نہیں ہوتا۔ ہندوستانی پنجاب میں ہی دریائے بیاس، دریائے ستلج میں شامل ہوجاتا ہے، اور یہ دریائے ستلج پاکستان میں آتا ہے۔
ستلج اور بیاس کے ملنے کے مقام پر انڈیا نے 1984 میں ایک بڑی سی نہر نکال کر راجھستان کو سیراب کیا تھا (اندرا گاندھی کینال)
تو اب ہمارے پاس دو دریا بچتے ہیں، یعنی دریائے چناب (جس میں راوی اور جہلم کا پانی شامل ہے) اور دریائے ستلج (جس میں دریائے بیاس کا پانی شامل ہے)۔ یہ دونوں دریا "پنجند” کے مقام پر ملتے ہیں، جو "اوچ شریف” کے پاس ہے۔
یہاں پر یہ دونوں دریا (اور پانچ دریاؤں کا پانی) مل کر دریائے پنجند بناتے ہیں۔ یہ دریا بھی 71 کلومیٹر آگے جاکر پنجاب کے ہی شہر "مٹھن کوٹ” کے پاس دریائے سندھ میں اپنا پانی (یعنی پنجاب کے پانچ دریاؤں کا پانی) شامل کردیتا ہے۔
باقی ان پانچوں دریاؤں میں سے ستلج اور روای سال زیادہ عرصے خشک ہی رہتے ہیں۔
دریائے سندھ پنجاب کا مخصوص دریا نہیں۔ مگر یہ پاکستان کا قومی دریا ضرور ہے۔ سوائے بلوچستان کے یہ پاکستان کے چاروں صوبوں اور کشمیر سے گزرتا ہے۔ بلوچستان کے علاؤہ باقی سب صوبوں کے دریا، اسی دریائے سندھ میں شامل ہو جاتے ہیں، اور یہ بحیرہ عرب میں جا گرتا ہے۔
بشکریہ فیس بک (سینئر صحافی نواز طاہر کی وال سے)