پری پیڈ صارفین۔۔۔ موبائل کمپنیوں کی لوٹ کھسوٹ

پاکستان میں بدقسمتی سے صارفین کے حقوق کا شعور عام کرنے کے لیے کبھی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔۔ حال آں کہ کنزیومر کورٹس موجود ہیں۔۔ صارفین اپنے حقوق کے لیے قانونی جنگ لڑ سکتے ہیں لیکن انھیں اپنے حقوق کے بارے میں آگاہی ہی مہیا نہیں کی جا رہی۔

موبائل کمپنیوں کے ناجائز ٹیکس کے حوالے سے ایک بار عدالت عالیہ نے فیصلہ سنایا تھا۔۔ کچھ عرصہ صارفین نے پورے بیلنس کے مزے لوٹے بھی لیکن پھر لوٹ کھسوٹ کا عمل خاموشی سے دوبارہ شروع کر دیا گیا۔ کیونکہ موبائل کمپنیاں بہت باوسائل اور بارسوخ ہیں اس لیے کسی قسم کی توہین عدالت کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا وگرنہ عام آدمی اگر خواب میں بھی ایسا سوچ لے تو تادیبی کاروائی کے ٹلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

موبائل کمپنیوں کی شعوری دھوکہ دہی کا یہ عالم ہے کہ اکثر پری پیڈ صارفین جب کارڈ لوڈ کرتے ہیں تو بلا استعمال بیلنس غائب ہو جاتا ہے۔۔ اگر ہیلپ لائن پر کال کریں تو جواب ملتا ہے کہ پری پیڈ کے حوالے سے ڈیٹا دستیاب نہیں۔ پھر بعض اوقات پچاس روپے بیلنس موجود ہونے کے باوجود صارف کو کال کرنے کی سہولت میسر نہیں ہوتی اور مشینی پیغام نیٹ ورک ریلیز کر رہا ہوتا ہے کہ صارف کے پاس کال کرنے کے لیے بیلنس ناکافی ہے۔

عوام کو ایک اور شکایت یہ بھی ہے کہ نیٹ پیکج کی موجودگی میں بھی موبائل کمپنیوں نے نیٹ ورک سیٹنگ اس طرح سے کی ہوئی ہے کہ پہلے انٹر نیٹ موبائل بیلنس استعمال کرتا ہے۔۔ بیلنس ختم ہونے پر پیکج کا آپشن استعمال میں آتا ہے۔۔ پھر اکثر اوقات انٹرنیٹ کو اتنا سلو کر دیا جاتا ہے کہ ایک میل بھیجنا بھی ناممکن ہو جاتا ہے۔

پی ٹی اے کے ذمہ داران سے استدعا ہے کہ اصلاح احوال کے لیے عملی طور پر اقدامات کریں ورنہ مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام یہ نہ ہو سڑکوں پر نکل آئیں اور اگلی  پچھلی ساری لوٹ کھسوٹ کا حساب برابر ہو جائے۔

(راشد عباسی)

ایک تبصرہ چھوڑ دو