top header add
kohsar adart

پاکستان کا جنوبی افریقہ کو جیت کیلئے 330 رنز کا ہدف

پاکستان کا جنوبی افریقہ کو جیت کیلئے 330 رنز کا ہدف

 

دوسرے ون ڈے میچ میں پاکستان نے جنوبی افریقہ کو جیت کےلیے 330 رنز کا ہدف دے دیا۔

 

کیپ ٹاؤن میں کھیلے جارہے اس میچ میں جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔

 

پہلے میچ کی طرح اس مرتبہ پھر قومی ٹیم کی اننگز کا آغاز اچھا نہ ہوا اور اوپنر عبداللّٰہ شفیق بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے۔

 

دوسری وکٹ پر بابر اعظم اور گزشتہ میچ کے ہیرو اور سنچورین صائم ایوب نے 48 رنز جوڑے۔ صائم اس میچ میں بڑا شاٹ لگانے کی کوشش میں کیچ آؤٹ ہوئے۔ انہوں نے 25 رنز بنائے۔

 

تیسری وکٹ پر بابر اعظم اور محمد رضوان نے ٹیم کا اسکور آگے بڑھایا دونوں کے درمیان 115 رنز کی پارٹنرشپ بنی اور ٹیم کا ٹوٹل 168 تک پہنچایا۔

 

اس دوران بابر اعظم نے اپنے کیریئر کی 34ویں جبکہ محمد رضوان نے 14ویں نصف سنچری مکمل کی۔

 

بابر اعظم 168 کے مجموعے پر 73 رنز بنا کر پویلین لوٹے۔ انہیں ایڈن مارکرم نے زبردست کیچ لے کر پویلین بدر کیا۔ اس بعد محمد رضوان نے جارحانہ کھیل شروع کیا تاہم وہ 192 کے مجموعے پر 80 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ انہیں مفاکا نے اپنی ہی گیند پر زبردست کیچ لے کر آؤٹ کیا۔

 

سلمان علی آغا اور کامران غلام کے درمیان برق رفتار 50 رنز کی شراکت بنی۔ تاہم 242 کے مجموعے پر سلمان علی آغا 30 گیندوں پر 33 رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے۔

 

تاہم کامران غلام نے اپنا جارحانہ انداز جاری رکھا، وہ آخری اوور میں 32 گیندوں پر 63 رنز کی اننگز کھیل کر پویلین لوٹے۔ انکی اننگز میں 5 چھکے اور 4 چوکے شامل تھے۔

 

قومی ٹیم آخری اوور میں 329 رنز بنا کر آل آؤٹ ہوگئی۔ اختتامی لمحات میں عرفان خان نے 15، شاہین آفریدی نے 16، حارث رؤف نے 6 جبکہ ابرار احمد نے 4 رنز کے ساتھ ٹیم کے ٹوٹل میں اپنا حصہ ڈالا۔

 

تین میچوں کی سیریز میں پاکستان ٹیم کو 0-1 کی برتری حاصل ہے۔ قومی ٹیم نے پہلے میچ میں جنوبی افریقہ کو دلچسپ مقابلے کے بعد تین وکٹوں سے زیر کیا تھا۔

 

قومی ٹیم نے جنوبی افریقہ کا 240 رنز کا ہدف 7 وکٹوں کے نقصان پر آخری اوور میں حاصل کیا۔ صائم ایوب نے شاندار سنچری بنائی تھی جبکہ مین آف دا میچ سلما علی آغا 82 رنز بنا کر ناقابلِ شکست رہے تھے۔

 

اس سے قبل تین میچوں پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز میں جنوبی افریقہ نے 0-2 سے کامیابی حاصل کی تھی۔

 

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More