kohsar adart

ٹریفک حادثات کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کریں

تحریر : راشد عباسی

(کوہسار نیوز کے قارئین کے لیے خصوصی تحریر)

کوہسار میں ٹریفک حادثات روز کا معمول ہے۔ ان میں سے کچھ حادثات بڑی شاہرات پر اور کچھ چھوٹی سڑکوں اور دیہی علاقوں میں ہوتے ہیں۔ ان حادثات کی وجوہات میں ڈرائیوروں کی غفلت، گاڑیوں کا مکمل اچھی حالت میں نہ ہونا، سڑکوں پر حفاظتی انتظامات کا فقدان اور سڑکوں کی مرمت اور دیکھ بھال کے نظام کی خامیاں شامل ہیں۔

میں نے راولپنڈی سے کوہ مری یا وہاں سے واپسی کا سفر بہ ذریعہ ہائی ایس جب بھی کیا میں نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ بلا تفریق ہر روٹ کی گاڑیوں کے ڈرائیور "تیز رفتاری” کے مرتکب ہوتے ہیں۔ خطرناک اوورٹیکنگ ان کا معمول ہے اور اس سلسلے میں خطرناک موڑ کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا۔

گاڑیوں کو اپنے اوقات کے مطابق اڈے سے نکلنا ہوتا ہے اس لیے ڈرائیور حضرات کے اعصاب پر ہر وقت اڈے پر بروقت پہنچنے کا جنون طاری رہتا ہے۔ اگر کسی گاڑی میں چند سواریاں موجود ہیں تب بھی اسے اپنے مقررہ وقت پر اڈہ چھوڑنا ہوتا ہے۔ اڈے سے نکلنے بعد ڈرائیور کو گاڑی بھرنے کی فکر لاحق ہو جاتی ہے اس لیے وہ سڑک پر کھڑے ہر شخص کے پاس گاڑی روک کر اس سے استفسار کرنا اپنا فرض سمجھتا ہے کہ اس مسافر کا ارادہ مری کی سیر کا تو نہیں ہے۔ اور جب سواریاں پوری ہو جاتی ہیں تو "استاد جی” فورا "پائلٹ” کا روپ دھار لیتے ہیں اور بروقت اڈے پر پہنچنے کا جنون ڈرائیونگ کے اصولوں، سواریوں کی قیمتی جانوں کی حفاظت اور بنیادی انسانی حقوق پر حاوی ہو جاتا ہے۔ جا بہ جا حادثات ہوتے ہوتے رہ جاتے ہیں۔ کوئی ایک آدھ سواری اس پر صدائے احتجاج بلند کرنے کی غلطی کر لے تو سب لوگ اسی کے خلاف ہو جاتے ہیں۔

سڑکوں کی دیکھ بھال اور مرمت کا نظام ( پہلے قلی اور میٹ تعینات ہوتے تھے اور سڑکوں کی روزانہ کی بنیاد پر دیکھ بھال اور مرمت ہوتی تھی) اب کہیں دیکھنے کو نہیں ملتا۔ کئی شاہرات ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہیں۔ ڈرائیور حضرات گڑھے سے گاڑی بچاتے ہوئے حادثات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بارشوں کے موسم میں پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ سے بھی سڑکوں کو بہت نقصان پہنچتا ہے اور اس سے بھی کئی حادثات رونما ہوتے ہیں۔

بڑی شاہرات پر حفاظتی انتظامات کا جب یہ عالم ہے تو رابطہ سڑکوں کی صورت حال کا اندازہ لگانا چنداں دشوار نہیں۔ اکثر سڑکیں حفاظتی دیواروں سے یکسر محروم ہیں۔ متعلقہ محکموں کی رہنمائی کے بغیر اکثر رابطہ سڑکوں کا سروے ہی نہیں کیا جاتا۔ زمین بچانے یا کسی اور مجبوری کی وجہ سے نہایت خطرناک موڑ پر رابطہ سڑک پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ شدید بارش، برف باری، اندھیرے اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث یہی غلطیاں بڑے حادثوں کا موجب بن جاتی ہیں۔

دیہات میں چلنے والی پرانی گاڑیاں جہاں قابل بھروسہ نہیں ہیں وہاں اوورلوڈنگ بھی حادثات کی ایک بڑی وجہ ہے۔ مقامی ڈرائیور گاڑیوں کی دیکھ بھال اور مرمت پر دیہاڑی ضائع ہونے کے خوف سے توجہ نہیں دیتے۔ اور پھر چار سیٹوں والی گاڑی پر آٹھ آٹھ لوگ بٹھائے جاتے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ متعلقہ محکمے اپنی ذمہ داریاں کما حقہ ہم پوری کریں۔ رابطہ سڑکیں بھی محکمہ شاہرات کے زیر انتظام مکمل محفوظ بنائی جائیں۔ گاڑیوں کے پرمٹ کا اجراء اور ان کی تجدید چند ٹکے وصول کر کے نہ کی جائے بلکہ گاڑی کے بالکل صحیح حالت میں ہونے کو یقینی بنایا جائے۔

سواریوں کا فرض ہے کہ وہ اپنے ساتھ دشمنی کا رویہ ترک کریں۔ تیز رفتاری سے بہت زیادہ ہو تو سفر پر دس پندرہ منٹ کا فرق پڑ سکتا ہے۔ کیا دس پندرہ منٹ بچانے کے لیے جان ہتھیلی پر رکھنا معقول بات ہے؟ سواریوں کا فرض ہے کہ ڈرائیور کو تیز رفتاری سے باز رہنے کی تلقین کریں۔ خطرناک اوورٹیکنگ پر احتجاج کریں۔ اور سڑک پر موجود ٹریفک پولیس کے پاس گاڑی رکوا کر ڈرائیور کی شکایت کریں۔

میڈیا، سوشل میڈیا اور تعلیمی اداروں کے ذریعے اس سلسلے میں عوام میں بیداری شعور مہم چلانے کی اشد ضرورت ہے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More