وزیراعظم آزاد کشمیر نے عدم اعتماد کا امکان مسترد کر دیا

یہ کسی کی خواہش تو ہو سکتی ہے، عملی طور پر ممکن نہیں۔ تنویر الیاس

وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہا ہے کہ آزادجموں و کشمیر میں  بلدیاتی انتخابات کے پرامن انعقاد سے دنیا بھر میں پاکستان کا وقار بلند ہوا ،شفاف انتخابات کے انعقاد پر الیکشن کمیشن ،انتظامیہ ،پولیس اور خاص کر آزادجموں و کشمیر کے عوام خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ آزادجموں و کشمیر میں عدم اعتماد کسی کی ذاتی خواہش ہو سکتی ہے مگر عملی طور پر ایسا ناممکن ہے ۔وفاق نے  آزادکشمیر کے فنڈز میں بڑا کٹ لگایا ہے جس سے ریاست بھر میں ترقیاتی کاموں پر بڑا برا اثر پڑا ہے ۔سپیکر قانون ساز اسمبلی انوار الحق سے احترام کا رشتہ ہے ۔مجھے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس کا کہا گیا مگر میں نے صاف انکار کر دیا ۔وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان نے ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں ایک ہرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کیا ۔
وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ 32 سالوں سے آزادکشمیر میں بلدباتی انتخابات نہیں کرائے جا رہے تھے اور دنیا وجوہات پوچھ رہی تھی،آزاد کشمیر کی سیاسی لیڈرشپ اس مرتبہ بھی بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتی تھی اور ہمیں بلیک میل کر کے الیکشن رکوانے کی کوشش کی گئی،آزادکشمیر کے لوگوں نے خود الیکشن کرائے میں صرف ان کا معاون اور وکیل تھا،پر امن الیکشن کا کریڈٹ عوام کو جاتا ہے۔ یہ انتخاب تاریخ کا غیر جانبدارانہ الیکشن منعقد ہوا،بلدیاتی الیکشن جیتنے والے تمام امیدواروں کو فنڈز بھی دیں گے اور اختیار بھی دیں گے، بلدیاتی الیکشن جیتنے والے تمام افراد کو منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ،وسایل کے بغیر آزادکشمیر کی پولیس ۔سول بیوروکریسی اور مختلف محکموں کے ملازمین نے بہترین الیکشن منعقد کرائے
۔سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ  آزادکشمیر میں 5 ہزار ٹیکس فائلر تھے پی ٹی آئی حکومت کے دوران یہ تعداد 37 ہزار ہو گیا، ٹیکس نظام میں بہتری عوام کو اعتماد میں لیتے ہوئے کر رہے ہیں،آزادکشمیر کے ترقیاتی محکموں میں ٹھیکوں کیلئے ای ٹینڈرنگ کا نظام فعال کر دیا ہے، آزادکشمیر میں سیاحت میں سرمایہ کاری کیلئے لوگ آنا چاہ رہے ہیں،آزادکشمیر میں احتساب کے نظام کو بہتر کر رہے ہیں آزادکشمیر میں احتساب کے نام پر خوف کی فزا نہیں پیدا کرنا چاہ رہے،کرپشن کرنے والا پی ٹی آئی کا ہو یا کسی اور پارٹی کا ہو سب کو احتساب کے کٹہرے میں آنا ہو گا، احتساب کے اداروں کو اپنی پالیسی بہتر کرنا ہو گی، آزادکشمیر میں عدم اعتماد لانے کیلئے ہمارے لوگ توڑنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ہمارے پاس عوامی مینڈیٹ ہے لیکن ہمیں ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی گئی،آزادکشمیر میں سرگوشیاں کرنے والے اپنی عادت سے مجبور ہیں ،آزادکشمیر میں ہمیں چھیڑا گیا تو بھیانک نتائج سامنے آئیں گے،عدم اعتماد کے ذریعے ہماری حکومت گرانے کی کوششوں کا مقبوضہ کشمیر کی تحریک پر برا اثر پڑے گا،پاکستان تحریک انصاف کی حکومت جمہوریت پر یقین رکھتے ہے
، آزادکشمیر کے افسران کو پاکستان میں بھی اہم ذمہ داریوں پر لیا جانا چاہیئے، ایک سوال کے جواب میں کہا کہ  آزادکشمیر میں سرمایہ کاری لانے میں یہاں کی سیاسی قیادت رکاوٹ ہے،سرمایہ کاری آتے دیکھ کر الزام لگایا جاتا ہے کہ آزادکشمیر فروخت کیا جارہا ہے ،سیاحت کے فروغ کیلئے اتھارٹی بنا رہے تھے تاکہ ون ونڈیو آپریشن کے تحت سرمایہ کاروں کو سہولت دیں ،سینٹورس کے معاملے میں  وزارت داخلہ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور آئی جی اسلام آباد نے اپنی غلطی تسلیم کی، کاروباری مراکز پر اس طرح کے آپریشنز سے بزنس سیکٹر کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے،وفاقی حکومت نے ہمارے ترقیاتی فنڈز سے 15 ارب روپے کے کٹ لگائے گئے جسکی وجہ سے تمام بڑے منصوبے رک چکے ہیں،74 ارب روپے ویلیو ایبل گرانٹ طے ہوئی تھی اور اب 59 ارب روپے دینے کا کہا گیا ہے،ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری انوارلحق ہمارے بھائی ہیں لیکن ہر ایک چیز کو اپنے طریقے سے کرنے کی کوشش کرتے ہیں، آپس میں بھائیوں میں بھی اختلافات ہو جاتا ہے،آزادکشمیر میں تحریک عدم اعتماد کوئی نہیں لا سکتا نہ کسی میں جرات ہے۔کچھ واقعات ابھی ہوے کچھ ماضی میں ہوئے مگر ہمارا ملک باقی ہے ۔
آزادکشمیر پاکستان کا اہم علاقہ  ہے،کشمیر میں بسنے والے مسلمانوں کی پاکستان کے ساتھ فطری محبت ہے ۔انشاءاللہ ہمارا یقین اور ایمان ہے کہ ہم بھارت سے آزادی لیکر رہیں گے ، کشمیری بھی آزاد ہونگے اور ہندوستان ٹوٹے گا ۔انہوں نے کہا کہ میں اس بات پر حیران تھا کہ آزادکشمیر کی لیڈر شپ بلدیاتی انتخابات کیلیے تیار نہیں تھی وہ ہمیں ڈراتے رہے مگر ہم اپنے ارادے ہر اٹل رہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے اندر آزادکشمیر کے رہنے والوں نے الیکشن خود کروائے ہیں 1991 کے  الیکشن میں تشدد کے واقعات ہوئے مگر اس مرتبہ کے الیکشن انتہائی شفاف اور پرامن رہے ۔آزادکشمیر کی سیاست میں ایسا غیر جانبدار الیکشن نہیں دیکھا وسائل کے بغیر ،آزادکشمیر کی پولیس ،آزادکشمیر پولیس کو اس لیول پر کے کر جائیں گے کہ دنیا دیکھے گی ،آزادکشمیر کی بیوروکریسی اور تمام محکموں نے بہترین کام کیا انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے بڑی مدد کی بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے دنیا بھر میں پاکستان کا شملہ اونچا ہوا ،ہم نے الیکشن ملتوی نہیں ہونے دئیے ،ہمیں بڑا ڈرایا گیا کہ ہمارے خلاف ایف آئی آر درج ہونگی مگر میں گھبرایا نہیں اور اپنے ارادے پر اٹل رہا اللہ پاک نے کامیابی دی ۔ا
نہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی ہیں اور ہمیں اسپر فخر ہے ،کم وسائل کے ساتھ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد جوئے شیر لانے کے مترادف تھا ،اپنے لوگوں کے سامنے اور ایل او سی کے اس پار تکمیل پاکستان کی جنگ کرنے والوں کے سامنے سرخرو ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن میں سول بیوروکریسی نے خود کو والینٹئر کر دیا تھا ان سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس فائلر پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران 5 ہزار سے 37 ہزار تک پہنچے ہیں ،قوم سے جھوٹ نہیں بولتے قوم کو سچ سے آگاہ کرتا رہوں گا ،ملک میں جنگل کا قانون نہیں ہو سکتا ٹیکس حکام سے کہا ہے کہ آپ نے آمرانہ زبان استعمال نہیں کرنی ،سرکاری اہلکاروں کو انگریز کے طرز حکومت نہیں اپنانی چاہیے ،ٹیکس فائلر کو  ڈھائی لاکھ تک لے کر جائیں گے ۔
،ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارٹیوں میں اختلاف رائے ہوتا ہے اور اسے خندہ پیشانی سے قبول کیا جانا چاہیے ، میں نے واضح کیا کہ اگر آزادکشمیر میں وفاق نے دباؤ ڈال کر چیزیں تبدیل کرنے کی کوشش کی تو ہم پھر میدان میں ہونگے نہ ہم ڈرتے ہیں نہ ہی ہمیں ڈرایا جا سکتا ہے وفاق نے اگر یہاں گڑ بڑ کی تو پھر دما دم مست قلندر ہو گا ،مغرب میں ایک ووٹ کی اکثریت سے ٹرم پوری کرتے ہیں آزادکشمیر میں تھالی کا بینگن کسی کو نہیں بننے دیں گے ،پارٹی کے اندر رائے میں اختلاف ہوتا ہے یہی جمہوریت کا حسن ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں  وزیراعظم نے کہا کہ تحریک انصاف جمہوری قدروں پر یقین رکھتی ہے ،میں جہاں جاتا ہوں آزادکشمیر کی بات کرتا ہوں ،آزادکشمیر کے ماضی کی لیڈر شپ کی وزڈم کو چیلنج نہیں کر رہا مگر مجھے ان سے جو توقعات تھیں وہ ان پر پورے نہیں اتر رہے ،سپریم کورٹ نے جن اداروں کے سربراہوں کو فارغ کیا ہے اس پر عملدرآمد کیا گیا گو کہ اس معاملے پر حکومت اور سپریم کورٹ کو ایڈوکیٹ جنرل کی جانب سے صیحیح آگاہ نہیں کیا گیا ۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ آزادکشمیر میں عدلیہ کا ادارہ قابل تحسین کام کر رہا ہے ،عدلیہ کو بھی کمزور لوگوں کو انصاف کی فراہمی میں دیر نہیں کرنی چاہیے ،ریاست میں ہر ادارہ اپنے اپنے دائرے میں کام کرے گا تو امن رہے گا۔
ایک تبصرہ چھوڑ دو