نوے کی دہائی میں ہم عید کیسے مناتے تھے؟
یہ ہے نوے کی دہائی میں منائی جانے والی گاؤں کی عید کا احوال جب اکثر مکان کچے اور لوگ سچے ہوتے تھے، آخری عشرہ شروع ہوتے ہی گھروں میں ” عالمی صفائی مہم” کا عشرہ بھی شروع ہو جاتا دور کہیں سے سفید مٹی کا "گولا” نکال کر لایا جاتا اور پورے گھر کو "چھاٹ” کر پاک کیا جاتا ، اس گھلے ہوئے گولے کی بھینی خوشبو کی مہک نا قابلِ فراموش ہے۔
گھروں کو "چھاٹ” (وائٹ واش) کر کالی یا نیلی سیاہی سے "چڑیاں” ( دیواروں پر نقش) بھی بنائی جاتیں اور کچھ زیادہ "متقی” گھروں میں عید مبارک کی جھنڈیاں بھی لگائی جاتیں ????
گاؤں کے درزی کا درجہ "نگران وزیراعظم” جیسا تھا، مہارت ایسی کہ قمیض کا پچھلا "پلا” اگلے پلے سے ہمیشہ 3 انچ لمبا رکھ کر عید کی خوشیاں دو بالا کر دیتا تھا????عید سے تین دن قبل سائیں چاچا مرحوم ( گاؤں کا باربر) گھر گھر جا کر بالوں کا وہ حشر کرتا کہ بندہ شیشہ دیکھ کر تین فٹ پیچھے ہٹ جاتا ، پلاسٹک کے بوٹ بغیر جرابوں کے عید والے دن پاؤں کو لہو لہان کر کے اگلے چار ماہ عید کی یاد تازہ کرتے رہتے????
92 سال کی عمرمیں پڑھنا لکھنا سیکھ کردادی نےاپنے ’نوٹ‘ بچا لیےآخری پانچ دن بے جی( دادی اماں) آٹے کی موٹی سویاں "بٹتی” رہتیں اور چارپائیوں پر بکھیرتی رہتی جن کو دیکھ کر عید کی آمد اور رونق دوبالا ہوتی رہتی، ابا جی کا موڈ ان دنوں کچھ بہتر ہوتا تو پھر زیادہ یقین ہوتا کہ واقعی عید آ رہی ہے ????
گاؤں کی واحد دکان سے عید کارڈ "چھانٹ” کر خریدے جاتے اور ان پر دیسی شعر لکھ کر اپنے "پیاروں” تک پہنچانے کا اہتمام کیا جاتا
” عید آئی تم نہ آئے کیا مزہ ہے عید کا
عید ہی تو نام ہے اک دوسرے کی دید کا”
ایسے دکھی اشعار عید کارڈ پر لکھ کر "ارسال” کیے جاتے????
چاند رات کو طوطا مارکہ مہندی کے پتے گھولتے تو مہک ایسی ہوتی تھی کہ شادی کرنے کا دل کرتا ????
کوئلوں والی استری ہلا ہلا اور پھونک پھونک کر گرم کرنا ہمارے گاؤں میں چاند رات کی مشترکہ سرگرمی تھی، پلاسٹک کے بوٹ اور لمبے کپڑے رات کو سرھانے کے پاس رکھ کر سونا بھی یاد ہے۔
عید کی صبح تیار ہو کر سرسوں کا "مناسب” ???? تیل لگا کر عید گاہ جانے سے پہلے امی اور بے جی کا گالوں پر بوسہ دے کر "مارکھ” اور "فیر مارکھ” کہنا نہ کبھی بھولا ہے نہ بھلایا جا سکتا ہے یہی ہماری پہلی اور آخری خوشی تھی اور یہی وہ "عیدی” تھی جس کا نعم البدل نہ ملا ہے نہ مل سکے گا ۔❣️
عید پڑھنے کے بعد لمبی قطاریں بنا کر گھر گھر عید ملنے کا فلسفہ ، بنجونسہ اور تولی پیر جاکر سیلفیاں بنانے والی نسل نہیں سمجھ سکتی۔ ????