
نواز لیگ اور ایم کیو ایم میں سیاسی اتحاد۔مل کر الیکشن لڑنے کا اعلان
پاکستان کی سیاست میں آج اس وقت ایک بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے جب مسلم لیگ نون اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے مل کر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ اعلان متحدہ قومی موومنٹ کے وفد کی مسلم لیگ نون کی قیادت کے ساتھ لاہور میں ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔
ایم کیو ایم کے وفد کی قیادت اس کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کی جبکہ ان کے ہمراہ سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور سابق میئر کراچی مصطفی کمال بھی موجود تھے۔ ایم کیو ایم کی یہ تین رکنی کمیٹی خاص طور پر مسلم لیگ نون کے ساتھ مذاکرات کے لیے لاہور پہنچی تھی۔
یہ بھی پڑھیں ن لیگ کی 33 رکنی منشور کمیٹی کا اعلان، نوٹیفکیشن جاری
مذاکرات میں اہم کردار سابق ڈی جی ایف آئی اے اور حال ہی میں نواز لیگ میں شامل ہونے والے سندھ کے ایک سینئر ریٹائرڈ بیوروکریٹ بشیر میمن نے ادا کیا جو مذاکرات میں موجود تھے۔ بعدازاں خواجہ سعد رفیق کے ہمراہ ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی اور آٹھ فروری کو ہونے والے قومی انتخابات میں مل کر حصہ لینے کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں آئل اینڈ گیس کمپنی کے کیمپ پر دہشگردوں کا حملہ، 2 پولیس اہلکار شہید
واضح رہے کہ ماضی میں بھی ایم کیو ایم اور نواز لیگ سندھ اور وفاق میں اتحادی کے طور پر کام کرتے رہے ہیں تاہم اس وقت تمام فیصلے الطاف حسین کی سربراہی میں لندن قیادت کیا کرتی تھی اور مقامی قیادت کا کام صرف اس پر مہر تصدیق ثبت کرناہوتا تھا تاہم اب یہ فیصلہ بظاہر پاکستان میں متحدہ کی قیادت نے کیا ہے جسے طاقتور اداروں کی منظوری حاصل ہے۔
ایم کیو ایم اور نواز لیگ کا یہ اتحاد پیپلز پارٹی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے جبکہ اس اتحاد میں جی ڈی اے سمیت دیگر سیاسی قوتوں کو بھی شامل کیا جائے گا اور عین ممکن ہے کہ اگے چل کر اگر سندھ میں نواز لیگ اور اتحادیوں کی حکومت بنتی ہے تو ایم کیو ایم کو پہلی بار وزارت اعلی کا منصب دے دیا جائے
یہ بھی پڑھیں مسلم حکمران فلسطینیوں کی مدد نہیں کریں گے تو امت احتساب کرے گی، سراج الحق
اور یہ منصب میئر کراچی مصطفی کمال کو دیا جا سکتا ہے جو ایم کیو ایم حقیقی ( اب مہاجر قومی موومنٹ ) کے سربراہ آفاق احمد کے بعد سب سے پہلے اپنے سابق قائد الطاف حسین کے خلاف بغاوت پر آمادہ ہوئے اور اس کے بعد انہوں نے اپنی جماعت پاک سرزمین پارٹی بنائی۔ تاہم ان کے ساتھ کیے گئے وعدے مبینہ طور پر پورے نہیں کیے گئےاور انہیں نہ تو حکومت میں حصہ ملا اور نہ پارلیمنٹ میں ان کی جماعت کو کسی قسم کی نمائندگی حاصل رہی۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اب ایسا لگتا ہے کہ مصطفی کمال اور ان کے ساتھیوں کا چلہ ختم ہوا آئندہ سیٹ اپ میں انہیں سندھ میں اہم ذمہ داری مل سکتی ہے۔کچھ بعید نہیں کہ مصطفی کمال ائندہ سندھ کے وزیراعلی کے منصب پر فائز ہو جائیں۔