نظم      "منادی”

عبدالرحمان واصف

نظم      "منادی”

یہ منادی ہوئی !
گندی نالی کے کیڑوں کو جینے کا کچھ حق نہیں ،
اس میں کچھ شک نہیں !

زندگی چاہیے تو سبھی سانس کی ڈوریاں
قصرِ شاہی میں رہتے ہوؤں کی تجوری میں گروی رکھو
جس قدر شاہزادوں کی مرضی ہو تم اس قدر سانس لو
ورنہ بے جا تعفن میں سڑتے رہو !

یہ منادی ہوئی !
سلطنت کے وسائل پہ کچھ حق نہیں عام انسان کا
یہ اثاثہ ہے ملت کے شاہان کا
چپ رہو، کیا تمہیں خوف آتا نہیں جان کا ؟
جس نے سچ کہہ دیا، جس کا منہ کھل گیا
جو بغاوت کے رستوں پہ چلنے لگا
مٹ گیا، بجھ گیا، یا اٹھایا گیا
جیسے دل میں کوئی فکر آیا، گیا !

یہ منادی ہوئی !
تم سبھی شاہِ عالی کے مزدور ہو
زندگی، روشنی، پھول، تارے تو شاہان کی مِلک ہیں
تم کو اس سب سے مطلب ہے کیا
تم پہ جچتا نہیں سوچنا بولنا
تم وہی تو کرو جس پہ مامور ہو !
اور خبردار نیت کسی کی فسادی ہوئی !
یہ منادی ہوئی !

عبدالرحمان واصف

ایک تبصرہ چھوڑ دو