نظام ننگا ہو گیا
راشد عباسی

یہ جبر کا نظام ننگا ہو گیا
اور اِس کا ہر غلام ننگا ہو گیا
ضمیر بیچ کر بھی تھا جو مُحترَم
وہ خاص ہو کہ عام، ننگا ہو گیا
کوئی بھی اب نہیں یہاں پہ باصفا
یہ مُلک ہی تمام ننگا ہو گیا
اے منصفِ رذیل تُو نے کَیا کِیا
تُو لے کے اپنے دام ننگا ہو گیا
یہ شاہ گَر اُسی کے کاسہ لیس ہیں
چلو، یہ چَچّا سام ننگا ہو گیا
راشد عباسی