میٹرک (10th) کے بعد کیا کِیا جائے؟
بیشتر لڑکے اور لڑکیاں دسویں کا امتحان پاس کر لینے کے بعد اس کشمکش میں مبتلا نظر آتے ہیں کہ اب آگے کیا پڑھا جائے اور کیوں پڑھا جائے، کیا فائدہ اور کیا نقصان ہو گا، کس فیلڈ میں جاب ملنے کے چانسز زیادہ ہیں۔ کاروبار کرنے کی سکت تو ویسے بھی بہت کم لوگوں میں ہوتی ہے اور موجودہ حالات کے پیش نظر زیادہ تر لوگ کاروبار کرنے کو ترجیح بھی نہیں دیتے۔ یہاں پر کیرئیر کونسلینگ Career Counselling کی اشد ضرورت ہوتی ہے جس کا تصور پاکستان میں تقریباً نا ہونے کے برابر ہے.
میٹرک کے بعد کے شعبوں کا تعارف اور کون سے طلبہ کون سا شعبہ اختیار کرسکتے ہیں نیز کون سے شعبے کے لیے کون سی یونیورسٹی بہتر ہے؟
بہت سارے طالب علم ایسے ہوتے ہیں جو میٹرک کے بعد والے تمام شعبہ جات سے ہی نا واقف ہوتے ہیں۔ اس پوسٹ میں ہم میٹرک کے بعدانٹرمیڈیٹ کی سطح کے مختلف شعبہ جات کے بارے میں بات کریں گے۔
– ایف ایس سی
– ایف اے
– آئی سی ایس
– آئی کام/ڈی کام
– اے لیول
– ڈی اے ای
– پیرامیڈیکل کورسز
سائنس گروپ (FSc)
ایف ایس سی میں انگریزی، اردو، اسلامیات اور مطالعہ پاکستان کے مضامین لازمی طور پر پڑھائے جاتے ہیں اور باقی مضامین کا مختلف گروپوں میں ہم خودسے انتخاب کرتے ہیں۔ ایف ایس سی F. Sc میں عموماً طلبا کا دوبڑے شعبوں کی طرف رجحان پایا جاتاہے اوریہ بنیادی شعبے مندرجہ ذیل ہیں۔
– پری میڈیکل – Pre Medical
– پری انجینئرنگ – Pre Engineering
`1- پری میڈیکل گروپ
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ اس گروپ میں جانے والے میڈیکل یا بائیولوجی کے دیگر ذیلی شعبہ جات کی طرف جاتے ہیں۔ ایف ایس سی پری میڈیکل گروپ کے لازمی مضامین فزکس ، کیمسٹری ، بیالوجی ہوتے ہیں۔ طلبا کو میٹرک میں ان تینوں مضامین کا بنیادی تعارف کروا دیا جاتا ہے اور ایف ایس سی پری میڈیکل اچھے نمبروں سے پاس کرنے کے بعد ان کے پاس ایم بی بی ایس کرنے کے مواقع ہوتے ہیں۔ ایف ایس سی پری میڈیکل کے بعد ایم بی بی ایس کے علاوہ دو اور شعبے بھی ہیں جن کو بیچلر آف ڈینٹل سرجری (BDS) اور ڈاکٹر آف ویٹرنری میڈیسن (DVM) کا نام دیاجاتا ہے۔
بی ڈی ایس کے طالب علم دانتوں کے سپیشلسٹ بنتے ہیں اورڈی وی ایم کے طالب علم جانوروں کے ڈاکٹربنتے ہیں۔ ان شعبہ جات کے علاوہ پری میڈیکل میں انٹرمیڈیٹ کے بعد چار سالہ بی ایس آنرز بھی ہوتا ہے جو بائیولوجی کے بیسیوں ذیلی شعبہ جات میں کیا جاسکتا ہے۔ جن میں زوالوجی، باٹنی، بائیو ٹیکنالوجی، ڈیری فارمنگ ایڈ فشریز، الائیڈ ہیلتھ سائنسز، ایگریکلچر، اینوائرنمینٹل سائنسز وغیرہ شامل ہیں۔ ڈاکٹر آف فارمیسی D-Pharma اور ڈاکٹر آف فزیوتھراپی DPT میں بیچلر کی ڈگری 5 سال پر مشتمل ہوتی ہے جس میں ادویات سازی اور ان کے استعمال کے متعلق پڑھایا جاتا ہے۔
`2- پری انجینئرنگ گروپ
پری انجینئرنگ میں ایف ایس سی کرنے کے بعد طالبعلم کے پاس کیرئیر بنانے کے بے شمار مواقع دستیاب ہوتے ہیں۔ پری انجینئرنگ کے لازمی مضامین فزکس، کیمسٹری، ریاضی ہوتے ہیں۔
ایف ایس سی پری انجینئرنگ کے متعدد شعبوں کے راستے آپ پر کھل جاتے ہیں۔ ان میں سول ، مکینیکل، الیکٹریکل، میکاٹرونکس، الیکٹریکل پاور، کیمیکل سافٹ ویئر انجینئرنگ وغیرہ سر فہرست ہیں۔ انجینئرنگ کے علاوہ بھی بہت سارے مواقع موجود ہیں۔ کمپیوٹر سائنس، کمیسٹری، فزکس، میتھ میٹکس، ڈبل میتھ فزکس اور اس کے بے شمار راستے آپ کے سامنے ہوں گے۔ جبکہ آپ پری میڈیکل اور پری انجینئرنگ کے بعد آرٹس کے بھی تمام مضامین میں گریجوایشن کر سکتے ہیں، جن کی ایک لمبی لسٹ ہوتی ہے، ان میں قابل ذکر بی ایس اردو، انگلش ، ماس کمیونیکیشن ، جرنلیزم، کمیونٹی ڈویلپمنٹ ، جیسے دیگر کئی پروگرام ہوتے ہیں۔
`3- جنرل سائنس گروپ
ایف ایس سی پری میڈیکل اور پری انجینئرنگ کے علاوہ جنرل سائنس گروپ میں بھی طلبا کی کثیر تعداد داخلہ لیتی ہے۔ ایسے طلبا جو جنرل سائنس گروپ میں انٹرمیڈیٹ کرنے کے خواہش مند ہوں، وہ لازمی مضامین انگریزی، اردو، اسلامیات، مطالعہ پاکستان کے علاوہ مختلف اختیاری مضامین کا انتخاب کرتے ہیں، جن میں ریاضی ، شماریات، اکنامکس، جغرافیہ وغیرہ شامل ہیں۔ یہ طلبا آگے چل کر مختلف ڈگری کورسزمیں داخلہ لیتے ہیں۔
`آرٹس گروپ (FA)
ایف اے کے طلبا کو لازمی مضامین کے علاوہ اسلامیات اختیاری، نفسیات، فزیکل ایجوکیشن، پنجابی، فارسی، عربی، اردو ادب اور سوکس وغیرہ کے مضامین میں کوئی سے تین مضامین کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ایف اے کرنے کاکوئی فائدہ نہیں، یہ بات بالکل غلط ہے۔ درحقیقت انسان جس شعبے میں محنت کرے، اس میں اپنی پہچان بنا سکتا ہے۔ بڑے بڑے اہم عہدوں پرفائز ایف اے، بی اے کرنے والے لوگوں نے پاکستان میں سول سروسز (CSS) اور صوبائی انتظامی شعبہ جات (PMS) کے مقابلہ کے امتحانات پاس کرکے یہ عہدے حاصل کیے اورحکومت میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ ایف اے کرنے کے بعد بی اے میں داخلہ لینے والے طلبا صحافت ،درس وتدریس اور مختلف انتظامی شعبہ جات سے منسلک ہوتے ہیں۔
`کمپیوٹر سائنس گروپ (ICS)
”گلوبل ویلیج” ہونے کے تصور میں کمپیوٹر کی اہمیت مسلمہ ہے۔ کمپیوٹر کی تعلیم میں ابتدائی سطح پر آئی سی ایس کروایا جا رہا ہے جوکہ انٹرمیڈیٹ کی سطح کی تعلیم ہے۔ اس میں طلبا وطالبات لازمی مضامین کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر ، ریاضی اور فزکس یا Statistics کے مضامین کا انتخاب کرتے ہیں۔ آئی سی ایس کرنے والے طلبا اس کے بعد 4 سالہ بی سی ایس (BCS) یا چار سالہ بی ایس سی ایس((BSCS، بی ایس آئی ٹی (BSIT) یا سافٹ ویئر انجینئرنگ میں داخلہ لیتے ہیں، ان سب کے علاؤہ اور بھی کئی مشہور ڈگری پروگرام موجود ہوتے ہیں۔
`کامرس گروپ (I. Com)
کامرس یا بزنس آج کے دور کا اہم ترین شعبہ ہے۔ بزنس کے مختلف اسرار و رموز اور داؤ پیچ سکھلانے کے لئے انٹرمیڈیٹ کی سطح سے ہی آئی کام کے کورس کا اہتمام کیا گیاہے۔ I. Com کے طلبا مختلف مضامین میں لازمی مضامین انگریزی ، اردو، اسلامیات، مطالعہ پاکستان کے علاوہ اختیاری مضامین ریاضی، اکاؤنٹس، ال اکنامکس، جغرافیہ اور بینکنگ بھی شامل ہوتے ہیں۔ I. Com کے طلبا 2 سالہ I. Com کے بعد BIT, BBIT, BBA, B. Com وغیرہ کے کورسزمیں داخلہ لیتے ہیں۔
`ڈپلومہ گروپ (D.A.E)
میٹرک کے بعد طلبا کے لیے صحیح کورس کا انتخاب بہت بڑا مسئلہ ہے اورسمجھ میں نہیں آتا کہ کہاں پڑھا جائے اور کیا پڑھا جائے۔ اس مسئلہ کا شکار طلبا کے لیے جو خاص طور پر انجینئرنگ کا رجحان رکھنے والے ہیں، انجینئرنگ میں تعلیم حاصل کرنے اور آگے بڑھنے کا ایک راستہ D.A.E بھی ہے۔ ڈپلومہ آف ایسوسی ایٹ انجینئرنگ جو کہ میٹرک کے بعد (صرف سائنس سٹوڈنٹس کے لیے) 3 سال پر محیط ہے اور اس کومکمل کرنے کے بعد یہ ڈپلومہ F. Sc کے برابر ہوتا ہے۔
پاکستان میں ڈی۔اے ۔ای درج ذیل ٹیکنالوجیز میں کروایا جاتا ہے۔
– مکینیکل انجینئرنگ
– الیکٹریکل انجینئرنگ
– الیکٹرونکس انجینئرنگ
– سول انجینئرنگ
– آٹواینڈ فارم انجینئرنگ
– انفارمیشن ٹیکنالوجی
– شوگرٹیکنالوجی
– فوڈٹیکنالوجی
– انسٹرومنٹ ٹیکنالوجی
– پٹرول اینڈ ڈیزل ٹیکنالوجی
– ریفریجریشن اینڈ ائیرکنڈیشنر
– کیمیکل ٹیکنالوجی
علاوہ ازیں اس طرح کی بہت سی ٹیکنالوجیز میں ڈی اے ای کروایا جارہا ہے۔
ڈپلومہ کرنے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ یہ ٹیکنیکل کورس ہوتا ہے اور سرکاری سیکٹر میں ڈپلومہ کرنے کے بعد 14 سکیل تک نوکری مل جاتی ہے۔ D.A.E کرنے کے بعد اگر مزید پڑھائی کا ارادہ ہو تو آپ اپنے متعلقہ شعبہ میں بی ایس انجینئرنگ اور بی ایس ٹیکنالوجی کر سکتے ہیں۔
اب D.A.E اردو اور انگلش دونوں زبانوں کے علاوہ گورنمنٹ اور پرائیویٹ دونوں قسم کے اداروں میں کروایا جاتا ہے لیکن گورنمنٹ کالجز سے نکلنے والے ڈپلومہ ہولڈرز پرائیویٹ کی نسبت زیادہ قابل ہوتے ہیں اور ان کی قدر بھی انڈسٹری میں زیادہ ہوتی ہے۔ اس میں داخلہ کے لئے آپ اپنے شہر کے کسی بھی گورنمنٹ یا پرائیویٹ ٹیکنالوجی کالج میں رابطہ کر سکتے ہیں۔
داخلہ کی شرائط:
ڈی اے ای کے لیے میٹرک سائنس کا طالب علم ہونا لازمی ہے اور تمام سرکاری کالجوں میں میرٹ کی بنیاد پر داخلہ دیا جاتاہے ۔ ڈپلومہ بہت سے پرائیویٹ اداروں میں بھی کروائے جاتے ہیں لیکن ان میں سرکاری اداروں کی نسبت مشینری اور پریکٹیکل کے آلات بہت کم ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سرکاری کالجوں کے طلبا کوفیلڈ میں زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ سرکاری کالجوں کی سالانہ فیسیں بھی کم ہوتی ہیں جبکہ ان کی نسبت پرائیویٹ اداروں کی فیسیں زیادہ ہوتی ہیں۔ ڈپلومہ کروانے والا ایک بورڈ ہرصوبے میں موجود ہے۔ جیسے پنجاب بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن ،خیبر پختونخوا بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن ،بلوچستان بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن وغیرہ۔ اسی طرح تمام صوبوں میں بورڈز یہ کام سرانجام دے رہے ہیں اور تمام پرائیویٹ اداروں کا ان سے الحاق ہونا ضروری ہے۔
پیرامیڈیکل کورسز
پیرامیڈیکل کورسز سے مراد وہ کورسز ہیں جو ڈاکٹرز کے ساتھ بطورِمعاون کام کرنے والے اور ہسپتال کو چلانے والے افراد تیار کرنے کے لیے کروائے جاتے ہیں۔ ان میں دو طرح کے کورسز ہوتے ہیں۔ ایک تواسسٹنٹ اور دوسرے ٹیکنیشنز ہوتے ہیں۔ اسسٹنٹ جیساکہ ڈسپنسرز، آپریشن تھیٹر ٹیکنالوجی، لیبارٹری اسسٹنٹ وغیرہ ،ان کا سکیل 6 ہوتاہے۔ صوبہ سندھ میں اسسٹنٹ کوسکیل 9 اور ٹیکنیشنز کو سکیل 11 دیا جاتا ہے۔
یہ کورسز عموماً میٹرک کے بعد جبکہ کچھ ایف ایس سی کے بعد ہوتے ہیں۔ پیرامیڈیکل کورسز میں اہلیت کے لیے میٹرک سائنس (بیالوجی) ہونا ضروری ہے اور سائنس مضامین میں سے 50% نمبرز ہونا ضروری ہیں۔ ان کورسزکے لیے بہت سے سرکاری ادارے اور ہسپتال موجودہیں۔ جبکہ بہت سے پرائیویٹ ادارے بھی رجسٹرڈ ہیں۔ سرکاری اداروں میں داخلہ فیس تقریباً نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے اور ٹریننگ بھی اچھی دی جاتی ہے جبکہ پرائیویٹ اداروں میں طلبا کو بھاری فیسیں ادا کرنا پڑتی ہیں جوکہ 30 ہزار سے 60 ہزار تک ہو سکتی ہے۔ ویسے توبہت سے سرکاری ادارے اور ہسپتال ہیں جن میں یہ کورسزکروائے جاتے ہیں لیکن پانچ ٹیکنیکل ادارے بالخصوص انہی کورسزکے لیے بنائے گئے ہیں۔ جوکہ مندرجہ ذیل ہیں۔
– پیرامیڈیکل سکول آف فیصل آباد
– پیرامیڈیکل سکول آف ساہیوال
– پیرامیڈیکل سکول آف بہاولپور
– پیرامیڈیکل سکول آف سیالکوٹ
– پیرامیڈیکل سکول آف سرگودھا
ان کے علاوہ مختلف سرکاری ہسپتالوں میں بھی یہ کورسز کروائے جاتے ہیں۔ جن میں لاہور میو ہسپتال، گنگا رام ہسپتال، سروسز ہسپتال، جنرل ہسپتال، سوشل سکیورٹی ہسپتال، شیخ زید ہسپتال، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اور پمز ہسپتال اسلام آباد وغیرہ شامل ہیں۔ جوکورسز پیرامیڈیکس کے تحت کروائے جاتے ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
– ڈسپنسر
– آپریشن تھیٹرٹیکنالوجی
– لیب ٹیکنیشن
– ریڈیوگرافر
– ڈینٹل ٹیکنیشن
– انستھیزیاٹیکنیشن
– ڈائیلیسز ٹیکنیشن
– انجیوگرافک ٹیکنیشن
– میڈٹیکنیشن
– اسسٹنٹ فارمسٹ
ان کورسزمیں سے چند ایک کوچھوڑ کر باقی سب کورسز شیخ زیدہسپتال (لاہور) میں کروائے جاتے ہیں جبکہ باقی ہسپتالوں میں ان میں سے کچھ کورسزکروائے جاتے ہیں۔ ڈسپنسر کورس ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال لاہورمیں بھی کروایا جاتا ہے۔ جبکہ انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ میں بی ایس سی لیبارٹری اور میو ہسپتال میں ڈینٹل ٹیکنالوجسٹ جو بی ایس سی کے برابر ہوتاہے ، بھی کروایا جاتاہے۔ ان اداروں میں سے جو مجموعی طور پر سب سے اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں، وہ پیرا میڈیکل سکول ساہیوال اور دوسرا شیخ زید ہسپتال لاہور ہے۔
`نوٹ
یہ تحریر معلومات عامہ کے پوسٹ کی گئی ہے، جس سے کسی گروپ ممبر یا کسی فالور کا متفق ہونا لازم نہیں ہے۔