مولانا فضل الرحمٰن کی ایک بار پھر آپریشن عزم استحکام پر کھل کر تنقید
مولانا فضل الرحمٰن کی ایک بار پھر آپریشن عزم استحکام پر کھل کر تنقید
مولانا فضل الرحمٰن نے ایک بار پھر آپریشن عزم استحکام پر کھل کر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا پارلیمنٹ کو ’آپریشن عزم استحکام‘ پر اعتماد میں لیا گیا؟ ایران سے دوستی ہو سکتی ہےتو افغانستان سے کیوں نہیں؟ ذمہ دار ریاست کے بجائے وقتی اشتعال اور عجلت میں فیصلے کیے جا رہے ہیں۔
صوبائی دارالحکومت پشاور میں سربراہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) مولانا فضل الرحمٰن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عزم استحکام کی شروعات ہی عدم استحکام سے ہو گئی، کیا پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا گیا؟ ایران سے دوستی ہو سکتی ہےتو افغانستان سے کیوں نہیں؟ آپریشن کے بعد جب لوگ واپس جاتے ہیں تو ان کے گھر نہیں ہوتے، ماضی کے آپریشن میں قبائلی عوام کی عزت نفس اور معاش کا قتل کیا گیا، ذمہ دار ریاست کی بجائے وقتی اشتعال اور عجلت میں فیصلے کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیا ہم افغانستان کو مستحکم کرنے کی بجائے غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں؟ پاکستان اور افغانستان کے عوام کی امیدوں کو خاکستر کیا جا رہا ہے، مسلح تنظیموں کو پر امن راستہ دینے پر اتفاق رائے ہوا تھا یہ سب کیوں ختم کیا گیا؟ ہم قرارداد مقاصد کے مطابق پاکستان کو امارت اسلامی بنانا چاہتے ہیں، آئین یہی کہتا ہے، ماضی کے آپریشنز کی روایات ناکامی کے سوا کچھ نہیں ہیں۔