ملک میں مرغی اور انڈے کی شدید قلت کا خدشہ
سویا بین اور کینولا کی شد ید قلت ہے جو کہ پولٹری فیڈ کا بنیادی پروٹین جزو ہے

پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری محمد اشرف نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں سویا بین اور کینولا کی شدید قلت ہے جو پولٹری فیڈ کا بنیادی پروٹین جزو ہے۔ "پولٹری فیڈ ملوں” کے پاس سویا بین اور کینولا کا اسٹاک تقریباً صفر ہو چکا ہے۔ اگر ان کے جہازوں کو پورٹ قاسم سے فوری طور پر ریلیز نہ کیا گیا تو آنے والے دنوں میں عوام کو مرغی اور انڈے کی عدم دستیابی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر حکومت نے سویابین اور کینولا کے بحری جہاز جلد ریلیز نہ کیے تو پاکستان کی پولٹری انڈسٹری کا کام ٹھپ اور عوام پروٹین کے سستے ترین ذرائع سے بھی محروم ہو جائیں گے جو انہیں چکن اور انڈوں کی شکل میں دستیاب ہے۔ پولٹری انڈسٹری کے خاتمے کی صورت میں پولٹری سپلائی چین کی بحالی کے لیے نہ صرف اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی بلکہ بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کے لیے کم از کم ڈیڑھ سال کا وقت درکار ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہو ئے کیا۔ اس موقع پر میاں محمد اسلم، پاکستان پو لٹری ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر جان محمد جاوید، حسن سروش اور پولٹری فارمرز نے بھی شرکت کی۔
چوہدری محمد اشرف نے کہا کہ اگر پورٹ قاسم پر پھنسے ہوئے سویابین اور کینولا کے بحری جہازوں کو فوری طور پر نہ چھوڑا گیا تو اس سے ملک میں پولٹری کے ساتھ ساتھ پوری لائیو سٹاک اور ڈیری انڈسٹری بھی تباہ ہو جائے گی۔ کیونکہ صنعتوں کے لیے جانور بھی سویابین اور کینولا کو اہم اجزاء کے طور پر استعمال کرتے ہیں، اور سویا بین اور کینولا کھانوں کا کوئی متبادل نہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر پولٹری انڈسٹری کا بحران جاری رہا تو اس سے مکئی کی فصل اور کاشتکار بھی برُی طرح متاثر ہوں گے کیونکہ پولٹری فیڈ میں 50 فیصد مکئی استعمال ہوتی ہے۔ اس لیے ہم حکومت پاکستان اور وزارت فوڈ سیکیورٹی سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سویابین اور کینولا کے پھنسے ہوئے جہازوں کو فوری طور پر ریلیز کریں بصورت دیگر پاکستان پولٹری انڈسٹری اور پولٹری فارمرز اپنے مزدوروں اور ملازمین کے ہمراہ ملک بھر میں احتجاج کر نے پر مجبور ہوں گے۔