
مراکش میں کشتی حادثہ نہیں، قتل عام کیا گیا.لرزہ خیز انکشاف
مراکش میں کشتی حادثہ نہیں، قتل عام کیا گیا.زندہ بچ جانے والوں کا لرزہ خیز انکشاف
تفصیلات کے مطابق مراکش میں کشتی حادثے کے بجائے قتل عام کا انکشاف کیا گیا ہے، زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کے ابتدائی بیانات ریکارڈ کرلیے گئے، اسمگلروں نے تاوان دینے والوں کو چھوڑ دیا اور نہ دینے والوں کو ہتھوڑے مار کر سمندر میں پھینک دیا۔ پاکستان کی تحقیقاتی کمیٹی نے مراکش کشتی حادثے میں زندہ بچ جانیوالے پاکستانیوں کے ابتدائی بیان ریکارڈ کر لیے ہیں۔
پاکستانیوں کے ابتدائی بیانات کے مطابق مراکش کشتی حادثہ نہیں قتل عام تھا، ملزمان نے کشتی کھلے سمندر میں کھڑی کی اور تاوان مانگا، تاوان دینے والے 21 پاکستانیوں کو چھوڑ دیا گیا جبکہ کشتی میں سوار بیشتر لوگ سرد موسم اور تشدد سے ہلاک ہوگئے۔ بچ جانیوالے پاکستانیوں نے تحقیقاتی کمیٹی کو بتایا کہ کشتی میں موجود افراد کو کھانے پینے کی قلت کا بھی سامنا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کشتی انٹرنیشنل ہیومن ٹریفکنگ ریکٹ کی نگرانی میں تھی، اس ریکٹ میں سنیگال، موریطانیہ اور مراکش کے اسمگلر شامل ہیں،
واضح رہے کہ پاکستان کی 4 رکنی تحقیقاتی ٹیم اس وقت مراکش میں موجود ہے۔ یاد رہے کہ جمعرات کو افریقی ملک موریطانیہ سے غیرقانونی طور پر اسپین جانے والوں کی کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکین وطن ہلاک ہوگئے۔ خبرایجنسی کے مطابق 86 تارکین وطن کی کشتی 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی۔ مراکشی حکام کا کہنا ہےکہ کشتی میں کل 66 پاکستانی سوار تھے، کشتی حادثے میں 21 افرادکو بچالیا گیا ہے۔ کشتی حادثے میں جاں بحق 44 پاکستانیوں میں سے 12 نوجوان گجرات کے رہائشی تھے۔اس کے علاوہ سیالکوٹ اور منڈی بہاؤالدین کے افراد بھی کشتی میں موجود تھے۔