top header add
kohsar adart

مدھو بالا اور دلیپ کمار کے عشق کی کہانی۔۔ حقیقت یا فسانہ

کہا جاتا ہے مدھو بالا جیسی مسکان والی خاتون کبھی بالی ووڈ میں نا آسکی۔ پھر نوے کی دہائی میں مادھوری کی مسکراہٹ بہت مشہور ہوئی مگرجو خالص پن مدھوبالا میں تھا اس پہ پوری نہیں اتر سکی۔ یہ صرف مسکان کی بات ہورہی ہے نا کہ اداکاری وغیرہ کی۔

جب مدھو بالا کی بات ہوتی ہے تو دلیپ کمار کا نام خود ہی جڑ جاتا ہے ۔ کیونکہ دلیپ صاحب ہی وہ شخص تھے جن کے پیار میں مدھو بالا پاگل ہوگئی تھیں ۔ کہا جاتا ہے کہ جب وہ دلیپ کمار کی زندگی میں آئی تب وہ محض 17 سال کی تھیں ۔ دونوں کے پیار کی کہانی فلم ترانہ کے سیٹ سے شروع ہوئی ۔ مدھو بالا نے اپنے پیار کا اظہار دلیپ صاحب کو گلاب کا پھول بھیج کیا تھا ۔ پھول کے ساتھ انہوں نے ایک خط بھی بھیجا ، جس میں لکھا تھا اگر آپ کو مجھ سے محبت کا اظہار ہو تو اس گلاب کو قبول فرمائیں ۔ اس خط کے جواب میں دلیپ کمار نے مسکان بھرے انداز میں مادھو بالا کے عشق کی رضا مندی دے دی تھی۔

مدھو بالا اپنی خوابناک آنکھوں اور حسن کی وجہ سے بہت مشہور تھیں لیکن جو لوگ ان کو حقیقی زندگی میں دیکھا کرتے تھے ان کا کہنا تھا کہ اسکرین مدھو بالا کے حسن کو بمشکل ’نصف ‘ہی دکھا پاتا ہے۔فلم ’مغل اعظم‘ کی عکس بندی کے دوران دلیپ کمار اور مدھو بالا کی محبت عروج پر تھی۔ ان دونوں کے جذباتی لگاؤ نے اس دور کی شہ سرخیوں میں جگہ بنائی۔ بدقسمتی سے اس طویل کلاسیکی فلم کی تیاری کے دوران معاملات بری طرح سے خراب ہوتے چلے گئے۔ ایک فلم کے سیٹ پر شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کی ملاقات مدھو بالا سے ہوئی اور یہ ملاقات دوستی سےمحبت میں کب بدلی پتہ ہی نہ چلا۔

مدھوبالا کے والد نے دلیپ کی محبت کو کاروباری معاہدہ بنانے کی کوشش کی۔ اس سے ان کے تعلقات خراب ہونا شروع ہو گئے۔ نتیجہ یہ نکلاکہ ’مغل اعظم‘ کی تیاری سے پہلے ہی ان دونوں کی بات چیت مکمل طور پر بند ہو گئی اوریہ حسین جوڑی ٹوٹ گئی۔ فلم ’مغل اعظم‘ کے ایک رومانی منظر جس میں دونوں ساری رات درخت سے ٹوٹ ٹوٹ کر ان پر گرنے والی انارکی ڈھیروں کلیوں کے نیچے دب جاتے ہیں اور بغیر کچھ بولے ایک دوسرے کی محبت میں صبح کردیتے ہیں، اس سین کے وجود میں آنے تک دونوں ایک دوسرے سے راہیں جدا کر چکے تھے حالانکہ اس منظر نے کروڑوں لوگوں کو دم بخود کردیا تھا۔

زندگی کی آخری سانس تک دلیپ کمار کا کہنا تھا ’’مجھے تسلیم کرنا چاہئے کہ میں مدھوبالا کی جانب کھنچتا چلا گیا، دونوں حوالوں سے بطور فنکارہ بھی اور بطور ایک شخصیت بھی وہ کچھ ایسی خوبیاں رکھتی تھیں جو میں اس زمانے اور عمر میں ایک خاتون میں دیکھنا چاہتا تھا۔ اپنی روحانیت اور زندہ دلی کے سبب وہ کچھ زیادہ کوشش کئے بغیر ہی مجھے میرے شرمیلے پن اور خاموشی سے باہر لے آئیں۔

بالی ووڈ میں ہزاروں ہیروئنز آئیں اور آتی رہیں گی پر مدھوبالا صرف ایک ہی تھی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More