لیول پلیئنگ کیلئے عدالت گئے اور ہم سے فیلڈ ہی چھین لی گئی: لطیف کھوسہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ جب ہم سے فیلڈ ہی چھین لی گئی تو پھر لیول پلیئنگ فیلڈ کی کیا بات کریں، اس لیے سپریم کورٹ سے درخواست واپس لے لی، ہم عوام کی عدالت میں جا رہے ہیں، سپریم کورٹ نے لیول پلیئنگ فیلڈ کا حکم دیا تھا، ہم پوچھنا چاہتے ہیں ہمارے ساتھ کیسا مذاق کیا جا رہا ہے، انتخابی نشان بھی چھین لیا گیا، الیکشن کمیشن بدنیت اور بددیانت ہے۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ آج اڈیالہ جیل میں 3 سے 4 عدالتیں لگائی گئیں، عدالتوں کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا جائے، وکلاء کی بھی تضحیک کی جاتی ہے، ہم صبح سے شام تک راولپنڈی کی اور اسلام آباد کی عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ نے عدالتوں سے کہا کہ کیسی لیول پلینگ فیلڈ دی جاری ہے، آج عدت کیس، سائفر اور توشہ خانہ کیس کی سماعتیں اڈیالہ جیل میں ہوئی، یو اے ای کے کونسل جنرل کے بیان کی جرح کی گئی باقی بیان کل ہو گا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کی تصاویر دیکھا کر ایک پرائیوٹ کمپنی سے تخمینہ لگایا گیا، من پسند ایمبیسی کے بندے کو بھجوا کر ایک تخمینہ لگایا گیا، اپنے من پسند دکاندار کو تصاویر دیکھا کر تخمینہ لگایا گیا ایسا نہیں ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بے نظیر بھٹو کا بھی ایک کیس ایسا تھا جس میں ہار دیکھا کر تخمینہ لگوایا گیا، ایسا مذاق نیب کرتا رہا ہے، سپریم کورٹ نے کہا کہ ایک پولیٹیکل انجینئرنگ کا ادارہ ہے، 230 ممبران کو ہم سے چھیننا گیا، سپریم کورٹ نے رات میں جا کر فیصلہ دیا کہ بلا چھین لیا گیا۔
لطیف کھوسہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں پارلیمان سے باہر کر دیا گیا،ہمیں ان سے انصاف کی کوئی توقع نہیں، ہم 25 کروڑ عوام کے پاس جائیں گے، ہمیں کیا لیول پلینگ فیلڈ دیں گے ہم سے فیلڈ چھین لی گئی، بلے کا نشان واپس لینے سے عوام میں بہت غصہ پایا جاتا ہے، ان کی تمام سازشوں کو دفن کریں گے، یہ ممنوعہ فیصلہ ہے تاریخ میں لکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کبھی آپ نے سنا کہ ایک آئینی ادارہ جیل میں آکر فرد جرم عائد کرے، نواز شریف کے وکلاء کو رکھ کر ان کیسسز کی پیروی کی جارہی ہے، پاکستان تحریک انصاف نظریاتی کے ساتھ معاہدہ ہوا کہ 7 سیٹیں ان کو دی جائیں گی، پاکستان تحریک انصاف نظریاتی کے معاہدے کرنے والوں کو شیخوپورہ سے اٹھایا گیا، معاہدہ کرنے والوں سے ایک رٹا ہوا بیان چلایا گیا۔
لطیف کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے بدنیتی پر مبنی ایک نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، ہمیں کہا گیا اپکو بلے باز کا نشان نہیں دیا گیا جائے، ہمیں K کا نشان دیا گیا۔