فوج سے مذاکرات کی کوشش۔اعظم سواتی کا بڑا دھماکہ

پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنما اور سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی نے یہ کہہ کر بڑا دھماکہ کر دیا ہے کہ 2022 میں بانی چیئرمین عمران خان نے انہیں آرمی چیف سے رابطہ کر کے گفتگو کے دروازے کھولنے کا ٹاسک سونپا تھا۔
انہوں نے نیک نیتی سے یہ کام کرنے کی کوشش کی مگر انہیں کامیابی نہیں ہوئی ،اس حوالے سے انہوں نے ایک سینیئر اینکر پرسن کی مدد بھی حاصل کی جو اس وقت بھی ان سے رابطے میں ہیں۔اعظم سواتی نے تنقید کرنے والوں کے خلاف شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ان کی قربانیوں کو جانتے اور تسلیم کرتے ہیں۔
اعظم سواتی نے یہ انکشافات قرآن پر حلف کے ساتھ کئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ 2022 میں انہیں عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کے پاس جاؤ اور بات چیت کے دروازے کھولو۔ یہی بات بشریٰ بی بی نے بھی کہی۔ ان کا بھی کہنا تھا کہ تنازعات بات چیت سے ہی طے ہوتے ہیں۔ اس کے بعد میں نے جنرل عاصم منیر کے ایک استاد کے علاوہ سابق صدر عارف علوی اور ایک مشہور اینکر پرسن کے ذریعے پوری کوشش کی مگر بات چیت کے دروازے نہ کھل سکے۔
قرآن سامنے رکھ کر ریکارڈ کیے گئے ویڈیو پیغام میں سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ان کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی سے منسوب بعض خبریں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں جب ان کی ملاقات عمران خان سے ہوئی تو بشریٰ بی بی بھی موجود تھیں۔ ملاقات کا یہ اہتمام بابر اعوان نے کیا تھا اور میرے بیٹے کو بھی عمران خان سے ملوایا تھا۔بانی پی ٹی آئی نے 10 منٹ میری صحت کے متعلق استفسار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے زیادہ قربانیاں کس کی ہوں گی راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں میرا علاج ہوا۔عمران خان سے ملاقات کے حوالے سے اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ میں نے ان سے کہا کہ خان صاحب آپ کی جیب میں کھوٹے سکے ہیں۔ آج مانسہرہ میں ان کے پاس ایک لاکھ تو دور کی بات ہے 100 ووٹ بھی نہیں ہے۔جب مجھے اسٹیبلشمنٹ نے الیکشن لڑنے سے روکا تو پارٹی کی جانب سے گستاسپ خان کو میدان میں اتارا گیا جو بہت پہلے پارٹی چھوڑ چکے تھے پھر انہوں نے نواز شریف کو شکست دی۔
اعظم سواتی نے دسمبر 2022 کے بعد کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ نئے آرمی چیف یعنی جنرل عاصم منیر کے تقرر کے بعد بانی پی ٹی آئی نے مجھے بلایا اور کہا کہ میں آرمی چیف سے بات کرنا چاہتا ہوں کیونکہ مجھے فوجی گالیاں دیتے ہیں اور میرے ساتھی اس بات پر ہنستے ہیں لہٰذا آپ فوجی قیادت سے رابطہ کریں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی کو وضاحت دینے کی ضرورت نہیں ہے کہ آپ کس کے ذریعے رابطہ کر رہے ہیں تاہم میں نے آرمی چیف کے استاد کے ذریعے رابطے کی کوشش کی ،اس کے علاوہ جنرل عاصم منیر کے قریبی دوست سمیت ڈاکٹر عارف علوی کے ذریعے بھی کوشش کی لیکن دروازے نہ کھلے۔
اعظم سواتی کا مزید کہنا تھا کہ میری کسی آئی ایس آئی اہلکار سے ملاقات نہیں ہوئی۔ پارٹی رہنماؤں نے مجھے گھر سے اٹھایا اور 22 اگست کے جلسے کو ملتوی کرانے کا کہا۔
بیرسٹر گوہر مجھے اڈیالہ جیل لے کر گئے۔یہ سب کچھ عمران خان کو یاد ہے۔اعظم سواتی نے ایک وی لاگر کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 26 نومبر کو میں اٹک جیل میں قید تھا اور جو جنرل اتنی قربانی کے بعد مشن چھوڑنے کو کہے وہ کون ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی میں انتشار نہیں چاہتے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ساتھ کھڑے ہیں اور پارٹی کے صوبائی صدر جنید اکبر کے بھی ساتھ ہیں اس کے علاوہ پارٹی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کی بھی حمایت کرتے ہیں کیونکہ یہ عمران خان کے مقرر کردہ ہیں۔