فوجی عدالتوں سے سزاؤں پر بیانات،پاکستان کا دوٹوک جواب
9 مئی 2023 کے واقعات میں ملوث مجرموں کو فوجی عدالتوں سے سزائیں ہونے کے معاملے پر امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین کو جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا ہے کہ ہمارا قانونی نظام عالمی معاہدوں کے مطابق ہے۔
فوجی عدالتوں کے حالیہ فیصلوں پر امریکی، برطانوی اور یورپی یونین بیانات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں دفتر خارجہ کی ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان انسانی حقوق کی اپنی تمام بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا قانونی نظام بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون سے مطابقت رکھتا ہے، ہمارے قانون نظام میں شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کی دفعات بھی شامل ہیں، قانون نظام میں اعلیٰ عدالتوں کے ذریعے عدالتی نظرثانی کے نظام موجود ہے، ہمارے نظام میں انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے فروغ اور تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ فیصلے پارلیمنٹ کے ذریعے منظور شدہ قانون اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلوں کے تحت کیے گئے ہیں، پاکستان جمہوریت کے اصولوں، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے فروغ کے لیے تعمیری اور نتیجہ خیز مذاکرات پر یقین رکھتا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم جی ایس پی پلس اسکیم اور بنیادی بین الاقوامی انسانی حقوق کنونشنز کے تحت اپنے وعدوں پر عمل درآمد کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں اور بغیر کسی امتیاز اور دوہرے معیار کے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کو برقرار رکھنے کے لیے یورپی یونین سمیت اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔
قبل ازیں امریکا نے 9 مئی کے مقدمات میں فوجی عدالتوں کی جانب سے شہریوں کو سزائیں سنائے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔
ترجمان امریکی دفتر خارجہ میتھیو ملر نے فوجی عدالت سے شہرویوں کی سزاؤں پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کو 9 مئی مظاہروں میں ملوث سویلین کو فوجی عدالتوں سے سزاؤں پر گہری تشویش ہے، فوجی عدالتوں میں شفافیت اور مناسب قانونی کارروائیوں کا فقدان ہوتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستانی حکام سے منصفانہ ٹرائل کے حق کا مطالبہ کرتا رہتا ہے، پاکستان کے آئین فئیر ٹرائل کا حق دیتا ہے۔
اس سے قبل برطانیہ نے پاکستان میں سانحہ 9 مئی میں ملوث 25 مجرمان کو فوجی عدالتوں سے دی جانے والی سزاؤں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلے میں شفافیت اور منصفانہ ٹرائل کا فقدان ہے۔
برطانوی دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ، پاکستان کی خودمختاری اور قانونی عمل کا احترام کرتا ہے، فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل شفافیت، آزادانہ جانچ پڑتال اور منصفانہ ٹرائل کے حق کو مجروح کرتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ برطانیہ، حکومت پاکستان سے سیاسی اور شہری حقوق کی عالمی ذمہ داریوں کی پاسداری کا مطالبہ کرتا ہے۔
خیال رہے کہ 2 روز قبل یورپی یونین نے بھی فوجی عدالت کی جانب سے 25 شہریوں کو دی جانے والی حالیہ سزاؤں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ان فیصلوں کو ان ذمہ داریوں سے متصادم دیکھا جارہا ہے، شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (آئی سی سی پی آر) کے تحت، پاکستان جن کا پابند ہے۔‘