فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کی مسلسل موجودگی غیر قانونی ہے، عالمی عدالت انصاف
دی ہیگ: عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے فیصلہ دیا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کی مسلسل موجودگی غیر قانونی ہے اور اسے “جلد سے جلد” ختم ہونا چاہیے۔
دی ہیگ میں آئی سی جے کے صدر نواف السلام نے جمعہ کو فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے قبضے کے بارے میں غیر پابند مشاورتی رائے پڑھ کر سنائی۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل چوتھے جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 49 کے چھٹے پیراگراف کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اس آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ قابض طاقت کو اپنی شہری آبادی کے کچھ حصے کو ملک بدر نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی اس کے زیر قبضہ علاقے میں منتقل کرنا چاہیے۔
آئی سی جے کے صدر نے 15 ججوں کے پینل کے نتائج کو پڑھتے ہوئے کہا کہ ’’مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں اسرائیلی بستیاں، اور ان سے وابستہ حکومتیں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قائم کی گئی اور ان کو برقرار رکھا جا رہا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ فلسطینی سرزمین میں اسرائیل کی پالیسیاں اور طرز عمل ان علاقوں کے بڑے حصوں کو ضم کرنے کے مترادف ہے اور عدالت نے یہ پایا کہ اسرائیل مقبوضہ علاقے میں فلسطینیوں کے ساتھ منظم طریقے سے امتیازی سلوک کرتا ہے۔
عدالت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی 2022 کی درخواست پر یہ رائے دی ہے۔
آئی سی جے جسے عالمی عدالت بھی کہا جاتا ہے، ریاستوں کے درمیان تنازعات کی سماعت کے لیے اقوام متحدہ کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے۔