"غزل”

Picsart 24 09 25 11 27 44 012 scaled

 

پا شکستہ تھا، مجھے یار اٹھا لے آئے
اب پریشاں ہیں کہ آزار اٹھا لے آئے

وہ تو دیوار ہے، دیوار سے کیا حاصل ہے
کیا کوئی سایہِ دیوار اٹھا لے آئے ؟

کوئی مصرف ہی نہیں شہرِ ہوس میں اپنا
لانے والے ہمیں بے کار اٹھا لے آئے

ہم خریدار تھے اک زخم کے دامے، درمے
لوگ بازار کا بازار اٹھا لے آئے

ترکِ خواہش کی یہ خواہش بھی عجیب ہے فیصل
جیسے بیمار کو بیمار اٹھا لے آئے

IMG 20240925 112408 722

فیصل عجمی ۔۔ شعری مجموعہ "مراسم”

ایک تبصرہ چھوڑ دو