top header add
kohsar adart

علی محمدخان کی پارٹی اجلاس سے مبینہ آڈیو لیک

پی ٹی آئی احتجاج کے معاملہ پر علی محمد خان کی مبینہ آڈیو لیک ہوگئی، پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بانی چیئرمین نے ہمیں مذاکرات کا حکم دیا تھا، بشری بی بی کی احتجاج میں شمولیت کا بانی چیئرمین کو علم نہیں تھا، احتجاج کا اعلان علیمہ خان کے بجائے بیرسٹر گوہر کو کرنا چاہیے تھا۔

علی محمد خان نے کہا کہ بیرسٹر گوہر نے بانی چیئرمین کو بتایا بشری بی بی احتجاج میں آئی ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی اور سیکرٹری جنرل کو سنگجانی بیٹھنے کا اعلان کرنا چاہیے تھا۔

بانی چیئرمین کے حکم پر سنگجانی کے بجائے ڈی چوک جانے پر پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پارٹی رہنمائوں کی جانب سے کئی سوالات کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلی گنڈا پور سنگجانی پر متفق ہوگئے تھے، جب بانی چیئرمین نے سنگجانی بیٹھنے کا کہا تو پھر آگے کیوں گئے؟ ہمیں اپنے لیڈر کے حکم پرعمل کرنا چاہیے تھا۔

علی محمد خان کی مبینہ آڈیو کے مطابق بشری بی بی سمیت کسی کو حق نہیں کہ وہ بانی چیئرمین کے فیصلے پراپنا فیصلہ دے، بیرسٹر سیف نے جب بانی کا پیغام پہنچایا تو اس پر عمل کرنا چاہیے تھا۔

علی محمد خان نے کہا کہ بانی چیئرمین نے تو کہا تھا ہماری پارٹی میں موروثیت کی کوئی جگہ نہیں ، تو علیمہ خان نے کیوں احتجاج کی کال دی؟

انہوں نے کہا کہ میں نے بانی چیئرمین سے بھی شکایت کی کہ اعلانات پارٹی کی طرف سے ہونے چاہیں، خان صاحب نے بھی کہا کہ آئندہ کال پارٹی لیڈر شپ ہی دے گی۔

پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ بانی چیئرمین نے صرف اسلام آباد آنے کا کہا تھا، انہوں نے ہمیں ڈی چوک آنے کا کہا ہی نہیں تھا ۔

علی محمد خان نے کہا کہ بانی چیئرمین نے کہا اسلام آباد میں کارکنان کی آمد کے بعد جگہ بتائی جائے گی، جب بانی چیئرمین نے سنگجانی کا کہا تھا تو پھر کس کے کہنے پر ڈی چوک گئے؟

ان کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین نے بیرسٹر گوہر، فیصل چوہدری اور دیگر کے سامنے کہا تھا، ہمارا مقصد احتجاج کے ذریعے مذاکرات کرنا تھا ۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ہمیں سنگجانی میں بیٹھنے کا کہا تھا، سندھ اور پنجاب میں الگ الگ احتجاج کرنے کی بھی بانی چیئرمین نے مخالفت کی تھی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More