شہریوں کو تشددکا نشانہ بنانے والا پھگواڑی پولیس کا افسرمعطل

مری کے تھانہ پھگواڑی میں شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے والے سب انسپکٹر جاوید کو معطل کر دیا گیا جبکہ ایس ایچ او نے واقعے پر متعلقہ افراد سے معافی مانگ لی ہے تاہم خطہ کوہسار کے عوام میں پھگواڑی پولیس کے حوالے سے سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
اس سلسلے میں دار ارقم اسکول اپر دیول کیمپس کے ایڈمنسٹریٹر عدیل انجم عباسی نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے عزیز کی موٹر سائیکل روات سے پھگواڑی پولیس نے اپنی تحویل میں لی تھی جس کے اس وقت کاغذات موجود نہیں تھے۔

بعد ازاں وہ کاغذات لے کر اپنے بھتیجوں اسامہ اور عکاشہ کے ہمراہ پھگواڑی تھانے پہنچے تو اس دوران سب انسپیکٹر جاوید نے ان کے بھتیجے کو تھپڑ مار دیا جس سے منع کرنے پر اس نے مجھے اور میرے بھتیجے سمیت ہم تین افراد کو کمرے میں بند کر کے تشدد کا نشانہ بنایا۔اس دوران ہمارے دو عزیز پولیس سے جان بچا کر بھاگنے لگے تو ان پر فائرنگ بھی کی گئی۔

946743e3 f664 4b91 8602 716dd290751c

عدیل انجم عباسی

عدیل انجم عباسی نے یہ بیان سوشل میڈیا پر دیا جس پر ان کی یہ ویڈیو وائرل ہو گئی اور چندگھنٹے کے اندر مری سرکل بکوٹ سمیت خطہ کوہسار سے عوام کا شدید رد عمل سامنے آیا اور بڑی تعداد میں عوام نے تھانے کا گھیراؤ کر لیا جس پر پولیس کو پسپائی اختیار کرنا پڑی اور متعلقہ پولیس افسر کو معطل کر کے ایس ایچ او نے معافی مانگ لی اور آئندہ اس قسم کے واقعات کا اعادہ نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی۔

واضح رہے کہ عدیل انجم جماعت اسلامی ایبٹ آباد کے سابق امیر اور سید احمد شہید اکیڈمی کے چیف ایگزیکٹو سعید عباسی کے بھائی ہیں۔اس موقع پر سعید عباسی کے علاوہ جماعت اسلامی کے سابق ضلعی امیر اور مجلس شورٰی کے رکن ساجد قریش عباسی،مفتی عتیق عباسی اور دیگر رہنما و ذمہ داران بھی موجود تھے جنہوں نے پولیس افسران سے مذاکرات کئے۔

مری پولیس کے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او پھگواڑی نے یقین دہانی کرائی کہ بدسلوکی اور تشدد کے ذمہ دار افسر کیخلاف محکمانہ کارروائی کر کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔علاوہ ازیں لوٹ مار کی شکایات عام ہونے کی وجہ سے پولیس ناکہ بھی ختم کرنے کیہ یقین دہانی بھی کرائی۔

دوسری طرف خطہ کوہسار کے عوام میں پھگواڑی پولیس کے حوالے سے سخت غم غصہ پایا جاتا ہے کیونکہ آئے دن بے گناہ لوگوں کو پریشان کرنے کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ اہلیان علاقہ نے پولیس کے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ مری جیسے پرامن علاقے میں پولیس سے اس قسم کی شکایات پیدا ہونا ایک تشویش ناک امن ہے جس کا سدباب کیا جانا چاہیے۔

ایک تبصرہ چھوڑ دو