kohsar adart

شاہد خاقان عباسی نگراں وزیراعظم کی دوڑ سے باہر؟

توشہ خانہ سے تحائف کی وصولی آڑے آ سکتی ہے۔۔متوقع امیدواروں میں حفیظ شیخ اور ریٹائرڈ جج بھی شامل ہیں- راناثنااللہ۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان  عباسی اور سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ سمیت نگراں وزیراعظم کے لئے نام شارٹ لسٹ کر لئے گئے ہیں، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی طرح توشہ خانے سے تحائف لینے کا معاملہ شاہد خاقان عباسی کے وزیر اعظم بننے میں رکاوٹ پیدا کر سکتا ہے۔

واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی، ان کی اہلیہ اور بیٹے سمیت خاندان کے افراد نے توشہ خانہ سے  کروڑوں روپے مالیت کے تحائف کم قیمت میں حاصل کئے تھے، اس بات کا اعتراف خود شاہد خاقان نے کیا تھا، تاہم ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے عمران خان کی طرح سرکاری تحائف کم قیمت پر خرید کر آگے فروخت نہیں کئے بلکہ کسی کو گفٹ کر دیئے ہیں۔ تاہم کس کو گفٹ کئے اس کی تفصیل نہ تو انہوں نے میڈیا کو بتائی اور نہ انتخابی گوشواروں میں کوئی تفصیل ظاہر کی ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین کو سزا اس بنیاد پر ہوئی ہے کہ انہوں نے توشہ خانے سے لئے گئے تحائف کا اپنے ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہیں کئے۔بعض قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عمران خان کو دی گئی سزا کا حوالہ دے کر شاہد خاقان عباسی کیخلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کیا جا سکتا ہے اور اس بنیاد پر وہ وزارت عظمٰی کی دوڑ سے باہر ہو سکتے ہیں۔

دوسری طرف وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم کے لیے سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ اور سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کا نام بھی شارٹ لسٹ ہونے والوں میں شامل ہے۔ میرا نہیں خیال نگران وزیراعظم کے امیدواروں کی فہرست میں شاہد خاقان عباسی کا نام شامل ہے کیونکہ وہ ہماری جماعت کے سینئر رکن ہیں البتہ اگر کسی ایسی شخصیت کو نگران بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا تو شاہد خاقان عباسی بھی بن سکتے ہیں، پھر اسحٰق ڈار اور دیگر لوگ بھی بن سکتے ہیں ۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ جب اسحٰق ڈار کا نام تجویز کیا گیا تھا تو اسی پر یہ سارے اعتراضات کیے گئے تھے کہ نیوٹرل آدمی نگران وزیراعظم ہونا چاہیے اور میں شاہد خاقان عباسی کو نیوٹرل نہیں سمجھتا اور وہ ہماری پارٹی کی متحرک شخصیت ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیرخزانہ حفیظ شیخ اور سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کا نام شارٹ لسٹ ہونے والوں میں شامل ہے، منگل یا بدھ تک نگران وزیراعظم کے نام کا فیصلہ ہوجائےگا۔اگر نگران وزیراعظم کوئی سیاسی رہنما نہیں ہو گا تو پھر کوئی ٹیکنیکل آدمی ہی یہ منصب سنبھالے گا جو قانون دان بھی ہو سکتا ہے معاشیات کا آدمی بھی ہو سکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More