سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دیدی
کم سزا پانے والے ملزمان کو عید سے پہلے رہا کیا جا سکتا ہے ۔اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرا دی

سپریم کورٹ اف پاکستان نے جمعرات کے روز ایک اہم فیصلے میں فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں عدالت عظمی کے چھ رکنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں میں سولین ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کی ۔
بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس محمد علی مظہر جسٹر جسٹس اظہر رضوی جسٹس شاہد وحید جسٹس مسرت حلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان شامل تھے۔
اس حوالے سے اٹارنی جنرل منصور عثمان عدالت میں پیش ہوئے۔
مقدمے کی سماعت کے اغاز میں اٹورنی جنرل نے کہا کہ 20 افراد ایسے ہیں جن کی عید سے قبل رہائی ممکن ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت مجموعی طور پر 105 ملزمان فوج کی تحویل میں ہیں۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ملزمان کی رہائی کے لیے تین مراحل درکار ہوں گے پہلے محفوظ شدہ فیصلہ سنایا جائے گا پھر اس کی توثیق ہوگی اور تیسرا مرحلہ کم سزا والے ملزمان کو ارمی چیف کی جانب سے معافی یا رعایت دینے کا ہوگا۔
اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں کے محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی اجازت طلب کی جس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر اجازت دی بھی تو اپیلوں کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوگی۔
جن ملزمان کو رہا کرنا ہے ان کے نام بتا دیں
بینچ کے رکن جسٹس حسن اظہر نے کہا کہ جن ملزمان کو رہا کرنا ہے ان کے نام بتا دیں اس پر اٹورنی جنرل کا کہنا تھا کہ جب تک خصوصی عدالتوں سے فیصلے نہیں ا جاتے نام نہیں بتا سکتا جن کی سزا ایک سال ہے انہیں رعایت دے دی جائے گی اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ انہیں اٹورنی جنرل کی بات سے مایوسی ہوئی ہے۔
بعد ازاں عدالت عظمی نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی اور حکم دیا کہ صرف ان کیسز کے فیصلے سنائے جائیں جن میں نامزد افراد عید سے پہلے رہا ہو سکتے ہیں اٹارنی جنرل نہیں یقیندانی کرائی کہ کم سزا والوں کو قانونی رعایتیں دی جائیں گی اور فیصلے سنانے کی اجازت تبدیلوں پر حتمی فیصلے سے مشروط ہوگی۔
اس موقع پر سپریم کورٹ نے کے پی حکومت کی جانب سے اپیلیں واپس لینے کی استدا بھی منظور کر لی۔
علاوہ ازیں عدالت نے تین سال سے کم سزا پانے والے ملزمان کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں۔اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ کوشش کریں عید سے تین چار دن پہلے ملزمان کو چھوڑ دیا جائے جس پر اٹارنی جنرل نے عمل درامد کی یقین دہانی کرائی۔
بعد ازاں سماعت اپریل کے چوتھے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی
Conditional authorization of military courts to pronounce verdicts, محفوظ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت