top header add
kohsar adart

سول نافرمانی کال واپس لینے سے عمران خان کا انکار

تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے سول نافرمانی کی کال واپس لینے سے انکار کر دیا ہے تاہم انہوں نے اپنی مذاکراتی کمیٹی کو حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ذرائع کے مطابق عمران خان کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت مذاکرات کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتی کال واپس نہیں لی جائے گی۔انہوں نے اپنے مطالبات دہراتے ہوئے کہا کہ نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے حکومت مذاکرات کو لٹکانے کی کوشش کرے گی۔سنجیدہ اور بامعنی مذاکرات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے صاحبزادہ حامد رضا کو مذاکراتی کمیٹی کا ترجمان مقرر کرنے کی بھی ہدایت کی ہے جس کی تصدیق فیصل چوہدری نے کی۔واضح رہے کہ منگل کے روز عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے خیبر پختون خواہ حکومت کے پروٹوکول کے ساتھ اڈیالہ جیل پہنچ کر عمران خان سے ملاقات کی۔ان کے ساتھ سیکیورٹی پر 12 سال کا سرکاری اہلکار تعینات تھے جبکہ سرکاری پروٹوکول میں دو بلٹ پروف گاڑیاں بھی شامل تھیں۔بشری بی بی عمران خان سے ملاقات کے بعد جیل سے روانہ ہو گئیں جس کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، سابق صدر سپریم کورٹ بار قاضی انور اور عمران خان کے وکلاء علی بخاری، علی اعجاز بٹر اور فیصل چوہدری نے بھی اڈیالہ جیل پہنچ کر عمران خان سے ملاقات کی۔

ذرائع کے مطابق عمران خان نے سپریم کورٹ کے ججز کے حالیہ ریمارکس کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ شکر ہے سپریم کورٹ کو موجودہ حالات کا احساس ہو گیا ہے۔

عمران خان نے مطالبات کی منظوری کے لیے ٹائم فریم مانگ لیا

دوسری طرف عمران خان سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ مذاکرات ضرور ہوں گے مگر مطالبات کی منظوری کے حوالے سے ایک ٹائم فریم دیا جانا چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں بانی پی ٹی ائی کو مذاکرات کے حوالے سے آگاہ کیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ جو ہمارے جائز مطالبات ہیں ان پر جلد از جلد اور ایک مقررہ وقت کے اندر کوئی پیشرفت ہونا ضروری ہے۔بیرسٹر گوہر کے مطابق عمران خان سے کوئی عالمی معاملہ ڈسکس نہیں ہوا۔ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ فارن پالیسی کے معاملات پر چیئرمین سیکرٹری اور انفارمیشن سیکرٹری کے سوا کوئی اور بات نہیں کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی کی تحریک پر بھی کوئی بات نہیں ہوئی صرف مذاکرات پر بات ہوئی۔بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ ہمارے چار لوگ کل مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بن سکے جس کا اسپیکر قومی اسمبلی کو پہلے ہی بتا دیا تھا، ہم مذاکرات کے اگلے دور میں چارٹر آف ڈیمانڈ حکومت کے سامنے رکھیں گے اور اس پر بات آگے بڑھے گی۔کوشش ہوگی کہ مذاکرات کے اگلے دور سے پہلے مذاکراتی کمیٹی کی عمران خان سے ملاقات ہو جائے۔ایک سوال پر بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی عمران خان نے بنائی ہے ،مجھ سمیت کئی لوگ اس میں شامل نہیں ہیں مگر ہم مذاکرات کے عمل سے پر امید ہیں۔دو جنوری کو ہماری کمیٹی کے تمام ارکان مذاکرات میں شامل ہوں گے ہم تحریری طور پر اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھیں گے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More