سرکاری سکولوں کے حوالے سے اصلاحی گروپ یوسی پلک کا دوسرا اجلاس
"اصلاحی گروپ یوسی پلک” کے زیر اہتمام اتوار، 22 ستمبر کو بمقام دفتر ویلیج کونسل، خیرا گلی شیڈول کے مطابق پرائمری سیکٹر میں تعلیمی معیار کے فقدان اور اس کے ترفع کے لیے دوسرا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں کثیر تعداد میں اساتذہ کرام، سابق مدرسین، بلدیاتی ممبران، عمائدین علاقہ اور گروپ و تنظیم کے منتظمین نے شرکت کی۔
اجلاس کی صدارت سابق تحصیل ممبر محترم عنصر حیات عباسی ایڈووکیٹ نے کی، جب کہ اجلاس کے کنوینر جناب اعجاز عباسی، ایوبیہ اور سابق مدرس گورنمنٹ ہائی سکول پلک جناب نیاز عباسی (آرواڑ) نے اپنے تدریسی تجربات کی روشنی میں مسائل کا جائزہ لیا اور نہایت اہم امور کی نشان دہی کی۔
ابتدا میں اساتذہ کرام سے انفرادی آراء لی گئیں تاکہ اس امر کا تعین ہو سکے کہ اساتذہ کرام کو کون کون سی مشکلات درپیش ہیں۔ بعد ازاں جناب نیاز عباسی نے اپنے تجربات کی روشنی میں نہایت اہم اور قابل عمل تجاویز پیش کیں جن پر عمل پیرا ہو کر اس بحران سے نکلنے کی راہیں استوار ہو سکتی ہیں۔
اعجاز صاحب نے بھی ذاتی تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے اساتذہ کرام کو باور کرایا کہ جن حالات میں انھوں نے اور ان کے رفقائے کار نے تدریسی فرائض سرانجام دیے اور علاقے کے سکولوں کے معیار تعلیم کو بلند مقام پر رکھا وہ موجودہ حالات کے مقابلے میں نہایت کٹھن تھے۔ سہولیات کا فقدان تھا۔ والدین میں تعلیم کی اہمیت کے حوالے سے شعور بہت کم تھا۔ لیکن اساتذہ جذبے اور شوق سے یہ ملی خدمت سرانجام دیتے کہ وہ اسے ملک و قوم کے مستقبل کی تعمیر کا وسیلہ سمجھتے تھے۔
ممبر افضال صاحب نے بھی مفید تجاویز پیش کیں۔ جواد رخسار عباسی کے مطابق یوسی میں موجود سکول برائے طالبات کی کارکردگی علاقے کے بوائز سکولوں کے مقابلے میں بہتر ہے۔ انھوں نے اس امر پر زور دیا کہ اس کا تجزیہ کیا جائے کہ کمی کہاں ہے، جس کے بہ سبب لڑکوں کے سکولوں کا معیار تعلیم تنزلی کا شکار ہے۔
ممبر سہیل صغیر عباسی ایک نجی تعلیمی ادارہ بھی چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی سکول میں بچوں کی تعداد مطلوبہ تعداد سے کم ہے تو وہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے والدین کی رضامندی سے اپنے ادارے کے کچھ بچوں کو سرکاری سکول میں داخل کروانے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن اساتذہ کرام کو تعلیم و تدریس کا وہی معیار برقرار رکھنا ہو گا جو ان کا ادارہ پیش کرتا ہے۔
دروازہ سکول کے مدرس جناب حسن ظہیر ، جو ایک متحرک نوجوان استاد ہیں، نے تعلیم کے حوالے سے اجلاس کو سراہا۔ انھوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ صورت حال میں بہتری یقینی ہے کیونکہ جب علاقے کے لوگوں میں سرکاری سکولوں کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کا احساس جاگا ہے تو اب یہ متحدہ جدوجہد رائیگاں نہیں جا سکتی۔
جناب عنصر حیات عباسی نے اساتذہ کو یقین دلایا کہ علاقے کے لوگ ان کے ساتھ ہیں۔ مالی مشکلات کے حوالے سے باقاعدہ تخمینہ تیار کیا جائے۔ علاقے کے صاحبان ثروت سے زیادہ اہل دل کی معاونت اور تعاون سے ان شاء اللہ یہ مشکلات دور ہو جائیں گی۔ علاقے کے غیور لوگ اپنے بچوں کے مستقبل کو تباہ نیں ہونے دیں گے اور نہ ہی وہ اپنے اثاثوں کو اہل زر کو کوڑیوں کے مول فروخت ہونے دیں گے۔
متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ تمام چھ وی سیز کے بلدیاتی ممبران کے ساتھ اساتذہ اور عمائدین علاقہ کو شامل کر کے ہر وی سی کی ایک کمیٹی بنائی جائے۔ انہی کمیٹیوں میں سے ممبران منتخب کر کے یو سی لیول کی گرینٍڈ کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ گرینڈ کمیٹی محکمہ تعلیم کے افسران سے ملاقات کرنے کے ساتھ ساتھ تمام یو سیز کے سکولوں کا دورہ کرے گی تاکہ والدین سے مشاورت کی جائے، ان کو اعتماد میں لیا جائے اور انھیں اس بات پر رضامند کیا جائے کہ وہ اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کروائیں جہاں اب معیار تعلیم پرائیویٹ تعلیمی اداروں سے بہتر نہ ہوا تو ان کے معیار سے کم بھی نہیں ہو گا۔
ایک ہفتے کے دوران کمیٹیوں کی تشکیل کا کام مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا۔ اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ عملی کام پر زیادہ توجہ مبذول کی جائے۔ ان شاء اللہ نصرت الہی شامل حال ہو گی۔
گروپ اہڈمنز
اعجاز عباسی ایوبیہ، ایاز تاج عباسی پرونگوٹ، عمران عباسی پرونگوٹ، ظفر اعظم عباسی جنڈالہ