ساون ٹیج (تیج) کا تہوار
تحریر : بھارومل امرانی سوٹہڑ
ساون ٹیج (تیج) کا تہوار
بھارومل امرانی سوٹہڑ
جنوبی ایشیا کے بڑے ریگستان میں ساون تیج کے تین تہوار منائے جاتے ہیں۔ پہلا ہریالی (سبز) تیج، دوسرا کجاری/کجلی تیج اور تیسرا ہرتلیکا تیج کے نام سے جانا جاتا ہے۔ صحرائے تھر میں ساون تیج کے دو تہوار مقبول ہیں۔ ایک ساون ماہ کا چاند دیکھنے کے بعد تیسرے دن، جس کو چھوٹی تیج یا گجوا تیج کہتے ہیں، دوسرا تہوار پورے چاند کے بعد تیسرے دن ہوتا ہے، جو بڑی تیج یا ساون تیج کے نام سے مشہور ہے۔ اسے بڑے پیمانے پر صحرائی خواتین کے تہوار کے طور منایا جاتا ہے۔ خواتین کے ہار سنگار، جھولا جھولنا، دوستوں اور رشتہ داروں کے ہاں مٹھائی، پھل وغیرہ پہنچانا، لوک گیت اور لوک رقص اس دن کی پہچان ہیں۔ اس تہوار کو خیرسگالی اور رومانس کا تہوار بھی کہا جاتا ہے۔
چھوٹی تیج کے تہوار پر برسات اپنے عروج پر ہوتی ہے۔ صحرا میں ہر طرف ہریالی کی چادر سی بچھی ہوئی ہوتی ہے اور اسی وجہ سے اس تہوار کو ہریالی تيج کہا جاتا ہے. ہریالی تيج کا دن بنیادی طور پر ہریالی اور اچھی فصل ہونے کی امید دلاتا ہے۔ ہندو دھرم کی ایک روایت کے مطابق یہ تہوار دیوی پاروتی اور شو کے ملن کے دن طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن ماں پاروتی نے مہادیو جی کے لیے کڑی تپسیا اور سخت ورت رکھا تھا۔ ہندو لوگ ماں پاروتی کو ‘تیج ماتا’ بھی کہتے ہیں۔
کجاری تیج / کاجلی تیج بڑی تیج ہے۔ خواتین اس دن کو اپنے گھروں کو خوبصورت جھولوں سے سجا کر اور لوک گیتوں کی دھنوں پر رقص کرکے مناتی ہیں۔ رات کو خواتین گاؤں کے کسی ایک گھر میں اکٹھی ہوکر مہندی سے اپنے ہاتھ سجاتی ہیں، ساتھ میں تیج کے اس تہوار کے خصوصی لوک گیت بھی گاتی ہیں۔ دن میں بہترین سرخ اور سبز رنگ کی ساڑھیوں اور زیورات سے تیار ہو کر دیوی پاروتی اور دیوی نیمدی کی پوجا کرتی ہیں۔ دیوی نیمدی جسے نیمدی ماتا بھی کہا جاتا ہے۔
ساون کی تيج میں خواتین ورت (روزہ) رکھتی ہیں۔ اس ورت کوغیر شادی شدہ لڑکیاں قابل شوہر کو پانے کے لیے رکھتی ہیں اور شادی شدہ خواتین اپنے شوہر کی لمبی عمر اور خاندان کی خوشحالی کے لیے رکھتی ہیں. ورت رات کے وقت چاند کو دیکھ کر کھولا جاتا ہے۔
سگائی کی ہوئی لڑکیوں کو تہوار سے ایک روز قبل اپنے ہونے والی سسرال کی جانب سے تحفہ بھجوایا جاتا ہے۔ تحفہ میں مہندی، چوڑیاں، ایک خاص لباس اور مٹھائیاں شامل ہوتی ہیں۔ تیج کی خصوصی مٹھائی چنے کی دال کے آٹے سے بنی ہوئی ساتو مٹھائی ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے تحفہ دینے کی رسم کو ساتو بھیجنا کہتے ہیں۔ شادی شدہ بیٹیوں کو ان کی والدہ تحائف ، کپڑے اور مٹھائیاں دیا کرتی ہیں۔ تیج کے تہوار میں جو، گندم (دھان)، چنا اور چاول کے پکوان بنائے جاتے ہیں۔ اس تہوار کے موقع پر شادی کے بعد پہلا ساون آنے پر نئے وواهتا (شادی شدہ) لڑکی کو سسرال سے میکے بلا لیا جاتا ہے۔
ساون کی بارش برسنے سے صحرا میں ہر طرف شادمانی کے مناظر ہوتے ہیں۔ فطرت جھوم اٹھتی ہے. ساون تیج کے آمد پر بڑے درختوں کے ڈال پر جھولا ڈالا جاتا ہے۔ تیج کے تہوار میں جھولا جھولنا بھی اس کا ایک حصہ مانا جاتا ہے۔ گاؤں کی دوشیزائیں درختوں میں لگے ہوئے جھولوں میں جھولتے وقت ساون تیج کے گیت گاتی ہیں۔ ساون تیج کے گیتوں کی بہت سی اقسام ہیں۔ ان گیتوں کے بولوں میں پردیس بیاہی ہوئی لڑکی کے جذبات کا اظہار ہوتا ہے۔ نوبیاہتا لڑکی اپنی ماں کو ساس کے متعلق شکایتوں سے بھرا ہوا پیغام بھجواتی ہے۔ کسی گیت میں اپنے بھائی کو لینے آنے کو کہتی ہے۔ اور میکے کی طرف تکتے ہوئے خود کلامی کرتی ہے۔ کہیں عورتیں، کنواریاں اور محبوبائیں اپنے شوہروں اور محبوبوں کی جدائی میں برہن بیوگ گایا کرتی ہیں۔
’ساون تیج کے گیت‘ کا کیا سنگیت ہے، کیا ترنم ہے ۔ پہلے ہفتہ بھر جشن رہتا تھا۔ اب خوبصورت تیج تہوار کی ریت رواج اور گیت سب ختم ہوتے جارہے ہیں. میل ملاپ میں بھی فرق آ گیا ہے۔
جدید سندھی شاعروں میں شیخ ایاز، تاجل بیوس، سروپ چندر شاد نے بھی تیج کے لوک گیت لکھے ہیں۔
گیت کے بول
(۱)
سانون تو آویو سیاں میں سنیو، آیوڑو جیٹھ اپار، مہیاں جھڑ مڑیو ، آؤ ویراجی بسو مانرے آنگنے، پوچھو نے منڑے ری بات، مہیاں جھڑ مڑیو۔۔۔۔۔
مٹی منگاواں ویرا چیکنی چلہا گھتاواں چار، ہیکے رندھاواں لاپسی ڈوجے تڑوں کسار تیجے رندھاواں کھچنی چوتھے چندیلے رو ساگ، سالو بیہنوئی جیم لو کرو نے من ڑے ری بات ۔۔۔۔۔
مہیاں جھڑ مڑیو۔۔۔۔۔
ترجمہ:
میری ہم جولیو! میں نے بھی سن لیا ہے، کہ ساون آگیا ہے، جیٹھ کی بے کراں تپش موجود ہے، برسات کی جھڑی لگ گئی ہے۔ میرے بھائی! آؤ میرے آنگن میں بیٹھو، اسی رت میں میرے دل کی بات مت پوچھو، برسات کی جھڑی لگ گئی ہے۔
اے میرے بھائی! میں چکنی مٹی منگواؤں اور چار چولہے تیار کر کے ایک پر لاپسی اور دوسرے پر دال تلواؤں گی، تیسرے چولہے پر کھچڑی اور چوتھے پر چولائی کا ساگ پکواؤں گی، سالا اور بہنوئی ساتھ بیٹھ کر کھا لو۔
میرے من کی مت پوچھو، برسات کی جھڑی لگ گئی ہے، برسات کی جھڑی لگ گئی ہے۔
(۲)
تیج کا یہ لوک گیت تھر میں مشہور و مقبول ہے، ہر ایک کو یاد ہے، ساون اور تیج کا نام لینے سے اس لوک گیت کے بول ہونٹوں پر آ جاتے ہیں۔
گیت کے بول:
بیرا مناں بیہگو تیڑن آوے رے، آئی سرامن ٹیج رے، آوی سرامن ٹیج رے، بیرا بڑلے بدھاڑاں ہینڈ رے، بیرا مناں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دھوریئے چڑہے بائی جویو، بیرا ڈاڈانو رہے گیو ڈور، بیرا مناں بیہگو تیڑن آوے رے، آئی سرامن ٹیج رے،
ہاتھ لاگی منیدھڑی بیرا، چوڑلے لاگوڑی مجیٹھ رے، بیرا مناں بیہگو تیڑن آوے رے، آئی سرامن ٹیج رے،
سرامن آیو بھادرو آیو ڑے، بیرا آیوڑو میگھ ملھار ڑے بیرا مناں بیہگو تیڑن آوے رے، آئی سرامن ٹیج رے،
ترجمہ:
اے میرے بھائی تو مجھے بہت جلدی لینے آنا، ساون کی ٹیج آئی ہے، بڑے درخت پے رسی ڈال کر جھولا جھولوں۔ اے میرے بھائی! تو مجھے بہت جلدی لینے آنا، ساون کی ٹیج آئی ہے۔
اے بھائی تیری بہن نے ریت کے ٹیلے کے اوپر چڑھ کر دیکھا، آبائی گاؤں بہت دور رہ گیا ہے۔ اے میرے بھائی! تو مجھے بہت جلدی لینے آنا، ساون کی ٹیج آئی ہے۔
اے میرے پیارے بھائی! میرے ہاتھوں پر مہندی لگائی ہے، اور چوڑلے کے اوپر لال مجیٹھ لگایا ہے۔ بھائی تو مجھے بہت جلدی لینے آنا، ساون کی ٹیج آئی ہے۔
ساون آیا ہے، بھادوں آیا ہے، میگھ ملہار راگ کی تان لگی ہوئی ہے۔ اے میرے بھائی! تو مجھے بہت جلدی لینے آنا، ساون کی ٹیج آئی ہے۔
(۳)
تیج سنے گھر آئو، بالم جی گھٹا اپڑی چھوڑ نوکری، بالم جی تیج سنے گھر آئو۔
کون دسا آپری نوکری بالم جی، کون ڈسا نا جوئاں واٹ بالم جی تیج سنے گھر آئو۔۔۔۔۔
انگونی دسا آپری نوکری مھاراجا، آنتھونی ڈسا نا جوئاں واٹ بالم جی، ٹیج سرامن گھر آئو ۔۔۔۔۔۔۔۔
پانچ ٹکان ری آپری نوکری پریتم جی ، لاکھ سو ری ہریالی ٹیج بالم جی تیج سنے گھر آئو۔۔۔۔۔
ترجمہ :
ٹیج کے تہوار کا سن کر میرے پریتم جی گھر آئیے، گھنگھور گھٹا چھائی ہے، دور کی نوکری چھوڑ کر گھر آئیے۔۔۔
کس سمت میں آپ کی نوکری ہے۔ میرے راجا میں کس طرف میں تیری راہ دیکھتی رہوں تیج کا سن کر گھر آئیے۔۔۔۔
پورب میں آپ کی نوکری ہے، میرے پریتم جی اور میں پچھم میں آپ کی راہ دیکھ رہی ہوں۔ تیج ساون کا سن کر گھر آئیے۔
پانچ روپیوں کی آپ کی نوکری ہے۔ میرے پریتم جی ، اور لاکھ اشرافیوں کی یہ ہریالی ٹیج ہے۔ ٹیج کے تہوار کا سن کر میرے پریتم جی گھر آئیے۔۔۔۔