سانپ کا منکا …حقیقت یا افسانہ؟ تحریر: عامر الیاس

اکثر لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ سانپ کے کاٹنے کے بعد منکے کا استعمال کیسے کیا جاتا ہے؟ یہ ملتا کس سانپ سے ہے اور اُس سانپ کی پہچان کیسے ہوتی ہے کہ اِس سانپ میں منکا ہے؟ منکا کیسے سارا زہر چوس لیتا ہے اور اسے دودھ میں ڈالنے سے دودھ کا رنگ کیوں نیلا ہوجاتا ہے؟ ان سب سوالوں کے جواب میں آج آپ کو اپنے ذاتی تجربے کی روشنی میں دوں گا۔

بہت سارے میرے دوست تو مجھے یہ بات باور کروانے پر بضد ہیں کہ ان کے گاؤں میں کسی کو سانپ نے کاٹا تو کسی شخص کے پاس منکا تھا اس نے وہ منکا زخم پر رکھا تو متاثرہ شخص کچھ ہی دیر میں ٹھیک ہو گیا۔ پھر وہ منکا دودھ میں ڈالا اور دودھ سارا نیلا ہو گیا۔ اس طرح کے دعوے آپ کو اکثر سننے کو ملتے ہیں۔

اگر میں اپنا تعارف کراؤں تو آپ مجھے ماڈرن جوگی بھی سمجھ سکتے ہیں۔ ان تمام حربوں اور طریقوں کا مجھے بخوبی پتہ ہے جن سے یہ جوگی لوگ سادہ لوح عوام کو لوٹتے ہیں۔ میرا کافی واسطہ رہا ہے جوگیوں کے ساتھ۔۔ ریلوے اسٹیشنز کے باہر مجمع لگانے والوں تک، ہر کوئی حیلے بہانے سے لوگوں کی جیبوں سے پیسہ نکلوا کے اپنا پیٹ بھرتا ہے۔ کبھی کبھی تو جوگی لوگ ہم سے سانپ لینے آتے تھے کے بچوں کے لیے رزق کمانا ہے تماشا دکھانا ہے، سانپ دے دیں اور ہم دے بھی دیتے تھے اس شرط پر کے صرف تماشا ہی دکھانا ہے اور رزق کمانا ہے کسی کو لوٹنا نہیں۔

اب تھوڑا میرے بیک گروانڈ کی طرف آتے ہیں۔ میں تقریباً بچپن سے ہی سانپوں کے بارے میں جاننے کیلئے بڑا متجسس رہا ہوں. ہمارے محلے میں کئی جوگی سانپ لے کر آتے تھے جو سانپوں کا تماشا لگاتے تھے۔ یہ غالباً 1990 سے 1993 کی بات ہے جب میں 7 یا 8 سال کا ہوتا تھا.. مجھے سانپ کافی حد تک سحر انگیز لگتے تھے، خاص طور پر کوبرا سانپ، میں چاہتا تھا کے میں بھی سانپوں کو اپنے پاس رکھوں۔ ان وقتوں میں جوگی لوگ گلی محلوں میں تماشہ لگانے آیا کرتے تھے اور بین بجا کر بھیڑ اکٹھی کرکے لوگوں کو سانپ دکھایا کرتے تھے۔ اسی طرح ایک جوگی ہمارے محلے میں بھی تماشا دکھانے آتا ہوتا تھا۔

ایک دن جب جوگی تماشا لگا کر جانے لگا تو میں نے اپنی خواہش کا اظہار کیا لیکن اس نے میری عمر کو دیکھتے ہوے صاف انکار کر دیا ہاں اتنا ضرور کہا کہ اگر میں اس کو زیادہ پیسے لا کر دوں تو وہ کچھ دیر کے لیے مجھے سانپ کو پٹاری سے نکال کر پکڑا ضرور سکتا ہے.. میری اماں کہتی رہتی تھی کہ میں پیسے اکٹھے کیا کروں لیکن میں سب پتنگ ڈور لانے میں خرچ کر دیتا تھا لیکن جب یہ شوق چڑھا تو میں نے ایک گلہ لیا اور پیسے جوڑنے شروع کر دیے اور جب بھی جوگی آتا، پیسے نکال کر  اس کو دےدیتا۔ صرف سانپ کو ہاتھ لگانے کے لیے ۔۔

 

آج بھی وہ وقت یاد آتا ہے تو ہنسی آ جاتی ہے کیسے یہ بچے کو بھی لوٹتے رہے ہیں۔ بہرحال وقت گزرتا رہا سانپوں سے لگاؤ رہا اور پھر 2004 میں میری ملاقات میرے استاد Imran Hunter سے ہوئی جو کہ پاکستان کے ایک ماہر سانپوں کے شکاری ہیں۔ میں نے ان سے درخواست کی کے میں آپ کی شاگردی میں آنا چاہتا ہوں، سیکھنا چاہتا ہوں کہ کیسے سانپوں کو پکڑتے ہیں.. لیکن انہوں نے شرط رکھ دی کے اپنے ماں باپ سے اجازت لے کے آئیں کیونکہ یہ کام بہت رسکی ہے جان جانے کا خطرہ رہتا ہے۔

میں نے اپنے والدین سے اجازت لینے کی کوشش کی لیکن نہ وہ ملنا تھی نہ ملی، لیکن میرا عمران بھائی سے اصرار جاری رہا کہ وہ مجھے اپنا شاگرد بنائیں اور مجھے سانپوں کے شکار پہ لازمی ساتھ لے کر جایا کرئیں۔ دن گزرے، مہینے گزرے وہ بھی ٹال مٹول کرتے رہے اور میں بھی اصرار کرتا رہا آخر کار میری دلچسپی کو دیکھتے ہوئے انہوں نے مجھے اپنا شاگرد بنانے کی حامی بھر لی اور پھر وہ دن بھی آیا جس دن میں پہلی دفعہ سانپوں کا شکار کھیلنے کیلئے انکے ساتھ گیا..

اوکاڑہ نہر کی بھل صفائی کا کام ہونا تھا اور ہمیں وہاں انکے دوست کی طرف سے بلایا گیا تھا وہاں عمران بھائی نے تقریباً 35 سانپ ایک دن میں پکڑے جن میں زیادہ تعداد غیر زہریلے سانپ تھے۔ وہاں میرا کام سانپوں والی تھیلی پکڑنا تھا ..بہرحال یہ سانپ لے کر ہم لاہور آگئے، عمران بھائی کے پاس اکثر جوگیوں وغیرہ کا آنا جانا لگا رہتا تھا جو کہ ان سے آکر سانپ لے کر جاتے تھے، اپنے بیوی بچوں کا رزق کمانے کے لیے اور تو اور لاھور چڑیا گھر کو بھی کئی دفعہ ہم نے سانپوں کا تحفہ دیا۔

اب چلتے ہیں اصل بات کی طرف کے منکے کی حقیقت کیا ہے؟
مجھے کافی عرصہ بیت چکا تھا سانپوں کا شکار کرتے ہوئے ،اسی دوران اکثر جوگیوں کی گوٹھوں میں بھی آنا جانا رہا، اس لیے میں منکے کی اصل حقیقت کو جانتا ہوں جو آپ کو بتانے لگا ہوں۔

ایک دن حاکم علی جوگی(فرضی نام) کی گوٹھ میں گیے تو وہ ریگمال پہ کوئی چیز رگڑ رہا تھا استاد سے پوچھنے پر پتہ چلا کہ وہ منکا تیار کر رہا ہے.. یعنی  وہ  کسی چیز کو ریگ مال پر رگڑ رگڑ کر منکا بنانے میں مصروف تھا۔ بعد میں پتہ چلا کہ یہ بکری، گائے، بھینس ،گدھے کے پیروں کے سُم(کُھر) لے کر اس کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر اور ریگ مال پر رگڑ کر منکے جیسے گول بناتے ہیں اور پھر اس منکے کو چارکول یعنی لُوکّ میں پانی ڈال کر 30 منٹ سے ایک گھنٹے تک پکاتے ہیں جس سے اس کی رنگت گہری کالی ہوجاتی ہے.. کچھ جوگی جانوروں کی ران کی ہڈیوں سے بھی منکا بناتے ہیں..

اکثر آپ لوگوں نے دیکھا ہوگا کے اگر کسی کا گدھا، بھینس مر جائے تو اسے جا کر گندگی کے ڈھیڑ پر پھینک آتے ہیں اگلے دن اس مردہ جانور کے چاروں پیر ہی کوئی کاٹ کر لے جا چکا ہوتا ہے.. اصل میں یہ انہی جوگیوں کا کام ہوتا ہے یہ ان سے منکے بناتے ہیں اور سادہ لوح عوام کو لوٹتے ہیں.. انکے بقول ہر منکا پر 10000 کی دیہاڑی تو پکی ہے۔

ایک اور بات منکا بناتے وقت اس کی نچلی سائیڈ پہ ایک چھوٹا سا سوراخ رکھا جاتا ہے جیسے کہ وہ منکے کا زہر چوسنے والا منہ ہو. اس چھوٹے سے سوراخ میں تھورا سا کپڑوں کو دینے والا نیل بھر دیا جاتا ہے اور اوپر ہلکی سی گوند لگا دی جاتی ہے .. اور پھر باری آتی ہے سادہ لوح عوام کو لوٹنے کی۔

جوگی شہر شہر گاؤں گاؤں پھرتے ہیں، ان کو بخوبی پتہ ہوتا ہے کس علاقے سے ان کو اچھے پیسے اکٹھے ہو سکتے ہیں اور کس علاقے میں سے نہیں.. اکثر ان کا علاقوں کو لے کر جھگڑا بھی ہوتا ہے کہ اس علاقے میں میں نے پھیرا ڈالنا ہے..

یہ لوگ اسی علاقے میں منکا بیچنے کی کوشش کرتے ہیں جہاں منکے کے بدلے کوئی اچھی خاصی موٹی رقم دے سکے.. یہ مجمع لگاتے ہیں تماشا دکھانے کے لیے اور زیادہ تر کوبرا سانپ جس کے دانت انہوں نے کاٹے ہوتے ہیں باہر نکالتے ہیں اب مجمع کی بھیڑ میں انکا اپنا بندہ بھی کھڑا ہوتا ہے جو کے بظاہر سانپ کا تماشہ دیکھ رہا ہوتا ہے.. وہ جان بوجھ کر آگے بڑھ کر ایسی حماقت لوگوں کے سامنے کرتا ہے اور سانپ کو پکڑ لیتا ہے کہ جوگی پکڑ سکتا ہے تو میں بھی پکڑ سکتا ہوں.. اب سانپ کو پکڑ کر جب وہ بندہ دباتا ہے تو سانپ تکلیف کی وجہ سے اس کو کاٹ لیتا ہے۔

یہاں سے اصل تماشہ شروع ہوتا ہے لوگ بھی خوفزدہ ہو جاتے ہیں کہ بندہ گیا اب یہ نہیں بچنے والا.. نیچے لیٹا بندہ بھی فل ایکٹنگ کرتا ہے اور پھر جوگی اپنا بڑا پن دیکھاتے ہوئے خاص جگہ سے منکا نکالتا ہے اور بندے کے کاٹے والی جگہ پر رکھ دیتا ہے اور محلے میں سے ہی کسی کو کہتا ہے کے بھاگ کے جاؤ اور تھوڑا دودھ کسی چیز میں لے کر آئو۔ کوئی جا کر دودھ لے آتا ہے اور جوگی منکے کو ہاتھ کی صفائی سے دودھ میں ڈال دیتے ہیں اور پھر سارا دودھ نیل کی وجہ سے نیلا ہو جاتا ہے اور لوگ سمجھتے ہیں کہ سارا زہر منکے نے چوس لیا ہے.. کچھ دیر میں وہ بندہ جس کو سانپ نے کاٹا ہوتا ہے وہ بھی ایکٹنگ کرتے اٹھ کھڑا ہوتا ہے اور جوگی سے معافی تلافی کر کے اپنی راہ لیتا ہے..جبکہ سب لوگ جوگی کے منکے کو من وعن سچ مان لیتے ہیں اور وہ جوگی اسکے بعد کسی بھی سادہ لوح کو تاڑ کر وہ منکا ہزاروں روپے میں بیچ کر نو دو گیارہ ہو جاتا ہے..

یہ تھی منکے کی حقیقت، اس کا استعمال اور اسکو بنانے کی ترکیب

اب نیا طریقہ جو آیا ہوا ہے مارکیٹ میں، اس میں بندے کا کردار ختم کر دیا گیا ہے ۔اب جوگی اپنی گوٹھ سے ہی بنائے گئے منکے سانپ کے سر والی جگہ پر کٹ لگا کر رکھ دیتا ہے اور 2 یا 3 دن کے بعد جب تماشا دکھانا مقصود ہوتا ہے تو اسی جگہ پر کٹ لگا کر سب لوگوں کے سامنے منکا نکال لیا جاتا ہے.اور اس کی خاصیتں بیان کر کر کے اسکو کسی سادہ لوح کو بیچ کر چونا لگا دیا جاتا ہے..یہ اصل حقیقت ہے یوٹیوب پر چلنے والی ویڈیوز کی بھی۔

جوگیوں کے نزدیک جس سانپ میں منکا ہو اس کا سر دوسرے سانپوں سے بڑا اور سر پر آنکھوں کے پیچھے دو بڑے بڑے ابھار ہوتے ہیں جن کو دیکھ کر پتہ لگ جاتا ہے کہ سانپ میں منکا موجود ہے .. لیکن سائنسی طور پر یہ بات کبھی ثابت نہیں ہوئی کے سانپ کے سر میں منکا موجود ہوتا ہے..

میں نے 12 سے 14 برس کے تجربے میں کوئی سانپ ایسا نہیں پکڑا جس میں منکا موجود ہو.اور نہ ہی کوئی ایسا جوگی دیکھا جس کے پاس منکا موجود ہو۔اس لئے میرے نزدیک یہ ایک من گھڑت بات کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔

 

ایک تبصرہ چھوڑ دو