kohsar adart

سائفرکاپی وزیراعظم ہاؤس سےگم ہوئی،کیس کس پربنتا ہے؟

چیئرمین پی ٹی آئی کا سائفر ڈرامہ ایک بہت بڑا جرم تھا، تحقیقات ہونی چاہیئے۔شہباز شریف

کیا سائفر کے حوالے سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف کوئی کیس بنتا ہے ؟ اس حوالے سے مبصرین کی مختلف آرا سامنے آرہی ہیں۔ لیکن اس سے پہلے یہ یاددہانی ضروری ہے کہ عمران خان نے بطور وزیراعظم ایک بڑے جلسے میں مبینہ طور پر امریکی سائفر کی کاپی لہراتے ہوئے اسے اپنے خلاف امریکی سازش قرار دیا تھا۔بعد ازاں ایک اجلاس کی آڈیو لیک ہوئی تھی جس میں عمران خان بطور وزیراعظم اپنے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان سے مخاطب ہو کر کہہ رہے ہیں کہ ہم سائفر سے کھیلیں گے۔
جواب میں اعظم خان یہ کہتے ہیں کہ اجلاس کے منٹس میں رد و بدل ان کے ہاتھ کا کام ہے۔ اس اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔

مبینہ آڈیو لیک میں عمران خان نے اعظم خان سے کہا ہم سائفر پر کھیلیں گے

بعد ازاں عمران خان نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم ہاؤس سے سائفر کی کاپی کہیں گم ہو گئی ہے۔اس کے بعد اعظم خان کے سامنےآنے والے بیان میں پھر انکشاف ہوا کہ سائفر کی دوسری کاپی بھی موجود نہیں ہے۔اس طرح عملی طور پر سائفر کی دونوں  کاپیاں مبینہ طور پر وزیراعظم ہاؤس سے غائب ہوئیں۔
مبصرین کے مطابق تحقیقات کی صورت میں وزیراعظم کو اس کا ذمہ دار قرار دیا جا سکتا ہے اور اس طرح عمران خان قانون کی زد میں آ سکتے ہیں۔ ان کے خلاف دو الزامات کے تحت تحقیقات ہو سکتی ہے اول سائفر کا غائب ہونا اور دوسرا اہم اور حساس نوعیت کے قومی راز کو افشا کرنا۔


یہ امر قابل ذکر ہے کہ امریکی ویب سائٹ پر رپورٹ دینے والے صحافیوں کا دعوی ہے کہ انہیں پاکستان کے فوجی ذرائع سے سائفر کا متن موصول ہوا ہے۔سینئر صحافی عمر چیمہ  کے مطابق رپورٹرز نے حسب عادت اپنے سورس کو بچانے کی کوشش کرتے ہوئے قارئین کو گمراہ کیا ہے کیونکہ سائفر کا متن یا مبینہ کاپی پاک فوج کے حکام سے نہیں بلکہ وزیراعظم ہاؤس سے غائب ہوئی ہے اور یہ بات بھی پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت نے سائفر کو بطور گیم اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے۔

علاوہ ازیں جس امریکی ویب سائٹ نے رپورٹ یا متن شائع کیا ہے اس کے دو میں سے ایک کا تعلق پاکستان سے ہے اور وعہ تحریک انصاف کی قیادت کے قریب رہا ہے۔

سائفر سے متعلق نئی رپورٹ پر حکومت کیا کہتی ہے؟

امریکی ویب سائٹ "انٹر سیپٹ”کی  رپورٹ پر حکومت پاکستان کی جانب سے فوری ردعمل گذشتہ روز سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا سامنے آیا تھا، جن کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات ضروری ہے۔ تاہم آج وزیر اعظم شہباز شریف نے اس معاملے پر قدرے تفصیل سے گفتگو کی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ جب سائفر کا معاملہ سامنے آیا تو موجودہ سیکرٹری خارجہ اُس وقت امریکہ میں پاکستان کے سفیر تھے اور انہوں نے تصدیق کی کہ ڈونلڈ لو کے ساتھ ملاقات میں سازش کا کوئی ذکر تک ہوا نہیں ہوا تھا۔انہوں  نے کہا کہ  چیئرمین پی ٹی آئی کا سائفر ڈرامہ ایک بہت بڑا جرم تھا،تحریک انصاف کی حکومت کے دوران امریکہ سے تعلقات بہت خراب ہو گئے تھے۔ ہماری حکومت آئی تو واشنگٹن کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے بہت کوشش کرنا پڑی۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھاکہ انہی کوششوں کی وجہ سے تعلقات بہتر ہوئے اور پھر اسی وجہ سے امریکہ نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں پاکستان کی مخالفت نہیں کی۔

معاہدے پر پوری طرح عمل کرینگے، شہباز شریف کی ایم ڈی آئی ایم ایف کو یقین دہانی
معاہدے پر پوری طرح عمل کرینگے، شہباز شریف کی ایم ڈی آئی ایم ایف کو یقین دہانی (فائل فوٹو)

 

امریکی ویب سائٹ پر سائفر سے متعلق  خبر پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سے عمران خان کے تمام الزامات ہوا میں اڑ گئے ہیں۔ عمران خان نے کہا تھا کہ سائفر کی کاپی ان کے پاس تھی اور ان سے گم ہو گئی ہے۔اگر گم ہو گئی ہے تو سائفر اخبار میں چھپا کیسے اور پاکستانی قانون کے تحت خفیہ دستاویز کو اپنے پاس رکھنا جرم ہے۔ وزیراعظم سائفر اپنے ساتھ نہیں لے جا سکتا۔عمران خان نے مانا کہ میری کاپی گم ہو گئی۔ ایف آئی اے سائفر کی تحقیقات کر رہا ہے آج اس کیس میں ایک نیا زاویہ سامنے آیا ہے اس کی تحقیقات ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دی انٹرسیپٹ کی خبر سے پی ڈی ایم کا سائفر کے معاملے پر مؤقف درست ثابت ہوا ہے۔ہمارے لئے تو اس سے مر جانا بہتر تھا کہ کسی باہر کے ملک کے ساتھ مل کر سازش کرتے۔بذاتِ خود اگر سائفر کے مندرجات جو (بین الاقوامی اخبار میں) چھپے ہیں وہ درست ہیں تو یہ ایک بہت بڑا جرم ہے۔

ایک اورانٹرویومیں شہبازشریف نے کہا کہ سائفر کے حوالے سے قومی سلامتی کونسل کے 2 اجلاس ان کی سربراہی میں ہوئے۔ ایک اجلاس میں اس وقت کے پاکستانی سفیر اور موجودہ سیکرٹری خارجہ اسد مجید نے واضح طور پر کہا کہ ان کی امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو سے ملاقات میں سازش کی کوئی بات نہیں ہوئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت کے سپہ سالار جنرل باجوہ اور سروس چیفس نے بھی تائید کی تھی کہ پاکستان کے خلاف سازش نہیں ہوئی۔عمران نیازی کا یہ بیانیہ تھا کہ امریکا نے میری حکومت اس لیے گرانے کی کوشش کی کہ میں چین اور روس کی طرف زیادہ راغب تھا تو مجھے بتائیں کہ اگر امریکی سازش سے خدانخواستہ ہماری حکومت بنتی تو ہمیں روس سے تیل ملتا؟ ہمارے چین سے تعلقات بحال ہوتے جنہیں عمران نیازی نے تباہ کردیا تھا؟ تو بس یہی ایک ثبوت کافی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ عمران نیازی نے بعد میں دوسرے بیان میں خود کہا تھا کہ امریکا نے کوئی سازش نہیں کی۔ اب آپ ان کے پہلے بیان کو مستند مانیں گے یا دوسرے کو؟

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More