زیرِ آب تحقیق کرنے والا انسانی روبوٹ تیار

اسٹینفرڈ: بازوؤں، ہاتھوں اور عین انسانی سر اور آنکھوں والا ایک روبوٹ بنایا گیا ہے جو سمندر میں غرقاب جہازوں اور کشتیوں کی تلاش کرتے ہوئے ان مشکل مقامات تک بھی پہنچ سکتا ہے جہاں انسانی غوطہ خور نہیں پہنچ پاتے۔
اسٹینفرڈ یونیورسٹی میں روبوٹ کے ماہر اوسامہ خطیب اور ان کے ساتھیوں نے یہ روبوٹ تیار کیا ہے جو سمندری آثار کی تحقیق بھی کرسکتا ہے۔ اس سال ستمبر میں روبوٹ کی آزمائش متوقع ہے جسے ’اوشن ون کے‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اسے پانی سے باہر انسانی آپریٹر چلائے گا اور یوں ڈوب جانے والے جہاز اور دیگر آثار کی تفتیش کرسکے گا۔ تجرباتی طور پر اس نے بیچ کرافٹ بیرن ایف جی ڈی پی وی ہوائی جہاز کی باقیات کو قریب سے دکھایااس کے علاوہ دوسری جنگِ عظیم کا ایک چھوٹا عسکری ہوائی جہاز بھی ڈھونڈ نکالا ہے۔
حیرت انگیز طور پر دونوں جہاز بہت ہی گہرائی میں تھا جہاں عام غوطہ خور بھی مشکل سے ہی پہنچ سکتے ہیں۔ روبوٹ کے باتھوں پر ایک ہیپٹک سینسر لگا ہے جو چھونے والی شے کا احساس بھی ترسیل کرسکتا ہے اس کے علاوہ جدید ترین کیمرہ وژن نظام تھری ڈی انداز میں اطراف کا منظر پیش کرتا ہے۔ اس طرح زیرِ آب جدید ترین روبوٹ کی ابتدا ہوئی ہے جس سے ہم مکمل طور پر سمندروں کی گہرائیوں کی تسخیر کرسکتے ہیں۔

 

 

ایک تبصرہ چھوڑ دو