
زیادتی کا نشانہ بننے والی پھگواڑی مری کی ماہ نور انصاف کیلئے دربدر
چند روز قبل مبینہ زیادتی کا نشانہ بننے والی پھگواڑی مری کی ماہ نور اور اس کا خاندان انصاف کیلئے دربدر ہو گئے جبکہ پولیس کی مدد سے بااثر ملزم نے ضمانت کرا لی۔
تفصیلات کے مطابق زیادتی کا نشانہ بننے والی پھگواڑی مری کی رہائشی سترہ سالہ ماہ نور ارشد نے کہا ہے کہ اسے ان کے علاقے کے نوجوان حماد ارشاد نے اغواء کیا اور راولپنڈی میں کرائے کے مکان میں لا کرتین دن تک زیادتی کا نشانہ بناتا رہا،بعد ازاں اپنے دوست زبیر کےحوالے کر دیا،جس نے میرے ساتھ زیادتی کرنے کی کوشش کی مگر میری مزاحمت پر وہ کامیاب نہ ہو سکا،ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود پولیس ہمارے ساتھ تعاون نہیں کر رہی ،چیف جسٹس آف پاکستان، وزیر اعلیٰ اور آئی جی پنجاب واقعے کا نوٹس لیں اور ہمیں انصاف فراہم کریں۔
بدھ کے روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اپنے والد ارشد عباسی، چچا اسجد محمود اور عابد عباسی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ماہ نور ارشد کا مزید کہنا تھا کہ اس کا علاقے کے نوجوان حماد ارشاد کے ساتھ ٹیلی فون پر رابطہ تھا، چودہ اگست کی صبح اس نے فون کرکے ملنے کیلئے بلایا۔ جب میں وہاں پہنچی تو حماد مقررہ مقام پر اپنے دوست جنید کے ساتھ موٹر سائیکل پر موجود تھا ۔
ماہ نور کے مطابق ان دونوں نے مجھے زبردستی موٹرسائیکل پر بٹھایا اور اپر دیہلہ لے گئے جہاں ایک مہران گاڑی موجود تھی ، جنید ہمیں وہاں چھوڑ کر چلا گیا جبکہ حماد مجھے گاڑی میں بٹھا کر راولپنڈی کے علاقے شکریال میں کرائے کے مکان میں لے آیا اور میرے ساتھ زیادتی کی، حماد نے مجھے تین دن تک وہاں یرغمال بنا کر رکھا اور میرے ساتھ زیادتی کرتا رہا، اس دوران متعلقہ تھانے میں اغوا کی رپورٹ درج ہونے پر وہ مجھے اپنے دوست زبیر کے حوالے کرکے وہاں سے فرار ہو گیا،
ماہ نور نے بتایا کہ زبیر نے بھی مجھ سے زیادتی کرنے کی کوشش کی تاہم میری مزاحمت پر وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکا،ماہ نور اور اس کے والد کے مطابق پولیس کی جانب سے کمزور دفعات کے تحت مقدمہ درج ہونے کے باعث ملزم حماد کی ضمانت ہو گئی ہے جبکہ پولیس ہمارے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون نہیں کر رہی ہے ۔ ماہ نور کے مطابق پولیس نے میڈیکل رپورٹ دس دن سے اپنے پاس رکھی ہوئی ہے ، انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب سے مطالبہ کیا کہ وہ انہیں انصاف فراہم کریں اور ملزمان کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دیں۔