top header add
kohsar adart

"دی ہولی ٹرینیٹی چرچ” مال روڈ، مری ہلز

"دی ہولی ٹرینیٹی چرچ” مری ہلز

ہولی ٹرینیٹی چرچ مری 1857 میں مکمل ہوا تھا۔ یہ وہی سال ہے جس میں 1857 کی جنگ آزادی شروع ہوئی  تھی۔

چرچ کی پہلی اینٹ 2 مارچ 1850 کو رکھی گئی تھی۔   برطانوی فوج کی شمالی کمان میں فوج اور سول انتظامیہ کے اہلکاروں کے لیے چرچ کی خدمات کا باقاعدہ آغاز  سات سال بعد 17 مئی 1857 کو ہوا، جب پہلی بار چرچ کا گھنٹا بجایا گیا۔

چرچ میں رکھا ہوا  ایک پائپ آرگن جو سروس کے لیے  استعمال ہوتا  تھا اتنا ہی پرانا ہے جتنا پرانا یہ چرچ ہے۔یہ پائپ آرگن اب استعمال کے قابل نہیں رہا۔

انگریزوں میں روایت تھی کہ وہ ان لوگوں کی یاد میں چرچ کے لیے کھڑکیاں اور دیگر اشیاء عطیہ کیا کرتے تھے جنہوں نے اپنے شعبوں میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
پیتل کے بائبل سٹینڈ اور مقرر کے لیے ڈیسک برطانوی فوجی افسران کی یاد میں نصب کیے گئے تھے۔

چرچ کی دیواروں پر نصب تختیوں پر برطانوی دور میں مری میں مرنے والے ممتاز انگریزوں کی تفصیلات درج ہیں۔

میجر ڈبلیو یو کول Maj W.U. Cole اور میجر ایف ایس  ڈیمن  Maj F.S. Dimon ڈریگن گارڈز (پرنس آف ویلز)، 3 ستمبر 1882 کو مری میں انتقال کر گئے۔ ان کی رجمنٹ کے افسروں اور اراکین کی جانب سے دونوں افراد کی یاد میں ایک تختی نصب کی گئی ۔

کوئینز بنگال آرمی Queen’s Bengal Army  کے میجر جنرل جان اینڈرسن بارسٹو  Maj Gen John Anderson Barstow کی یاد میں ایک تختی لگائی گئی تھی جو 9 جون 1863 کو مری میں 66 سال کی عمر میں فوت ہوئے تھے۔

ایک سفید سنگ مرمر کا بپتسمہ دینے والا فوارہ بھی مرکزی ہال میں نصب ہے، جو بچوں کو بپتسمہ دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔  یہ ایک فوجی اہلکار کی یاد میں نصب کیا گیا تھا جو 11 اپریل 1890 کو بلوچستان میں مورچہ چوکی پر 26 سال کی عمر میں فوت ہو گیا تھا۔

اسی چرچ میں بپتسمہ لینے والے بہت سے دیگر انگریزوں کے علاوہ مری میں پیدا ہونے والا جنرل ریجنلڈ ایڈورڈ ہیری ڈائر Gen Reginald Edward Harry Dyer  بھی تھا، جس نے  امرتسر کے جلیانوالہ باغ میں نہتے مظاہرین پر گولی چلائی تھی۔ یہ سانحہ متحدہ ہندوستان کی تاریخ کا بہت بڑا المیہ تھا۔

ہولی ٹرنٹی چرچ کے چرچ کی سروس شروع ہونے کے  10 سال بعد، مری کے پہلے رومن کیتھولک چرچ کی بنیاد رکھی گئی جو آج بھی سی ایم ایچ مری کے قریب موجود ہے۔

ہولی ٹرینیٹی چرچ کے ہال میں جو مجسمے، لاطینی خطوط اور دیگر اشیا موجود ہیں وہ بہت قدیم ہیں۔ انہیں انگریز اپنے ساتھ لائے تھے۔

چرچ کی عمارت کے ساتھ ہی چرچ کے بشپ  کے لیے ایک گھر اور دفتر بنایا گیا ہے۔ اسی دفتر میں مری کی سب سے قدیم لائبریری موجود ہے۔

یہ خوبصورت چرچ مال روڈ مری کے وسط میں واقع ہے۔میں بچپن سے اس عمارت کو دیکھتا آرہا تھا مگر بحیثیت ایک مسلم مجھے اندر جانے میں جھجک محسوس ہوتی تھی۔ یہ بھی ڈر تھا کہ چرچ والے اندر جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔


خوش قسمتی سے مجھے 2022 میں چرچ کو اندر سے دیکھنے کا موقع ملا۔  جب میں نے چرچ کے بشپ سے اندر جانے کی اجازت مانگی تو انہوں نے بہت خوشی سے اندر آنے کی اجازت دی۔

یہ چرچ ہمارے شہر کی تاریخ کا ایک انمٹ باب ہے۔ ہمارے شہر کی قدرتی خوبصورتی کا ایک حصہ ہے۔ ایک یادگار ہے۔ ایک عبادت گاہ ہے۔

ہمارا مذہب اسلام ہم مسلمانوں کو دیگر تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کا احترام سکھاتا ہے اور ان کی حفاظت کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔


مجھے یہ عمارت بہت پسند ہے اور میں اس کی ویسی ہی عزت اور حفاظت چاہتا ہوں جیسی میں لندن ، نیویارک، ماسکو اور برلن میں واقع اپنی مساجد کی چاہتا ہوں۔

 

حبیب عزیز

اوسیاہ مری
17 اکتوبر 2024

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More