دیول کے مقتول طلعت عباسی کا خاندان انصاف کا منتظر

پانچ ماہ قبل آبائی گاؤں میں قتل کیا گیا تھا

پانچ ماہ قبل مری کے علاقے دیول میں قتل ہونے والے طلعت عباسی کے لواحقین ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں۔ مقدمے کی آئندہ سماعت آٹھ دسمبر مقرر کی گئی ہے۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ نامزد ملزمان دولت کے بل بوتے پر سوشل میڈیا سمیت مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائے جانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

3d28d420 b23d 4512 99de 0167f19b1f2d 310112361 5511898888899021 1423285057662502268 n

مقتول طلعت عباسی
واضح رہے کہ این آئی ایچ اسلام آباد کے ملازم طلعت عباسی کو جولائی میں معمولی تنازع پر ان کے آبائی گاؤں دیول، موضع پچھوال میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔ مقتول کے بیٹے صائم عباسی نے پھگواڑی تھانے میں درج ایف آئی آر میں ممتاز احمد، عبد الرحمن عرف مانی اور ہارون کو نامزد کیا تھا جب کہ ملزم مطیع اللہ پر واردات میں معاونت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

مقتول کے خاندان اور پولیس ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ملزم ممتاز واردات کے بعد جاپان فرار ہو گیا تھا جس نے چار ماہ بعد واپس آکر ضمانت قبل از گرفتاری کرا لی ہے۔
مقتول طلعت عباسی کے خاندانی ذرائع کے مطابق ملزم پارٹی دولت اور تعلقات کی بنیاد پر کیس پر اثر انداز ہورہی ہے۔ ممتاز عباسی اور دیگر ملزمان سوشل میڈیا اور مختلف مقامی یوٹیوب چینلز کے ذریعے اپنی بے گناہی کے دعوے کر رہے ہیں اور تحقیقات میں تعاون کے بجائے تحقیقات نو کے مطالبات کر رہے ہیں۔ قبل ازیں ملزم پارٹی کے مختلف لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے مظلوم خاندان کے افراد کو کھلے عام دھمکیاں بھی دیتے رہے ہیں۔

دوسری طرف مقدمے کی مختلف پیشیوں پر دیول کے عوام مظلوم خاندان سے اظہار یکجہتی کے لئے عدالت بھی جاتے ہیں اور ملزمان کی گرفتاری اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے احتجاجی مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
مقتول طلعت حسین کے بھائی طارق عباسی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ میرے بھائی کا خون ناحق رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ ان شاء اللہ قاتلوں کو کٹہرے میں لائیں گے اور ایف آئی آر میں نامزد افراد کو قرار واقعی سزا دلا کر رہیں گے۔
طارق عباسی کا کہنا تھا کہ مقدمے میں نامزد ملزم ممتاز سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی بے گناہی کے دعوے کر رہا ہے۔ اگر وہ بے گناہ تھا تو واردات کے فورا بعد جاپان کیوں فرار ہوگیا تھا اور چار ماہ تک غائب کیوں رہا۔ طارق عباسی کے مطابق ملزم کا ایک بیٹا اور بھتیجا اب تک مفرور ہیں۔ ابھی تک اس بات کا جواب نہیں دیا گیا کہ سانحے کے وقت ممتاز خان کے بھانجے اور بیٹے کی گاڑی وہاں پر کیوں موجود تھی؟ انہوں نے عدالت اور اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ مقتول طلعت عباسی کے یتیم بچوں کو انصاف دلایا جائے۔

ایک تبصرہ چھوڑ دو