دکھوں کی ہٹی کھولنے والا سمگلر۔علی عمران

شعری مجموعہ "ساڑ" پر تبصرہ: اسماعیل محمد

دکھوں کی ہٹی کھولنے والا سمگلر۔علی عمران

FB IMG 1706844089504

آج سے تیس چالیس سال پہلے شاید کسی نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ہم لوگ جو پوٹھوہار کے دیہاتوں اور گلی محلوں میں اشناں گشناں، تہاڑی مہاڑی، رہنڑاں بہنڑاں اور لٹرم پٹرم والی زبان بولتے اور سنتے ہیں، ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ اس زبان میں نعتیں لکھی جائیں گی، نظمیں اور غزلیں تحریر کی جائیں گی، ٹپے اور ماہیے کہے جائیں گے اور ہر قسم کے موضوعات پر لکھ کر بات کی جائے گی۔ لیکن ہم آج یہ سب کچھ دیکھ، پڑھ اور سن رہے ہیں۔ یقین کریں کہ یقین نہیں آتا۔

علی عمران کاظمی رہتے تو انگلینڈ میں ہیں، مگر ان کی ادبی اور فکری اپروچ کا سارا تخلیقی ساز و سامان سیمنٹ، سریا، ریت اور مٹی سب کچھ پوٹھوہار اور پاکستان سے ہی سمگل ہو کر انگلینڈ جاتا ہے۔ یہ سارا سامان جب وہاں پہنچ جاتا ہے تو پھر کسی ماہر مستری کی طرح علی عمران کاظمی بڑی محنت اور محبت سے مختلف چیزیں بنانے لگتے ہیں۔ جب کافی سارا سامان بن جاتا ہے تو پھر وہ ایک ہٹی کھول لیتے ہیں، "دکھوں کی ہٹی” ۔

FB IMG 1706844765375

علی عمران کاظمی صاحب کی پوٹھوہاری شاعری کی نئی کتاب کا نام "ساڑ” ہے، جو چند ہفتے پہلے ہی پاکستان میں شائع ہوئی ہے۔اس کتاب کے 145 صفحات ہیں، کتاب کی ابتدا میں عبدالرحمن واصف، ثاقب امام رضوی اور علی ارمان نے اس کتاب اور صاحب کتاب کے بارے میں اظہار خیال کیا ہے۔

FB IMG 1706844101906 FB IMG 1706844171138

آپ کے مطالعے کے لیے اس کتاب سے چند ٹکڑے لے کر آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔ ممکن ہے کہ آپ بھی ساڑ محسوس کر سکیں۔ جس شعر نے مجھے روکا، رلایا اور بار بار پڑھنے پر اکسایا وہ یہ ہے ۔۔

"قبراں کول ای بیٹھا رہنا
اس نا وی کوئی مویا ہوسی”

یہ شعر پڑھا تو علی عمران کاظمی صاحب کا ہی ایک دوسرا شعر بھی مجھے یاد آ گیا ۔
"ہمیں تو کوئی نہیں جانتا یہاں پھر بھی
ہماری لاش پہ پتھر کہاں سے آتے ہیں”

مجھے محسوس ہوا کہ اردو والا شعر شاید پوٹھوہاری زبان کا لباس پہن کر سامنے آ گیا ہے۔

علی عمران کاظمی صاحب کو کتاب کی اشاعت پر بہت مبارک باد اور یہ دعا بھی کہ دکھوں کی ہٹی، ہٹیوں میں تبدیل کر کے اب دکھوں کی مارکیٹ ہی بنا ڈالیں تا کہ ہم جیسوں کو گلی گلی اور یہاں وہاں زیادہ گھومنا نہ پڑے۔

FB IMG 1706844201331

اسماعیل محمد ، جرمنی

ایک تبصرہ چھوڑ دو