خودکشی یا حادثاتی گولی؟عاصم جمیل کی موت کے حقائق سامنےآگئے

ممتاز عالم دین مولانا طارق جمیل کے صاحبزادے عاصم جمیل کو گولی کیسے لگی اصل حقائق سامنےآگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جواں سال عاصم جمیل نے نہ تو گارڈ سے بندوق چھین کر خود پر فائر کیا اور نہ کسی اور نے گولی چلائی بلکہ جم میں ایکسرسائز کے دوران خالی پسٹل کے چیمبر میں موجود ایک گولی ان کے لیے موت کا پروانہ بن گئی۔
خاندانی ذرائع کے مطابق اس میں کوئی شبہ نہیں کہ عاصم جمیل طویل عرصے سے ڈپریشن کے مریض تھے تاہم وہ زندگی سے بھرپور نوجوان بھی تھے۔انہوں نے تلمبہ میں واقع اپنے آبائی گھر کے ایک بڑے حصے میں جم بنا رکھا تھا جہاں وہ اور ان کے کزن وغیرہ مل کر ایکسرسائز کرتے تھے ،جبکہ مولانا طارق جمیل خود بھی اس جم میں ورزش کیا کرتے ہیں جس کی ویڈیوز بھی بعض اوقات ان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری کی جاتی ہیں۔واضح رہے کہ مولانا طارق جمیل خود فیصل اباد میں رہتے ہیں جبکہ ان کے بھائی ڈاکٹر طاہر کمال لاہور میں مقیم ہیں۔
عاصم جمیل بہت ذہین نوجوان تھا۔چچا ڈاکٹر طاہر
مولانا طارق جمیل اپنے بھائی ڈاکٹر طاہر کمال کے گلے لگ کر رو رہے ہیں
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے متوفی کے چچا ڈاکٹر طاہر کمال کا کہنا تھا کہ عاصم جمیل بہت ذہین نوجوان تھا وہ اپنے ملازمین اور غریب لوگوں کا بہت خیال رکھتا تھا۔اس نے ایک بڑا انڈسٹریل یونٹ بھی لگایا تھا جو جدید خطوط پر استوار ہے۔
المناک واقعہ کے حوالے سے مرحوم کے چچا کا کہنا تھا کہ وہ اپنی فیملی کے ہمراہ ویک اینڈ گزار کر واپس لاہور جا رہے تھے کہ راستے میں انہیں اطلاع ملی کہ عقاصم جمیل کو گولی لگ گئی ہے۔ان کا بیٹا یعنی مرحوم کا کزن بھی اس وقت جم میں ایکسرسائز کر رہا تھا۔اس دوران اس نے دیکھا کہ عاصم جمیل پستول ہاتھ میں لیے ہوئے ہے۔میرے بیٹے کے منع کرنے پر اس کا کہنا تھا کہ پستول خالی ہے اور وہ ساتھ ٹرائیگر ایک ایک کر کے دبائے جا رہا تھا۔اسی دوران چیمبر میں موجود کوئی ایک گولی چل گئی اور خون کا فوارہ ابل پڑا جسے دیکھ کر اس کا کزن پریشان ہو گیا اور اس نے خاندان کے باقی لوگوں کو اطلاع دی۔
عاصم جمیل کی شادی ہو چکی تھی ، پھر طلاق ہو گئی
متوفی عاصم جمیل کی اپنے والد مولانا طارق جمیل اور دیگر کے ہمراہ یادگار تصویر
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ متوفی عاصم جمیل کی شادی ہو چکی تھی تاہم پھر طلاق ہو گئی۔عاصم جمیل ڈپریشن کے مریض ضرور تھے مگر وہ معمول کے مطابق زندگی گزار رہے تھے۔وہ جم کے علاوہ وقتا” فوقتا” سویمنگ بھی کرتے تھے۔بعض میڈیا رپورٹس میں یہ دعوٰی بھی کیا گیا ہے کہ عاصم جمیل کے ڈپریشن میں شادی اور طلاق کا بھی عمل دخل تھا اور بعض ذرائع کے مطابق وہ کہیں اور شادی کرنا چاہتے تھےجو مولانا طارق جمیل کے خاندان کو پسند نہ تھا۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مولانا طارق جمیل نے بے راہ روی کا شکار خواتین کو راہ راست پر لانے اور زندگی معمول کے مطابق گزارنے کے لیے ان کے لیے خصوصی مرکز بنا رکھا ہے اور انہیں بڑی تعداد میں ایسی خواتین کو دین کی راہ پر لانے اور معمول کی زندگی کی طرف لوٹانے کا اعزاز حاصل ہے۔
Suicide or accidental bullet? The facts of Asim Jameel's death have been revealed,خودکشی یا حادثاتی گولی؟عاصم جمیل کی موت کے حقائق سامنےآگئے