حضرت بلال حبشی سے علماء اقبال کی عقیدت
بانگِ درا میں ان پر دو نظمیں ہیں جبکہ اسرارِ خودی میں دُعا کہ مجھے عشقِ بلالیؓ ارزاں فرما۔
بلال ابن رباح رضی اللہ عنہ ۔ آپؓ کو حضرت ابو بکر صدیقؓ نے معاوضہ ادا کر کے آزاد کرایا۔
ہجرت کے بعد مدینہ میں عبیدہ بن حارث بن مطلب سے رشتۂ مواخات قائم ہوا۔ جب مدینہ میں اذان کا حکم ہوا تو حضرت بلالؓ مؤذن مقرر ہوئے اور حضرت ابو بکر صدیقؓ کے عہدِ خلافت تک یہ فریضہ سر انجام دیتے رہے۔ علامہ اقبال آپؓ کی شخصیت اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ان کی والہانہ شیفتگی سے بہت متاثر تھے۔
حضرت بلالؓ سے اقبال کی عقیدت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ بانگِ درا میں ان کے نام سے دو نظمیں ہیں۔ جبکہ اسرارِ خودی میں اقبال یہ دُعا فرماتے ہیں کہ مجھے عشقِ بلالیؓ ارزانی فرما۔ آپ کی وفات ۲۰ محرم الحرام سن ۲۰ ہجری کو ہوئی اور دمشق میں باب الصغیر کے قریب مدفون ہوئے۔
(تحریر و تحقیق: میاں ساجد علی‘ علامہ اقبال سٹمپ سوسائٹی)